Saturday, April 27
Shadow

آرٹیکل

ریاض نامہ : تاثرات-اسماعیل محمد

ریاض نامہ : تاثرات-اسماعیل محمد

آرٹیکل
-اسماعیل محمد ریاض نامہ ۔۔// ۔۔ کوئی ریاض اپنی داستان حیات لکھے تو میرے خیال میں اس کا نام "ریاضت" سے بہتر نہیں ہو سکتا،مگر برلن/جرمنی  کے شیخ ریاض صاحب نے اپنی داستان کا نام "ریاض نامہ" رکھا ہے،اقبال کی نظم "ساقی نامہ" اور قدرت اللہ شہاب کی سوانح عمری "شہاب نامہ" کے بعد نامے زیادہ پھبتے نہیں،خاص کر "شہاب نامہ" بوہڑ کا ایک ایسا گھنا درخت ہے کہ اس کے سائے میں کسی دوسرے نامے کی نشوونما ممکن نہیں رہی،پھر بھی اب بات کرتے ہیں، شیخ ریاض صاحب کی سوانح عمری "ریاض نامہ" کی،اس کتاب کی تقریب رونمائی دو تین ماہ پہلے ہی ہوئی تھی، مگر اس دن کام کی وجہ سے میں اس میں شریک نہ ہو پایا تھا،اس کے بعد شیخ صاحب پاکستان چلے گئے، اب خیر سے واپس آئے ہیں تو انہوں نے کتاب عنایت فرمائی،ماشاءاللہ اب تو شیخ صاحب داڑھی سے بھی آراستہ اور مزین یا لیس اور مسلح ہو چکے ہیں۔شیخ صاحب نے کتاب کے آغاز میں بشری رحمان...
ہمارے معاشرے میں موجود مسائل  اور ان کا  حل : تحریر : پروفیسر شاہد حسین میر

ہمارے معاشرے میں موجود مسائل  اور ان کا  حل : تحریر : پروفیسر شاہد حسین میر

آرٹیکل
پروفیسر شاہد حسین میر کو دیکھتے ہوئے علمی تناظر کی روشنی میں ایک تحریر لکھی ہے جس کا مقصد چند بڑے مسائل کی نشاندہی کرنا اور ان کا ممکنہ حل تجویز کرنا ہے۔دور حاضر میں ہمیں معاشرے کے اہم مسائل اور ان کے حل پر گفتگو کرتے وقت، یہ تسلیم کرنا بہت ضروری ہے کہ مختلف خطوں اور کمیونٹیز کو مختلف چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتایے یا سامنا کرتے ہیں ۔ تاہم، کئی وسیع موضوعات عالمی سطح پر عام سماجی مسائل کو گھیرے ہوئے ہیں۔ یہاں کچھ اہم مسائل اور ممکنہ حل ہیں: . **غربت اور عدم مساوات:**   - مسئلہ: معاشی تفاوت بنیادی ضروریات، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کی کمی کا باعث بنتا ہے۔ غربت اور عدم مساوات میرے نزدیک دنیا کا سب سے بڑا مسلئہ ہے بالخصوص ترقی پذیر ممالک جن میں پاکستان بھی شامل ہے اس کی مکمل لپیٹ میں ہیں۔   - حل: ترقی پسند ٹیکس لاگو کریں، کم از کم اجرت میں اضافہ کریں، سماج...
افسانہ : ماورا، تحریر: شہزینہ یوسف

افسانہ : ماورا، تحریر: شہزینہ یوسف

آرٹیکل
شہزینہ یوسف یونیورسٹی آف سرگودھا ، دسمبر کی آخری شام تھی وہ چائے کا کپ ہاتھوں میں لئے آج چار سال بعد پھر اپنے گھر کے نسبتاً تاریک اور اپنے پسندیدہ حصے میں موجود تھی اس نے چار سال پہلے یہاں بیٹھنا ترک کردیا تھا آج پھر وہ اسی جگہ موجود تھی ارد گرد کی خاموشی اسے بہت بھلی معلوم ہورہی تھی درختوں کے پتے جھڑ چکے تھے اور دل پہ بھی کئی پت جھڑ کے موسم گزر چکے تھے۔   *یہ وہ جگہ تھی جہاں وہ کھلی آنکھوں خواب دیکھا کرتی تھی* کھلی آنکھوں خواب دیکھنے کا بھی الگ ہی مزہ ہے آپ کچھ لمحوں کے لئے ہی سہی اپنی پسند کی دنیا تخلیق کرلیتے ہیں اس لمحے آپ بے انتہا خوش اور مطمئن ہوتے ہیں لیکن کچھ دیر بعد ہی آپ کو دوبارہ سے حقیقت کا سامنا کرنا پڑتا ہےاور یہ خاصا تکلیف دہ بھی ہوتا ہے اور اس دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو جس نے خیالوں ہی خیالوں میں پسند کی دنیا تخلیق نہ کی ہو اپنے پسند کے مناظر کو ا...
“اپنے دسترخوان کی نمائش نہ لگائیے۔” انگبین عُروج،کراچی۔

“اپنے دسترخوان کی نمائش نہ لگائیے۔” انگبین عُروج،کراچی۔

آرٹیکل
انگبین عُروج،کراچی۔ نبی آخرالزماں حضرت محمدﷺ نے اپنی امت کو تاکید کی ہے،جس کا خلاصہ ہے کہ اچھے پکوان بنائیں تو اپنے پڑوسیوں کو ضرور بھیجیں اور اگر اس قدر استطاعت نہ ہو تو احتیاط کریں کہ اُس کھانے کی خوشبو بھی آپ کے پڑوسی کے گھروں تک نہ پہنچے!! بحیثیتِ مجموعی ہم ایک ایسی قوم تو بن ہی چکے ہیں جن کا دین،ایمان،مذہب سب کچھ کھانا،کھانا اور محض کھانا ہی رہ گیا ہے۔قیامت کی نشانیوں میں ایک نشانی یہ بھی ہے کہ ایک خوان اٹھے گا اور دوسرا سج جاۓ گا اور فی زمانہ یہ نشانی اس قدر عام ہو گئی ہے کہ قیامت پاس ہی کھڑی محسوس ہوتی ہے،انا للہ وانا الیہ راجعون!! اُمتِ مسلمہ کی جو حالت ہے،جس کیفیت سے ہمارے مسلمان بہن بھائی اور نبیﷺ کے امتی گزر رہے ہیں کیا ہم جان کر بھی انجان نہیں بنے بیٹھے ہیں؟؟کہیں بھوک سے روتے بلکتے معصوم بچے گھاس کھا کر بھوک کو جھوٹے دلاسے دے رہے ہیں تو کہیں دو دو ماہ سے ہمارے بہن بھا...
عرضِ حال بحضور سرورِ کائنات ۔۔۔!!!کلام: کوکب علی  

عرضِ حال بحضور سرورِ کائنات ۔۔۔!!!کلام: کوکب علی  

آرٹیکل
کلام: کوکب علی راولپنڈی پاکستان  الھم صلی علی محمدِِ وعلی آل محمدِِ غار حرا میں عبادت کی روشنی کی  چمک اب بھی موجود ہو گی  میرا دل اس روشنی کو محسوس کرنے  کی جستجو میں ہے  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کما صلیت علی اِبراھیم وعلی آل اِبراھیم  کعبہ کی( پاکیزہ اور خدا کی محبت کے مشک و عنبر سے تر )  دیواریں اٹھاتے ہوئے  حضرت ابرہیم( ع)  اور اسماعیل ( ع)  نے  کائنات کی تمام رعنائیوں کو  چُن کر  اکٹھا کیا اور انسانی ذات  کی تمام سچائیاں  کعبہ کے گرد چکر کاٹنے  میں موجود ہیں  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری ہستی حباب کے آبگینوں کی مانند ہے  اور اس میں تمام رنگ  گنبد خضراء کے سبز رنگ کی نسبت  سے پھوٹے ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ...
جامعہ پنجاب کا تین روزہ کتاب میلہ: تحریر : عافیہ بزمی

