جھلک کا آدھا احساس/ تحریر: روبیہ مریم روبی

You are currently viewing جھلک کا آدھا احساس/ تحریر: روبیہ مریم روبی

جھلک کا آدھا احساس/ تحریر: روبیہ مریم روبی

روبیہ مریم روبی
مکمل بے سکونی سے ذرا کم درجے کی کیفیت!دھندلا سا احساس۔۔۔اور۔۔۔۔دھندلا سا تصور۔۔۔آنکھوں میں گہری تشنگی۔۔۔زخموں کی  اتھاہ پرچھائیاں ۔۔۔۔اور۔۔۔۔۔۔۔نزاکت بھرے یادوں کے پھول۔۔۔کانٹوں کے حصار میں قید۔۔۔۔بے قرار !اور طبیعت کا وہم۔۔۔مجھے ستاتا  ہے۔کہیں چین کو میری بھنک تک نہیں لگنے دیتا۔۔۔میرے اور خوشیوں کے وسط میں سد سکندری بن کر کھڑا ہے۔یہ قیمتی سرمایہ مجھے ان کڑوی یادوں کے عکس سے میسر آیا ہے۔۔۔جو  ہمیشہ میرے سر پر سایہ ڈالے رکھتی ہیں۔۔۔اس نے بدلی بن مجھے اپنے حصار میں رکھ چھوڑا ہے! میں ایک نازک مزاج شاعرہ ہوں۔۔۔کبھی کبھی لفظوں کے اکھڑ پن سے لڑتی ہوں۔کیوں کے معنوں کے روپ بدلنے والے لفظ مجھ سے پردہ کرتے ہیں۔اپنا اصل چہرہ نہیں دکھاتے۔۔۔سماج طعن و تشنیع کرتا ہے۔بہت کم کسی کی ہمدردی نصیب ہوتی ہے۔اور میں ہر خیال کے احساس کو حرفوں کا جامہ پہنانے پر بضد رہتی ہوں!جو جو میرے دماغ کی آنکھوں کے سامنے رہتا ہے۔زبان گونگھی  سی ہو جاتی ہے۔اور۔۔۔۔دل پر دباؤ اور جلن سی رہتی ہے۔اور ایک اداس کر دینے والا منظر پل بھر میں دل پر وارد ہو کر غائب ہو جاتا ہے۔اک ٹیس سی رہ جاتی ہے۔۔۔خالی پن سا۔۔۔ان لوگوں کی پھیکی اور دھندلی یادیں اور تصویریں لیے۔۔۔جو وقت کے کسی کمزور لمحے میں مجھ سے بچھڑ گئے تھے۔۔۔کبھی نہ ملنے کے لیے۔۔۔میں  اپنی ذات کے سفر کے اس موڑ پر آ کر۔۔۔۔بے بس ہو جاتی ہوں۔۔۔اور پھر۔۔۔۔کیا۔۔۔۔۔؟؟؟
لفظوں کے نسب نامے ٹٹولنے لگتی ہوں۔


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.