از،ثوبیہ اللہ رکھا
اللہ تعالی نے ہمیں ان گنت نعمتوں سے نوازا ہے لیکن سب سے عظیم نعمت اور سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ختم الرسل صل اللہ علیہ والہ وسلم کو مبعوث فرمایا اور ہمیں خاتم النبیین کا امتی ہونے کا شرف بخشا۔ اللہ کا لاکھ شکر کہ اس نے میلاد مصطفی کی خوشی منانا ہمارا مقدر کر دیا۔ایسی خوشی نصیب والوں کو ملتی ہے۔اور سچے امتی اور محب رسول کا تو ہر دن میلاد ہے کیوں کہ میلاد تو نعمت خداوندی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد پہ خوشی منانے کا دن ہے۔ دین اسلام کا تحفہ ملنے پر شکر کرنے کا دن ہے ۔
اے امت محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم یاد رکھیے ! آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ پاک کی سب سے بڑی نعمت ہیں۔آپ صل اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات مبارکہ کی آمد اللہ کا بڑا احسان ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
لَقَدْ مَنَّ اللّـٰهُ عَلَى الْمُؤْمِنِيْنَ اِذْ بَعَثَ فِـيْهِـمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِهِـمْ يَتْلُوْا عَلَيْـهِـمْ اٰيَاتِهٖ وَيُزَكِّـيْـهِـمْ وَيُعَلِّمُهُـمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَۚ وَاِنْ كَانُـوْا مِنْ قَبْلُ لَفِىْ ضَلَالٍ مُّبِيْنٍ (164)
“بے شک اللہ نے ایمان والوں پر بڑا احسان فرمایا جب ان میں ایک رسول مبعوث فرمایا جو انہی میں سے ہے۔وہ ان کے سامنے اللہ کی آیتیں تلاوت فرماتا ہے اور انھیں پاک کرتا اور انھیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے۔ بلاشبہ وہ اس سے پہلے یقیناً کھلی گمراہی میں تھے۔”
آل عمران: 164)
12 ربیع الاول نبیوں کے سردار ،امام الانبیاء کی
آمد کا دن ہے ۔آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بڑھ کر کوئی رحمت ہے؟
اللہ عز وجلّ قرآن پاک میں فرماتا ہے:
وَ ماۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ:ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، ہم نے آپ کو تمام جہانوں کیلئے رحمت بنا کر ہی بھیجا ہے۔”
اللہ تعالیٰ نے آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام جہانوں یعنی پورے عالم کے لیے رحمت ہیں۔اللہ کی سب سے بڑی اور افضل رحمت کا شکر ادا کیوں نہ کریں ؟ اس عطائے خداوندی پہ خوشی کیوں نہ منائیں؟
قُلْ بِفَضْلِ اللّـٰهِ وَبِرَحْـمَتِهٖ فَبِذٰلِكَ فَلْيَفْرَحُوْاۖ هُوَ خَيْـرٌ مِّمَّا يَجْـمَعُوْنَ۔(پ 11،سورة یونس ،آیت :58)
آسان ترجمہ قران کنزالعرفان :” تم فرماؤ اللہ کے فضل اور اس کی رحمت پر ہی خوشی منانی چاہیے۔یہ اس سے بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں۔”
لہذا رب کی رحمت پر خوشی کا اظہار کرنا چاہیے۔آپ صل اللہ علیہ والہ وسلم دونوں جہانوں میں رحمت الہی ہیں ۔دنیا وآخرت میں سعادتیں حاصل کرنے کا ذریعہ ہیں کیونکہ آپ صل اللہ علیہ وسلم کی پیروی محبت الہی کا ذریعہ ہے۔دین و دنیا میں کامیابی کا باعث ہے۔آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم سراپا رحمت ہیں۔
حضرت مفتی احمد یار رحمة الله عليه فرماتے ہیں۔نزول قرآن اور ولادت رسول کریم صل اللہ علیہ وسلم کے مہینے میں خوشی منانا ،عبادت کرنا بہتر ہےاور آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کی خوشی منانا دنیا کی تمام نعمتوں سے بہتر ہے کیوں کہ یہ باعث ثواب ہے۔
حدیث پاک میں ہے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم نعمةالله یعنی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم اللہ پاک کی نعمت ہیں۔(بخاری 11/3حدیث :3977)
اس حدیث کی مطابق آقائے دو جہاں اللہ کی نعمت ہیں اور نعمت الہی یعنی ختم الرسل کی ولادت کی خوشی منانا سورة یونس کی آیت 58 سے واضح ہے ۔ایک سچا امتی اور عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم آپ صل اللہ علیہ وسلم کا نعمت ہونے سے انکار نہیں کر سکتا۔کیاآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کادنیا میں تشریف لانا ہمارے لیے نعمت نہیں ہے؟
آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد سب سے بڑی نعمت ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے۔
وَاَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ
ترجمہ : “اپنے رب کی نعمتوں کا خوب چرچا کرو۔” (پ ،30 سور ة والضحٰی :11)
اس قرآنی آیت سے ثابت ہوا کہ اللہ تعالی کی نعمتوں کا شکر بجا لانا چاہیے۔اتنی بڑی نعمت کا ذکر و چرچا کیوں نہ کیا جائے؟
نہ صرف بارہ ربیع الاول کے دن بلکہ سچے امتی کے لیے تو ہر دن عید میلاد ہونا چاہیے۔رحمت اللعالمین کا ذکر کرنا ،شکر خداوندی بجا لانا ،خوشی منانا سچے امتی ہونے کی علامت ہے۔
