تاٹرات کے آئینے میں / کومل شہزادی

کومل شہزادی بک
کومل شہزادی بک
کومل شہزادی بک

تاٹرات کے آئینے میں / کومل شہزادی

تبصرہ نگار: منیر عباس سپرا

کومل شہزادی اُردو کی دنیا میں ایک ابھرتی ہوئی نقاد اور ادیبہ ہیں۔جو باقاعدہ طور پر درس و تدریس سے منسلک ہیں اور  پی ایچ۔ ڈی کر رہی ہیں۔ان کی ادارت میں تسلسل سے ادبی جریدہ”نقش فریادی” بھی شائع ہوتا ہے۔
حال ہی میں ان کی چوبیس مختلف کتب(راقم کی کتاب پر لکھا ہوا تبصرہ بھی شامل ہے) کے تبصروں پر مبنی کتاب”تاثرات کے آئینے میں “،ادب، سماج، انسانیت پبلی کیشنز سے شائع ہوئی ہے۔
مشمولہ تبصروں میں مختلف اصناف و انواع کی کتب شامل ہیں۔ مبصر نے تخلیقی کتب میں سفر نامہ، نظم، غزل وغیرہ اور ناول، افسانہ، شاعری پر کی گئی تحقیقی و تنقیدی کتب پر تبصرہ کیا ہے۔۔
کسی بھی کتاب پر تبصرہ لکھنا دراصل اس کتاب میں موجود مواد کی توضیح و تصریح ہی ہوتی ہے۔جس کو کومل شہزادی نے احسن طریقے سے سرانجام دیا ہے۔کتاب کے متن کے حوالے سے اختصار کے ساتھ تعارفی گفتگو کی ہے۔ مصنف کی فکر و نظر، تلاش و جستجو، اُسلوب بیان اور ندرتِ اظہار کے بارے میں بھی اظہار خیال کیا ہے۔۔
تبصرہ کسی کتاب کا وہ تعارفی خاکہ ہوتا ہے جس سے قاری کو کتاب کی نوعیت کا اندازہ ہوجاتا ہے اور کتاب کی افادیت سے بھی وہ باخبر ہو جاتا ہے اور تحریری صورت میں دوسرے قارئین کو مطلع کرتا ہے۔۔ اسی اصول کو بروئے کار لاتے ہوئے کومل شہزادی نے مختلف کتب پر اپنی ناقدانہ رائے دی ہے۔
عاصم بٹ کی ترجمہ شدہ کتاب”انسان اپنے روبرو”کے بارے میں کومل شہزادی لکھتی ہیں

” انسان کی اخلاقیات اور نفسیات کا بہت گہرائی سے مطالعہ اس کتاب میں موجود ہے مترجم نے اس کا ترجمہ کرتے ہوئے انتہائی محنت اور لگن سے اس کو تکمیل تک پہنچایا ہے۔ بہت پیچیدہ کتاب کا ترجمہ مطالعہ کے دوران ایسا کوئی شائبہ نہیں ہوتا کہ اس ترجمہ شدہ کتاب میں کوئی خامی موجود ہے۔ انسان کی نفسیات پر لکھنا بلاشبہ مشکل کام ہے۔ انسان کی اخلاقی نفسیات کو جاننے اور سمجھنے کے لیے یہ کتاب بہت مفید ہے اور ترجمے کا اس سے بھی عمدہ انداز ہے ۔انسان کی اخلاقی نفسیات سے شعور و آگاہی کے لیے یہ کتاب بہت مددگار ثابت ہوگی۔”
خالد فیاض کی کتاب”متن، قرات اور نتائج “پر کومل شہزادی رائے کچھ یوں پیش کرتی ہے
“کتاب کے مطالعہ کے بعد اندازہ ہوتا ہے کہ فکشن شاعری اور عالمی ادب جس پر مصنف کو عبور حاصل ہے ۔ساری کتاب ہی منفرد ہے لیکن بنا کسی تعصبانہ رائے کے پہلا حصہ اور مصنف کا انتخاب اور اسی سلسلے کے تمام مضامین کو عمدہ انداز میں لکھنا قابل داد ہے۔کتاب میں پہلے حصے اور آخری دو حصوں کے مضامین جو ہمیں کہیں بھی چیدہ چیدہ پہلو ہی پڑھنے کو ملیں گے لیکن اس کتاب میں بہت سے نئے موضوعات پڑھنے کو ملیں گے جو مصنف نے قاری کے لیے تنقید کے ساتھ معلوماتی مضامین بھی بنا دیا ہے۔”
کومل شہزادی نے راقم کی کتاب”اُردو فکشن کا نیا تخلیقی منظر نامہ”پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے لکھتی ہیں
” اردو فکشن میں جدید اصناف پر نیا شاہکار اردو ادب میں ایک اچھا اضافہ ہے ۔ائندہ اس صنف میں تحقیقی کام کرنے والوں کے لیے بھی یہ کتاب مفید ثابت ہوگی ۔کتاب کی طوالت قاری کی راہ میں حائل ہو جاتی ہے ،اگرچہ وہ کتابیں محققین کے لیے مرجع کی حیثیت رکھتی ہیں ،علاوہ ازیں جن کتابوں میں اختصار کا پہلو اختیار کیا گیا ہے ۔۔۔۔۔ اردو فکشن کا نیا تخلیقی منظر نامہ میں اختصار، جامعیت اور شاندار شاہکار ہے۔”
فرخ سہیل گوئندی کا سفرنامہ”میں ہوں جہاں گرد”پر تبصرہ کرتے ہوئے کومل شہزادی رقم طراز ہیں
اس سفرنامے کی خوبی یہ ہے کہ کتاب پڑھتے ہوئے آپ خود کو اس سفر کا حصہ سمجھتے ہیں۔ مصنف کے سفر نامے میں دکھائے مختلف مقامات ان کو دل ربا منظروں کے کیف کو محسوس کرتے ہیں۔ ان کے سفرناموں کا اسلوب نہ ہی سادہ کہہ سکتے ہیں اور نہ ہی پیچیدہ کیونکہ کچھ سفر ناموں میں پیچیدہ الفاظ بھی موجود ہیں۔اس کے باوجود ان کے الفاظ کا انتخاب ہر سفرنامہ کے حوالے سے عمدہ رہا جس انداز میں ان کو ببرتا گیا ہے۔ مکالماتی انداز میں سفر کی روداد کو خوبصورت انداز میں قلم بند کیا ہے۔”
کومل شہزادی نے اپنے تبصروں میں اگر کسی کتاب میں کسی موضوع پر نئے زاویے سے روشنی ڈالی گئی ہے تو اس زاویہ نگاہ کی جانب سے قارئین کی خاص طور پر توجہ مبذول کروائی ہے۔ان درج بالا اقتباسات سے بھی یہ بات واضح ہو رہی ہے۔
تبصرہ میں مبصر کتاب کے مطالعہ کے بعد اختصار کے ساتھ اپنی ناقدانہ رائے دیتا جس میں اس کتاب کے محاسن و معائب بیان کرتا ہے جس سے قاری کو کتاب کی اہمیت کا اندازہوتا ہے اور اہم معلومات حاصل ہوتی ہے۔ جس سے قاری کو کسی کتاب سے متعلق رائے قائم کرنے میں آسانی ہوجاتی ہے۔انہی اصولوں کی بنیاد پر کومل شہزادی نے تمام کتب پر تبصرہ کیا ہے اور ہر تبصرے کا الگ سے عنوان بھی باندھا ہے۔
مصنفہ نے کتب کے مندرجات اور اسلوب ِ بیان کو کلیدی حیثیت دی ہے اور مواد کے مثبت و منفی پہلوؤں کو اپنے تفکرات و نظریات اور تنقیدی شعور کی بنیاد پر مختصر انداز میں واضح کیا ہے۔


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.