کشف عبیر کا تعلق پاکستان کے خوبصورت شہر اسلام آباد سے ہے۔ آپ نے اپنے پیشہ ورانہ کیریئر کا آغاز بطور معلمہ کیا۔ لیکن جلد ہی اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا احساس ہوا اور آپ قلم کو اپنا ہتھیار بنا کر ادبی میدان میں اتریں۔ وہ ایک کالم نگار اور کانٹینٹ رائٹر بھی ہیں۔ متعدد اخبارات اور میگزینز میں آپ کی تحاریر شائع ہوتی رہتی ہیں۔ اس کے علاوہ آپ چند خبارات میں ایڈیٹر کے فرائض سر انجام دے چکی ہیں اور کچھ اداروں میں صدر کے عہدے پر فائز رہیں، آپ تین کتابوں میں بطور شریک مصنف لکھ چکی ہیں۔جن میں سوچ سے عمل تک، ٹرانسجینڈر رائٹس، اسکے علاوہ بریسٹ کینسر کی آگاہی کے حوالے لکھی جانے والی کتب شامل ہیں۔
وہ وژن باۓ کشف عبیر فاؤنڈیشن کی بانی اور سی – ای – او بھی ہیں۔ جو کہ “ذہنی سکون ناگزیر ہے” کے مؤقف کے تحت معرض وجود میں لائی گئ ، تاہم لوگ اس بیان سے ہر سطح پر ان کے مؤقف سے اتفاق کرتے نظر آتے ہیں۔ ان کی رائٹنگ اسکلز کے اعتراف میں متعدد قومی اور بین الاقوامی اداروں نے تعریفی اسناد سے نوازا ہے۔
وہ برطانوی ادارے ایس ایس پی ایس کے ساتھ امن کی سفیر کے طور پر بھی مؤثر طریقے سے خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔
ان کا اولین مقصد ذہنی سکون ، مثبت ذہن سازی اور مضبوط کیریکٹر بلڈنگ کی تحریک کے حوالے سے مؤثر تجاویز اور لائحہ عمل پر حکومتی احکامات جاری کروانا ہے ، جس پر محترمہ کشف عبیر اور ان کی فاؤنڈیشن کے اراکین روز و شب کمربستہ ہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ حکومت پاکستان کی توجہ اس امر کی جانب مبذول کروائی جاسکے کہ سرکاری اور نجی سطح پر تمام سکولوں ،کالجوں، یونیورسٹیوں میں اساتذہ کے ساتھ ساتھ سائیکائٹرسٹ اور کیریئر کاؤنسلرز لازمی مقرر کۓ جائیں۔ تاکہ طلبا و طالبات کا قیمتی وقت ضائع نہ ہو اور وہ زندگی کے سولہ سال صرف کتابوں کی خاک ہی نہ چھانیں بلکہ اسکے بعد شروع ہونے والی عملی زندگی کو پرسکون ، بامقصد اور کامیاب بنانے کے حوالے سے بھی پوری طرح آگاہ اور باعمل ہوں۔ کیونکہ اداروں میں دی جانے والی یہ تعلیم نوجوانون کی عملی زندگی کو مؤثر و کامیاب بنانے کےلیے ناکافی ہے
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.