کیا ہم اپنے بچوں کی پیدائش کی خوشی نہیں مناتے ،ایک دوسرے کو مبارکباد نہیں دیتے ؟اپنی ،اپنے بچوں ،بھتیجے ،بھتیجوں،بھانجے بھانجیوں کی سال گرہ کا دن نہیں مناتے ؟اپنے پیاروں کی پیدائش کے دن ہم خوشیاں منا سکتے ہیں تو پھر پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم کی ولادت کی خوشی نہیں منا سکتے جو اہل ایمان کی جانوں پر خود ان سے ذیادہ حق رکھتے ہیں۔
اللہ کا ارشاد ہے:
اَلنَّبِىُّ اَوْلٰى بِالْمُؤْمِنِيْنَ مِنْ اَنْفُسِهِـمْ (سورة الاحزاب 33 :آیت نمبر 6)
ترجمہ :” نبی اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم اہل ایمان کی جانوں پر خود ان سے ذیادہ حق رکھتے ہیں۔ “
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اس کے نزدیک اس کے والد، اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔(صحیح بخاری :15)
ہمارا ایمان مکمل نہیں ہو سکتا جب تک آقائے دو جہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سب سے ذیادہ محبوب نہ ہو جائیں۔
فتاوی رضویہ جلد 29 صفحہ 250 پر امام احمد رضا خان رحمة الله عليه فرماتے ہیں:
“اللہ کا کون سا دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ظہور پر نور یعنی نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت کے دن سے بڑا ہے؟ تو بلا شبہ قرآن کریم ہمیں حکم دیتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم کی ولادت پر خوشی کرو۔”(فتاوى رضویہ،29/250)
آپ صل اللہ علیہ وسلم اپنی ولادت با سعادت کی خوشی سوموار کے دن روزہ رکھ کر مناتے۔جب آپ صل اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا تو آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلَّم نے فرمایا”فيه وُلِد٘تُّ یعنی اس دن میں پیدا ہوا۔(مسلم ص455,حدیث :2750)
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :کہ حضور اکرم صَلَّی اللہ علیہ وآلہ وسلم صحابہ کرام کی ایک محفل میں تشریف لائے تو ارشاد فرمایا تمہیں کس چیز نے یہاں بٹھایا ہے ؟صحابہ کرام نے عرض کیا :ہم اس لیے یہاں بیٹھے ہیں کہ ہمیں اللہ پاک نے دین اسلام کی جو دولت عطا فرمائی ہے اور آپ کو بھیج کر ہم پر جو احسان فرمایا ہے اس پر اسکا ذکر اور شکر ادا کریں تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ کی قسم تم صرف اس لیے یہاں بیٹھے ہو؟عرض کی :اللہ پاک کی قسم ہم صرف اسی لیے یہاں بیٹھے ہیں
کہ دین اسلام کی دولت اور آپ کے تشریف لانے کی نعمت اوراللہ کے اس احسان پر اللہ پاک کاشکر ادا کریں۔اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم سے قسم اس لیے نہیں لے رہا کہ مجھے تم پر شک ہے بلکہ میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے اور مجھے خبر دی کہ تمہارے اس عمل پر اللہ پاک فرشتوں کے سامنے تم پر فخر فرما رہا یے۔(نسائی ،ص 861،حدیث:5434)
میلاد النبی صلى الله عليه وسلم کا اہم مقصد رسول اللہ سے محبت و قرب کا اظہار ہے۔سچے امتی کا اپنے رسول صل اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تعلق کا اظہار ہے۔
کیوں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم سے محبت ایمان کا مرکزو محور ہے۔آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلَّم کی اتباع حصول محبت الہی ہے ۔امت کی دین و دنیا میں کامیابی کا راز ہے۔آپ صل اللہ علیہ وسلم سے عقیدت و محبت کے بغیر دونوں جہانوں میں سرفرازی نصیب نہیں ہو سکتی۔میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محافل میں ہم آیات قرآن پڑھتے ہیں ،درود شریف پڑھ کر اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہیں۔
ہمیں چاہیے کہ نعمت عظیم ،فضل رب کریم اور احسان الہی کا ہر وقت شکر ادا کریں۔ہر دن نیک اعمال ،عبادت الہی ،ذکر رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور درود پاک کی محافل کا اہتمام کر کے سچا امتی ہونے کا ثبوت دیں۔ میلاد مصطفی صل اللہ علیہ وسلم دراصل دین اسلام کی نعمت اور اللہ تعالی کے احسان عظیم یعنی خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم کی آمد پہ شکر کرنے کا دن ہے ۔اور میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انداز اظہار ہے پیارے آقا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت ہماری گھٹی میں ہے ۔میلاد مصطفی کا ذکر ہمارے دل و زباں پہ جاری رہے گا اور آنے والی نسلوں کو بھی اس کی ترغیب دلانا جاری رکھیں گے کیوں کہ آپ صل اللہ علیہ وسلم نعمة الله اور رحمت اللعالمین ہیں۔
نگا ہ عشق و مستی میں وہی اول وہی آخر
وہی قرآں ،وہی فرقاں،وہی یسین ،وہی طٰہ
حوالہ جات
آسان ترجمہ قران کنزالعرفان
بخاری 11/3حدیث :3977
صحیح بخاری :15
فتاوى رضویہ،29/250
مسلم ص455,حدیث :2750
نسائی ،ص 861،حدیث:5434
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.