مستقل امن کا قیام
پر یس فار پیس فاؤنڈیشن مستقل امن، ہم آہنگی اور دائمی مسرت پر مبنی ایک منصفانہ معاشرے کی خواہش مند ہے۔ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کے مکمل تحفظ کی ضرورت ہے، پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کرسکتے ہیں۔ پائیدارترقی کے اہداف حاصل کرنے سے امن، خوشحالی اور انسانی حقوق کی پاسداری عمل میں آئے گی جو آنے والی نسلوں کےروشن مستقبل کے لئے انتہائی اہم ہے۔اس تناظر میں پریس فار پیس ریاست جموں و کشمیر میں ایک ایسے معاشرےکے قیام کے لئے کو شاں ہے جہاں ہر فرد کو زندگی کی بنیادی سہولیات باآسانی میسر ہوں اور ایک ایسی دنیاتشکیل دی جائے جہاں سب کو یکساں عزت اور انسانی حقوق حاصل ہوں اور تمام افراد کو بلا امتیاز ترقی کے مساوی مواقع میسرہوں۔
تنازعہ کشمیر کا خطے کی تمام اکائیوں اور عوام کی خواہشات کے مطابق منصفانہ اور پرامن حل ہی مقامی سطح پرغربت کے خاتمے میں ممد ومعاون ثابت ہو سکتا ہے ۔ بلکہ پاکستان بھارت سمیت خطے کے تمام ممالک میں معاشی ترقی اور غربت کے خاتمے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پریس فار پیس بقاۓ امن،احترام انسانیت اورتنازعات کے پرامن حل پر یقین رکھتی ہے –
پریس فارپیس نے گزشتہ دو دہائیوں سے جموں و کشمیر کے مسئلہ کے پرامن حل کے لیے راۓ عامہ ہموار کرنے کے لئے بھرپور اور متحرک کردارادا کیا ہے۔ اس سلسلے میں کی جانے والی سرگرمیوں اورپروگراموں کی تفصیل اس ویب سائیٹ پر متعلقہ سیکشن میں دیکھی جا سکتی ہیں۔
پائیدار انسانی ترقی
پریس فار پیس پائیدار انسانی ترقی،دیرپا امن اور ہم آہنگی کے فروغ کے لیے کوشاں غیرمنافع بخش،غیر سرکاری تنظیم اورہر قسم کے امتیازات سے ماورا ادارہ ہے۔ اگرچہ ادارے کے بانیوں میں بیشتر ذرائع ابلاغ سے وابستہ تھے لیکن وقتکے ساتھ ساتھ وکلاء، ماہرین تعلیم،ٖخواتین، نوجوان اور دیگر متحرک شعبوں کے لوگ شامل ہو چکے ہیںجورنگ،نسل،مذہب،علاقہ اور دیگر امتیازات سے پاک معاشرے کے حصول کے لیے اپنے حصے کی شمع جلانے کا عزمرکھتے ہوئے ہم خیال اداروں،تنظیموں اور افراد سے مل کرہمہ گیرسماجی تبدیلی کے سفر میں مصروف عمل ہیں۔
ماحولیاتی آلودگی، بے روزگاری، غربت، بھوک اور افلاس، ناخواندگی، ناانصافی، استحصال اور جنسی تشدد وغیرہ ایسے مسائل ہیں جن سے دُنیا کا ہر ملک نبردآزما ہے۔ہمارا مشن پوری دنیامیں بالعموم اور بالخصوص ریاست جموں وکشمیر کی تمام اکائیوں میں پائیدار انسانی ترقی اور محفوظ طریق زندگی کے لیے موافق ماحول کا قیام ہے جس کاحصول افراد،طبقات اور اداروں کو مطلوبہ علم،پیروکاری اور تحقیق وتربیت کی فراہمی کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ پائیدارترقی کے اہداف حاصل کرنے سے امن، خوشحالی اور انسانی حقوق کی پاسداری عمل میں آئے گی جو آنے والی نسلوں کی مستقبل کے لئے انتہائی اہم ہے۔
ترقی نسواں
پریس فارپیس اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ صنفی برابری کے بغیر پائیدار ترقی ممکن نہیں تاہم ہمارا تصور ترقی عالمگیرسچائیوں اور جدید تصورات کے ساتھ قومی و مذہبی اقدار، روایات اور مقامی اخلاقی تصورات سے ہم آہنگ ہے – خواتینکی ترقی کے لئے پسماندہ دیہی علاقے ہماری سرگرمیوں کا ہدف ہیں – ہماری سرگرمیوں میں معلومات کی فراہمی،استعدادکاری اور پیروکاری شامل ہیں جن کا مقصد خواتین کو ایک با عزت اور مساوی مقام دے کر ایک باعزت اورباشعورمعاشرے کی تشکیل میں مدد دینا ہے-پریس فار پیس کے زیر اہتمام دور دراز اور پسماندہ علاقوں کی خواتین کی پیشہ ورانہ تربیت کا منصوبہ گزشتہ کی سالوں سے چل رہا ہے جس کے تحت سینکڑوں خو اتین کو سلائی کڑھائی سمیت مختلف ہنر سکھانے کے ساتھ صحت و صفائی کی اصولوں کی تربیت دی جاتی ہے – اس منصوبے کے تحت لوگوں کی ضرورت کے مطابق مختلف دیہاتوں میں عارضی مراکزقائم کیے جاتے ہیں خواتین کو ہنر مند بنانے کے لیے یہ منصوبہ بہت کار آمدثابت ہوا ہے
غربت کا خاتمہ
پاکستان اور آزاد کشمیر میں اسی فیصد غریب آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہےماہرین کے مطابق ہمارے خطے کا سب سےبڑا مسئلہ غربت ہی ہے جس کی وجہ مہنگائی میں روز بروز اضافہ، دولت کی غیر مساوی تقسیم، وسائل میں کمی، بےروزگاری اور بڑھتی ہوئی آبادی، حکومتی منصوبوں میں کرپشن اور مخلص اوردیانتدار سیاسی قیادت کا فقدان ہےریاست جموں وکشمیر میں لوگوں کی پسماندگی کی ایک اہم وجہ کئ دہائیوں سے ایک جنگ زدہ اورتصادم کا شکار خطہ ہونے کےباعث دیرپا اور جدید معاشی اور مواصلاتی سرگرمیوں کا نہ ہونا بھی ہے -اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ترقیاتی پروگرام (یواین ڈی پی) کے مطابق آزاد کشمیر میں غربت کی شرح 24.9 فیصد ہے۔گلگت بلتستان میں 43.2 فیصد لوگ غربت کی لکیرسے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ جبکہ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں بھی غربت نے پنجے گاڑ رکھے ہیں علاوہ ازیں یہ تمام خطے ہندوستان اور پاکستان کے مابین تاریخی مخاصمت کی بھینٹ چڑھے ہیں کیونکہ خطے کے وسائل پر مقامی اختیار نہ ہونے کے برابر ہے – جس کامطلب یہ ہے کہ ہمارے خطے میں عوام کا معیار زندگی بلند کرنے کے لیے خطے کی حکومتوں کو بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے جس کے لئے شعور کی بیداری کے پریس فارہیس ہم خیال اداروں کےساتھ مل کر کوشاں ہیں ۔
تحفظ ماحولیات
یہ کائنات بنی نوع انسان کے لیے اللہ کی قدرت کا ایک نایاب تحفہ ہے جسے خود انسانوں ہی کے ذریعےآلودہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے-فضا کی آلودگی، جانوروں کی نسلوں کا روپوش ہونا، انسانوں کا فطری رہن سہن چھوڑکر جدید طرز زندگی اختیار کرنا، صنعتوں میں اضافہ، بڑھتی ہوئی آبادی وہ اہم عوامل ہیں جس سے ماحولیات کاتوازن بگڑ رہاہے ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کے باسی اور ساری دنیا کے انسان کرہ ارض کو گلوبل وارمنگ، موسمی تغیرات، آلودگی سے پیدا ہونے مہیب خطرات سے بچانے اور قدرتی ماحول اور وسائل کے بچاؤ اوردیرپا استعمال کے لئے مل جل کر کوششیں کریں تاکہ ہماری آئندہ نسلیں اس کرہ ارض پر سکون سے زندگی گزار سکیں-پریس فار پیس آپ کو باور کراتی ہے کہ آئیں ہم مل جل کر والے اپنی مادر وطن کو ماحولیاتی خطرات سے محفوظ بنانےکے لیے عملی قدم اٹھائیں۔