https://youtu.be/-cNWYuPLG-k?si=2RfeKgohIiziBd2q
مٹی کے عالمی دن 5 دسمبر کے موقع پر، پریس فار پیس فاؤنڈیشن (یو کے) نے ایک اہم سیمینار کا انعقاد کیا جس کا موضوع تھا “ماحولیاتی ادب میں علاقائی زبانوں کا کردار

یہ عالمی اردو سیمینار اپنی نوعیت کامنفرد پروگرام تھا جس میں ماحولیاتی ادب پر علاقائی زبانوں میں ہونے والے کام پر تفصیل سے بات کی گئی۔ سیمینار میں پیش کیے گئے تمام مقالے علمی معیار کے عکاس تھے اور ان شاء اللہ ان کو جلد کتابی شکل میں شائع کیا جائے گا۔اس سیمینار میں پاکستان، انڈیا، سعودی عرب اور برطانیہ سے تعلق رکھنے والے مقالہ نگاروں نے حصہ لیا۔ ان مقالہ نگاروں میں ڈاکٹر فضیلت بانو (پنجابی)، ڈاکٹر عصمت اللہ شاہ (سرائیکی)، پروفیسر امانت علی (گوجری)، ڈاکٹر سیما شفیع (پشتو)، ایم آئی ظاہر (راجھستانی)، پروفیسر ناصر داؤد ملک (ہندکو)، ڈاکٹر محمد صغیر خان (پہاڑی)، ڈاکٹر ثوبیہ اسلم (پنجابی)، پروفیسر اسیر منگل (پشتو)، جے ملن بھٹ (گجراتی)، غلام محمد دلشاد (کشمیری)، ڈاکٹر عادل سعید قریشی (ہندکو)، ڈاکٹر راحت جبیں رودینی (بلوچی)، اور حنا نور (سندھی) شامل تھے۔
ماحولیاتی موضوعات پر ہونے والے اس سیمینار کا مقصد صرف علم و آگہی کا فروغ نہیں تھا بلکہ علاقائی زبانوں کے ادب میں ماحولیاتی مسائل کے حوالے سے بڑھتی ہوئی اہمیت کو بھی اجاگر کرنا تھا۔ پروفیسر مظہر اقبال مظہر نے سیمینار کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 5 دسمبر کو مٹی کا عالمی دن منانے کا مقصد ہماری دھرتی، ثقافت اور ماحول سے جڑے رہنے کا عہد کرنا ہے۔ مٹی اور زمین قدرت کی وہ نعمتیں ہیں جنہیں ہمیں بچا کر رکھنا ہے کیونکہ یہ ہمارے زندہ رہنے کی بنیاد ہیں۔جب ہم اردو میں بات کرتے ہیں تو یہ بھی اردو ادب کی خدمت ہے، مگر ہمارے سیمینار کا خاص مقصد علاقائی زبانوں کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔ اگرچہ اردو اور ہندی جیسے قومی زبانوں میں ادب کا وسیع ذخیرہ موجود ہے، لیکن علاقائی زبانوں میں بھی ایک گہرا ادب موجود ہے جسے اتنی توجہ نہیں دی جا رہی۔ ان زبانوں کی اہمیت کو نظرانداز کرنے کی وجہ شاید یہ ہے کہ ہم قومی سطح پر ان زبانوں کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں اور انہیں اپنی ترقی کی علامت سمجھتے ہیں۔
سیمینار میں مقالہ نگاروں نے اپنی زبانوں میں ماحولیاتی مسائل، فطرت اور دیگر منسلکہ موضوعات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ ان سب کا ایک مشترکہ عزم تھا کہ مقامی زبانوں کے شعرا، ادیب اور محققین ماحولیاتی مسائل کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور آئندہ بھی یہ ذمہ داری بخوبی نبھائیں گے۔ یہ سیمینار اس بات کا غماز ہے کہ مقامی زبانوں میں ادب کو بڑھاوا دینے کی ضرورت ہے تاکہ ماحولیاتی تحفظ جیسے عالمگیر مسئلے پر توجہ دی جا سکے۔ اس سیمینار کی کامیابی سے یہ واضح ہوتا ہے کہ علاقائی زبانوں میں ادب کے حوالے سے ایک نیا رحجان پروان چڑھ رہا ہے جو نہ صرف علمی حلقوں میں پذیرائی حاصل کرے گا بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک قیمتی ورثہ ثابت ہوگا۔


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Comments

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact
Skip to content