جامعہ پنجاب کا تین روزہ کتاب میلہ: تحریر : عافیہ بزمی

آرٹیکل
تحریر : عافیہ بزمی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔جامعہ پنجاب میں  7  تا 9  مارچ  کتاب میلے کا اہتمام کیا گیا ۔ یہ  کتب بینی کی ایک سسکتی اور مشکل سے سانس لیتی اس روایت کو بچانے کی ایک کوشش تھی  جس سے ہماری نوجوان نسل دور ہو رہی تھی ۔ہمیں بچپن میں ہی بتا دیا جاتا تھا کہ انسان کی سب سے بہترین دوست کتاب ہے ۔أنکھ کھولتے ہی گھر کا ماحول  ادبی ملا ۔ گھر میں ان گنت کتابیں اور رسالے دیکھے جن میں ہر گذرتے دن میں اضافہ ہوتا تھا ۔ بے شمار رسائل اور جریدے اعزازی طور پر آیا کرتے تھے ، تو ہم نے بھی اپنے بزرگوں کی کہی یہ بات پلو سےباندھ لی کہ کتاب سے اچھا دوست کوئی نہیں اور کسی فرمانبردار بچے کی طرح کتاب سے دوستی کر لی اور سچے دل سے  یہ دوستی خوب نبھائی ۔اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کتب بینی نے ہماری زندگیوں پر بڑے مثبت اثرات چھوڑے ۔ ہماری سوچ بھی وسیع ہوئی اور کردار بھی مظبوط ہوا اور ہم ال...
ترا عشق بہاروں سا/ تاثرات: آرسی رؤف

ترا عشق بہاروں سا/ تاثرات: آرسی رؤف

آرٹیکل
تاثرات:آرسی رؤف۔        گزشتہ  دنوں پریس فار پیس نے فیچر نگاری مقابلہ کروایا۔اولین دس انعام  یافتگان میں چونکہ ہمارا نام بھی جگمگا رہا تھا۔لہذا ہمیں انعامی کتاب کے طور پر جب مہوش اسد کا یہ ناول موصول ہوا تو ادارے کے لئے ممنونیت کے جذبات دو چند ہو گئے۔اسی ادارے کے تحت ان کا افسانوں کا مجموعہ"آئینے کے پار" پہلے ہی میری لائبریری کا حصہ ہے۔اب ناول کی جانب رخ کرتے ہیں۔سرورق پر براجمان دوشیزہ کی تخیل میں ابھرتے سبزہ زار کی سیر کی نیت سے ہم پریس فار پیس پبلی کییشنز کے تحت چھپے اپنی موہنی سی مصنفہ مہوش اسد شیخ کے ناول"تیرا عشق بہاروں سا"میں پوری طرح غوطہ زن ہو گئے۔گرچہ اب رومانوی  ناولوں سے لطف اندوز ہونے کے دور سے نکل چکی ہوں، لیکن نہ جانے کون سا سحر ہے کہ مہوش کی تحریر پڑھنے کو دل خود بخود ہی مائل ہو جاتا ہے۔ شاید اس کی وجہ یہی ہے کہ زیست کی تلخ اور اونچی نیچی پگڈنڈیوں پر محو سفر رہ کر جب استرا...
رشتوں میں خیانت سے بچیے تحریر: سحر شعیل

رشتوں میں خیانت سے بچیے تحریر: سحر شعیل

آرٹیکل
تحریر: سحر شعیلسورۃ بنی اسرائیل میں اللہ رب العزت فرماتے ہیںیقیناً ہم نے اولاد آدم کو بڑی عزت دی اور انہیں خشکی اور تری کی سواریاں دیں اور انہیں پاکیزہ چیزوں کی روزیاں دیں اور اپنی بہت سی مخلوق پر انہیں فضیلت عطا فرمائی ۔اس آیت مبارکہ سے واضح طور پر یہ ثابت ہوتا ہے کہ انسان کو مخلوقات پر فوقیت دی گئی ہے اور یہ برتری ناصرف ظاہری طور پر ہے بلکہ روحانی طور پر بھی ہے۔ انسان کی ظاہری شکل و شباہت میں بھی وہ تمام مخلوق سے برتر ہے اور عقل، سمجھ، شعور کے حوالے سے بھی وہ دوسری مخلوقات سے اعلیٰ ہے۔ ابن آدم کو اعلیٰ مقام عطا کرنے کے بعد تمام نعمتیں بھی اعلیٰ ترین عطا کی گئیں جب میں ایک نعمت رشتے ناطے ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ روئے زمین پر انسان کے واحد زنجیر یہ رشتے ہی ہیں۔رشتے سماجی تعلقات کو مضبوط بناتے ہیں۔ یہ ہماری پہچان بناتے ہیں۔ معاشرے میں رہنا سکھاتے ہیں اور زندگی کو خوبصورت بناتے ہیں۔ یہی ر...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact