Saturday, April 27
Shadow

شخصیات

آہ ،منور سلطانہ بٹ :تحریر ۔ عافیہ بزمی 

آہ ،منور سلطانہ بٹ :تحریر ۔ عافیہ بزمی 

شخصیات
زندگی کے حالات اور اپنی بیماری سے مردانہ وار لڑنے والی بہادر خاتون  تحریر ۔ عافیہ بزمی  دراز قد ، خوش شکل و خوش لباس ،  زندہ دل اور بااخلاق منور سلطانہ بٹ سے پہلی ملاقات اس وقت ہوئی جب وہ ہمارے گھر اپنی شاعری کی اصلاح کے لئےوالد محترم پروفیسر خالد بزمی سے ملنے آئی تھیں ۔ان دنوں وہ سی ایم ایچ ہسپتال میں سینئیر سٹاف کے طور پر اپنے فرائض سر انجام دیا کرتی تھیں ۔ گھر میں ادبی اور تعلیمی حوالے سے لوگوں کا والد محترم کے پاس آنا جانا رہتا تھا ۔ ان آنے والے لوگوں میں جب کوئی خاتون ہوتی تو والد محترم ہماری والدہ کے ساتھ ساتھ ہم بیٹیوں کو بھی ان سے ضرور ملوایا کرتے تھے ۔ منور سلطانہ صاحبہ سے بھی جب پہلی ملاقات ہوئی تو وہ بہت زندہ دل خاتون لگیں جنھوں نے جدید تراش خراش والا لباس زیب تن کر رکھا تھا اور خوبصورت ہیئر سٹائل نے ان کی شخصیت کی دلکشی میں چار چاند لگا رکھے تھے ۔ آج ا...
شجر ہائے سایہ دار/تحریر: قانتہ رابعہ

شجر ہائے سایہ دار/تحریر: قانتہ رابعہ

شخصیات
قانتہ رابعہاپنے والدین پر ان کے جانے کے بعد لکھنا دنیا کا مشکل ترین کام ہے چار لفظ لکھے نہیں جاتے اور انکھیں جل تھل ہوجاتی ہیں۔میرے والدین آپس میں ماموں ،پھوپھو زاد تھے، متقی باعمل اور باذوق گھرانہ جس کا ذریعہ معاش  طب یونانی تھا ،اس  کے ساتھ مطالعہ کی عادت ہر چھوٹے بڑے کو تھی ۔میں نے اپنی زندگی میں،مطالعہ ،خوش مزاجی ،عبادات اور تعلق باللہ میں اپنے  والد سے بڑھ کر کسی کو نہیں دیکھا ۔حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد میں بہت آگے تھے۔ لمبی داڑھی اور قال اللہ قال رسول کہنے والوں کے نام سے ذہن میں قدرے درشت مزاج،ماتھے پر بل ڈالے اور خشک لوگوں کا تصور پیدا ہوتا ہے ،وہ اس کے بالکل متضاد تھے،بچوں بڑوں میں یکساں مقبول،لطائف کی پٹاری کھلی رکھتے، معمولی سی ہنسنے کی بات پر دل کھول کر ہنستے ،کھانے پینے پہننے اوڑھنے سے زیادہ ماہانہ بجٹ کتب اور رسائل کا ہوتا تھا،مہینے کی پہلی تاریخ سے رسائل و جرائد شروع ہو...
پروفیسر ڈاکٹر مغیث الدین شیخ۔۔۔۔ایک چراغ اور بجھا۔۔۔۔تاثرات: ظفراقبال

پروفیسر ڈاکٹر مغیث الدین شیخ۔۔۔۔ایک چراغ اور بجھا۔۔۔۔تاثرات: ظفراقبال

شخصیات
ظفر اقبال استاد محترم ڈاکٹر مغیث کی رحلت کی خبر سنی تو پنجاب یونیورسٹی میں کئی برس قبل ان کے ساتھ بیتے لمحوں کی فلم نگاہوں کے سامنے گھوم گئی۔ 1996 میں ایم اے ابلاغیات کی ہماری کلاس اس لحاظ سے خوش قسمت تھی کہ ہماری فیکلٹی علم و دانش کے ستاروں کی ایک کہکشاں تھی۔ ڈاکٹر مسکین حجازی، ڈاکٹر مہدی حسن، ڈاکٹر اے آر خالد، ڈاکٹر مغیث، عبدالمجید ملک، جی ایم نقاش اور ڈاکٹر احسن اختر ناز جیسے بڑے نام ہمارے اساتذہ تھے جو کئی کئی کتابوں کے مصنف اور اپنے اپنے شعبوں میں ملک گیر شہرت اور ساکھ کے حامل تھے۔ میرے علم کے مطابق کسی فیکلٹی میں اتنے معتبر اساتذہ بیک وقت شاید ہی کبھی اکٹھے ہوئے ہوں۔ ڈاکٹر مغیث ہمیں کمیونی کیشن پڑھاتے تھے اور مجھ سمیت ہمارے بیشتر کلاس فیلوز جس ہاسٹل میں رہائش پذیر تھے، وہ اس ہاسٹل کے وارڈن بھی تھے۔ سو ہمیں ان کی شخصیت، ڈسپلن اور میرٹ کی پابندی کا قریبی مشاہدہ کرنے کے کئی مواقع...
امجد اسلام امجد۔۔۔لاہور کے ادبی افق پر نصف صدی تک چمکنے والا چاند /تحریر: نیلما ناھیددرانی

امجد اسلام امجد۔۔۔لاہور کے ادبی افق پر نصف صدی تک چمکنے والا چاند /تحریر: نیلما ناھیددرانی

شخصیات
تاثرات: نیلما ناھید درانی امجد اسلام امجد سے میری پہلی ملاقات پاکستان ٹیلی ویژن لاہور سنٹر پر ہوئی۔۔۔ان دنوں ان کا ڈرامہ وارث  آن ائر تھا۔۔۔اور وہ روزانہ اس کی ریکارڈنگ کے لیے  ڈرامہ کے پروڈیوسر نصرت ٹھاکر کے کمرے میں موجود رہتے۔۔۔ انھی دنوں میں نے ان کو اپنی پہلی کتاب " جب تک آنکھیں زندہ ہیں " کا مسودہ دیا۔۔۔جس پر انھوں نے فلیپ لکھ کر دیا۔۔۔ لیکن میں ان کے نام سےبرسوں پہلے سے آشنا تھی۔۔۔ان کی بہن نرگس ۔۔حمایت اسلام اسلامیہ  گرلز ہائی سکول برانڈرتھ روڈ لاہور میں میری ہم جماعت تھی۔۔۔وہ کچھ دن سکول نہیں آئی تو ہماری کلاس ٹیچرز نے کچھ لڑکیوں کے ہمراہ مجھے اس کی خیریت دریافت کرنے اس کے گھر بھیجا۔ نرگس کا گھر فلیمنگ روڈ پر تھا۔۔۔جو برف خانہ چوک سے لاہور ہوٹل تک جاتی تھی۔۔۔ایک لال رنگ کی بلڈنگ پر آقا بیدار بخت کے نام کا بورڈ لگا ہوا تھا۔۔۔۔۔اس سے کچھ آگے ایک بڑا سا گیٹ تھا۔۔۔۔جس پر"  امجد اسلام ...
یاد رفتگان: نسرین بھابھی کے نام/ نسیم سلیمان

یاد رفتگان: نسرین بھابھی کے نام/ نسیم سلیمان

آرٹیکل, شخصیات
تاثرات : نسیم سلیمان زندگی کیا کسی مفلس کی قبا ہے جس میں ہر گھڑی درد کے پیوند لگے جاتے ہیں کوئی کتنا خوب صورت ہو سکتا ہے کتنا پیارا، کتنا اچھا اور دلفریب ہو سکتا ہے۔کتنا باوقار ہو سکتاہے۔معاشرے میں  اس کی عزت و تکریم کیسے ہوتی ہے!!لوگ اسے کتنی عزت دیتے ہیں اس سب کا ادراک دس اور گیارہ جنوری2023 کو ہوا۔جب  نسرین بھابھی کا سفر  آخرت شروع ہوا۔ان کے سفر آخرت کے آخری دو دنوں میں اندازہ ہوا کہ وہ لوگوں میں کس قدر مقبول تھیں۔ وہ مجھے شروع سے ہی بہت اچھی لگتی تھیں۔میری سکول فیلو  تھیں۔ہمارا تعلق ایک ہی گاؤں سے تھا۔اس لحاظ سے ہم ایک دوسرے کو جانتے تھے۔گو کہ بہت  زیادہ دوستی نہ تھی۔لیکن مجھ سے سینئر تھی اس لیے ان کے لیے ایک احترام و عقیدت کا جذبہ  میرے دل میں موجود تھا۔ اگر ان کی شخصیت کا احاطہ کیا جائے تو ان کو دیکھتے ہی ایک خوش گوار سا احساس پیدا ہوتا۔ان کے سروقد سراپے کو دیکھ کرخود بخود ہی ست...
علامہ اشفاق احمد ہاشمی … کچھ یادیں، کچھ باتیں

علامہ اشفاق احمد ہاشمی … کچھ یادیں، کچھ باتیں

شخصیات
تحریر: -  جاوید اقبال ہاشمی ایک عظیم مفکر کا قول ہے کہ عزت اور رزق کا انحصار صرف رب کی عطا پر ہے اس لیے اللہ کی مخلوق پر مہربانی کرتے رہو، تاکہ تمہارا رب بھی تم پر مہربان رہے، اللہ ہم سب کو صحت و تندرستی اور دائمی خوشیاں عطا فرمائے اور ہر جگہ مدد فرمائے۔ بڑے کردار چھوٹی سوچ نہیں رکھتے البتہ چھوٹی چھوٹی باتوں کا خیال رکھتے ہیں اور احساس کرتے ہیں۔ مظبوط کردار کے لوگ شکایتیں نہیں فیصلے کرتے ہیں۔ ہمارے خیالوں کے علاوہ ہمارے بس میں کچھ بھی نہیں ہے۔ گھر کا خراب بستر ہسپتال کے بستر سے بہتر ہے اور رزق کی تنگی سانس کی تنگی سے بہتر ہے، لہٰذا ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں۔ معصوم لوگ بے وقوف نہیں ہوتے بس وہ سوچتے ہیں کہ ہر ایک کا دل ان کے جیسا صاف ہوتا ہے۔ موجودہ دور کے انسان کے ساتھ رہنے والی ہر مخلوق نے اگر انسان سے کچھ سیکھا ہے تو وہ نفرت ہے۔ جب انسان کی عقل مکمل ہو جاتی ہے تو اس کی گفتگو...
عامر سلیم خان۔۔۔اک  تارا جو ڈوب گیا۔

عامر سلیم خان۔۔۔اک تارا جو ڈوب گیا۔

شخصیات
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی بے باک صحافی، ہمارا سماج دہلی کے مدیر ، ادیب، شاعر، ناول نگار، پریس کلب آف انڈیا کے رکن ، ورکنگ جرنلسٹ کلب کے صدر مرنجا مرنج شخصیت کے مالک چودھری امیر اللہ عرف عامر سلیم خان  اللہ کے حضور چل بسے۔ عامر بن سلیم خان (م 2 نومبر 2022ء) اڑتالیس سال قبل1974ءمیں موجودہ ضلع سدھارتھ نگر یوپی کے ”کوہڑا“ گاؤں میں پیدا ہوئے، ان کے والد نے ان کا نام چودھری امیر اللہ رکھا تھا، ابتدائی تعلیم کے بعد جب وہ دہلی آئے تو ان کے استاذ قاری فضل الرحمن انجم ہاپوڑی نے ان کا نام بدل کر عامر سلیم خان کر دیا اور وہ اسی نام سے مشہور ہو گیے، دہلی انہیں مولانا ابو الوفا صاحب لے کر آئے تھے جو ان کے گاؤں کے ہی رہنے والے ہیں، دہلی میں آگے کی تعلیم کے لیے ان کا داخلہ پہلے مدرسہ ریاض العلوم میں ہوا، پھر وہ مدرسہ رحمانیہ ابو الفضل انکلیو منتقل ہو گیے، وہاں سے جامعہ رحیمہ مہدیان آگیے اور یہیں سے فر...
تذکرہ ایک ماحول دوست ادیب کا|  تحریر : مظہر اقبا ل مظہر

تذکرہ ایک ماحول دوست ادیب کا| تحریر : مظہر اقبا ل مظہر

شخصیات
مظہر اقبا ل مظہر پائیدار ترقی اور ماحولیاتی مسائل پر معاصر ادیبوں کی توجہ کم ہی جاتی ہے۔ تاہم یہ ایسے موضوعات ہیں جو بڑھتی ہوئی بیداری کے تناظر میں حالیہ برسوں میں ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ ایک ادیب اپنےارد گرد کے  ماحول سے متاثر ہوکر اپنی سوچ ، فکر ، مطالعے اور رجحان کی وجہ سے ادب تخلیق کرتا ہے۔ موجودہ دور میں ماحولیاتی مسائل  تیزی سے بڑھے ہیں ۔ جس کی وجہ سے ماحول سے جڑے موضوعات پربھی  اب دنیا کا بہترین ادب تخلیق ہو رہا ہے۔ یہ تذکرہ ہے ایک ایسے ادیب کا جو اپنے  خوبصورت سفرناموں میں ہمارے ارد گرد کی ان سچائیوں  پر قلم اٹھاتے ہیں جن کا تعلق  تہذیب، ثقافت اور تاریخ کے ساتھ ساتھ ہمارے ماحول سے بھی ہے۔ جاوید خان اردو نثر لکھتے ہیں اور ضلع پونچھ راولاکوٹ سے تعلق کی وجہ سے  ٹھیٹھ  پہاڑی بولتے ہیں۔منصور آفاق کے الفاظ میں شبنم کے موتیوں سے بھرا  یہ وہی راولاکوٹ ہے جس کے ہر سنگ میں چشم آب دار دکھائی...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact