Thursday, May 2
Shadow

Tag: مظہر اقبال مظہر

مظہر اقبال مظہرلندن میں مقیم ایک لکھاری ، مصنف اور محقق ہیں ۔ اردو ، انگریزی ، پنجابی اور مادری زبان پہاڑی میں مضامین اور کالم لکھتے ہیں۔ابتدائی تعلیم راولاکوٹ  آزاد کشمیر میں حاصل کی ہے۔ ایف سی کالج لاہور ، پنجاب یونیورسٹی اور اسلامیہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم رہے ہیں۔ بہاولپور کے سفر اور مختصر قیام کے دوران ان کے مشاہدات پر مبنی ایک کتاب بہاول پور میں اجنبی شائع ہو چکی ہے -کراچی کے ایک معتبر اشاعتی ادارے میں اردو و انگریزی کے ادارتی شعبوں میں صحافتی خدمات انجام دینے کے بعد برطانیہ چلے گئے انگریزی میں بھی ان کی دو کتابیں شایع ہو چکی ہیں۔ انھوں نے یو کے سے اکاؤنٹنگ اور  بزنس سٹڈیز میں تعلیم حاصل کی ہے ۔ لندن  کے ایک کالج میں بزنس سٹڈیز پڑھاتے ہیں۔ ماحولیاتی اور سماجی امور ان کی دلچسپی  کے خاص موضوعات ہیں۔

ابدی بہارکے خواب  تحریر- مظہر اقبال مظہر

ابدی بہارکے خواب تحریر- مظہر اقبال مظہر

آرٹیکل
تحریر: مظہر اقبال مظہر Twitter @MIMazhar تم نے اپنے خالی لفظوں سے میرے خواب اور میرا بچپن چرایا ہے ۔ لوگ تکلیف میں ہیں ۔ لوگ مر رہے ہیں ۔ پورا ماحولیاتی نظام تباہ ہو رہا ہے ۔ دنیا معدومیت کی جانب بڑھ رہی ہے ۔ مگرتم صرف دولت اور ابدی معاشی ترقی کے خواب دیکھ رہے ہو ۔ یہ الفاظ سویڈن کی سولہ سالہ ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کے ہیں جس نے ستمبر 2019 میں اقوام متحدہ کے ماحولیاتی سربراہی اجلاس میں شریک عالمی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے معاشی ترقی کی ابدی بہار کے خواب دیکھنے والوں کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے ایک نئی ماحولیاتی تحریک کا آغاز کیا تھا ۔ اس تحریک کا مقصدطاقتور ملکوں کی قیادت کو یہ احساس دلانا تھا کہ وہ دنیا کے قدرتی ماحول کی خرابی کی ذمہ دار ہے ۔ چین کی قیادت بھی عرصہ دراز سے ایسی ابدی ترقی کے خواب دیکھ رہی ہے جس کی کوئی مثال نہ ہو ۔ حالانکہ یہ پہلے ہی ترقی کے ایک متاثر کن دور سے گزر رہ...
سفرنامہ بہاول پور میں اجنبی/تبصرہ فریدہ گوہر

سفرنامہ بہاول پور میں اجنبی/تبصرہ فریدہ گوہر

تبصرے
فریدہ گوہر                     بہاولپور میں اجنبی‘‘ مظہر اقبال مظہر کا سفر نامہ ہے۔جسے ’’پریس فار پیس  فائونڈیشن ‘‘نے نہایت خوبصورتی اور دیدہ زیب رنگوں سے مزین کیا ہے۔  یہ   2021    میں شائع ہوا۔سر ورق اتنا حسیں ہے کہ ہاتھ خود بخود کتاب کی طرف بڑھتا ہے اور قاری اسے ختم کر کے ہی دم لیتا ہے۔ ’’پھر کیا ہوا؟‘‘  کا تاثر نہیں ملتا بلکہ تجسس  کا تاثر ملتا  ہے کہ مصنف کو اور کیا ، کس انداز سے نظر آیا ہے جو وہ قاری کا ہاتھ تھامے اسے پر شوق  منزلیں طے کرواتا ہے  اور  اقبال کے شعر کی تفسیر بن جاتا ہے۔                                          کھول آنکھ،  زمیں دیکھ ،  فلک دیکھ، فضا دیکھ                                          مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ                     یہ سفر نامہ  ایک سو بیس صفحات پر مشتمل ہے جس میں دو افسانے  ’’دل مندر‘‘ اور  ’’ایک بوند پانی‘‘ بھی شامل ہیں       ...
موسمیاتی تبدیلیاں ترقی کی راہ میں رکاوٹ ۔تحریر : مظہر اقبال مظہر

موسمیاتی تبدیلیاں ترقی کی راہ میں رکاوٹ ۔تحریر : مظہر اقبال مظہر

آرٹیکل
تحریر : مظہراقبال مظہر عالمی بینک کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی آفات پاکستان کے ترقیاتی عزائم اور غربت کو کم کرنے کی صلاحیت کو نمایاں طور پر پیچھے چھوڑ سکتی ہیں ۔ حال ہی میں جاری کی گئی ورلڈ بینک گروپ کی کنٹری کلائمیٹ اینڈ ڈیولپمنٹ رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے واقعات، ماحولیاتی انحطاط اور فضائی آلودگی کے خطرات کی وجہ سے  2050 تک پاکستان کی جی ڈی پی میں کم از کم 18 سے 20 فیصد تک کمی کا امکان ہے۔ ملک کی 60 فیصد آبادی شہروں میں منتقل ہو چکی ہوگی  جبکہ زرعی پیداوار میں 50 فیصد کمی متوقع ہے  جس سے غذائی تحفظ  کو  خطرہ  ہے ۔ اس رپورٹ کے مطابق  پاکستان کو اپنی ترقی کی راہ اور پالیسیوں میں بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے  آب و ہوا  پر پڑنے والے اثرات کو  کم کرنے کے لیے  ہنگامی بنیادوں پر بہتری کے اقدام...
مظہر اقبال مظہر نے بہاول پور کی مٹی کا قرض ادا کیا تحریر: سید مسعود گردیزی

مظہر اقبال مظہر نے بہاول پور کی مٹی کا قرض ادا کیا تحریر: سید مسعود گردیزی

تبصرے
تحریر: سید مسعود گردیزیجناب مظہر اقبال مظہر خطہ پونچھ کے نامور لکھاری ہیں۔ انکی کتاب بہاولپور میں اجنبی کا مطالعہ کیا تو بہاولپور ریاست کی تاریخی جھلک سمیت مقامی روایات کو پڑھنے کا موقع ملا۔ اس کیساتھ انکی اپنے خطے کے لئے اپنائیت کے جذبات اور آزادی کی تڑپ بھی واضح نظر آئی۔ مظہر اقبال مظہر نے بہاولپور میں اپنے قیام اور تجربات پر تصنیف لکھ کر اس مٹی سے اپنا حق ادا کیا ہے۔ ہمارے ہاں کئی نامور لکھاری پیدا ہوئے لیکن وہ اس طرح کے اہم اور بنیادی تقاضوں سے خود کو آزاد کر دیتے ہیں لیکن مظہر حسین تو اس مٹی کے محسن اور سفیر بن کر سامنے آئے ہیں۔ مجھے ان کی کتاب اور اس پر تبصرے پڑھ کر فخر محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے قریبی دوست کے ٹیلنٹ کو اس قدر پذیرائی اور محبت مل رہی ہے۔راولاکوٹ سے تعلق رکھنے والے مصنف جناب مظہر اقبال نے بہاولپور یونیورسٹی سے ایم اے انگریزی کیا۔ اس جامعہ میں آزادکشمیر اور گلگت بلتستان سم...
ویلا ساہ کڈھ لیندا اے، مظہراقبال مظہر

ویلا ساہ کڈھ لیندا اے، مظہراقبال مظہر

شاعری
جے ویلے نال ٹُریے ناں ویلا ساہ کڈھ لیندا اے پانی رُکھ نوں دئیے ناں رُکھ وی سُک جاندا اے سرگی ویلے رب لبیے ناں رب وی رُس جاندا اے شاماں پئے گھر مُڑیے ناں گھر وی رُل جاندا اے کدی جیوندیاں حال پُچھیے ناں مویاں نیر وگ جاندا اے جوانی وچ نیویں ٹُریے ناں بڑھاپا نیواں کر دیندا اے رنگ گُوڑھے چڑھائیے ناں دل رنگ بُھل جاندا اے جے ویلے نال ٹُریے ناں ویلا ساہ کڈھ لیندا اے (مظہراقبال مظہر)
بہاولپور میں اجنبی کے کرداروں سے انسیت سی ہونے لگتی ہے

بہاولپور میں اجنبی کے کرداروں سے انسیت سی ہونے لگتی ہے

تبصرے
تبصرہ نگار : فوزیہ تاج مظہر اقبال مظہر کی کتاب" بہاولپور میں اجنبی" پریس فار پیس فاؤنڈیشن کی شائع کردہ مایہ ناز تصنیف ہے۔ خوبصورت رنگین ٹائٹل سے مزین،  اس کتاب کو  دیکھتے ہی بہاولپور کی ثقافت، لباس، عمارات اور ماحول کے بارے میں کچھ نہ کچھ معلومات پہلے ہی مل جاتی ہیں۔ پھر صفحہ در صفحہ، لفظ بہ لفظ اور سطر بہ سطر قاری جوں جوں آگے بڑھتا ہے تو بہاولپور کے تمام اہم مقامات، تہذیب و ثقافت، تاریخ اور گردونواح میں پھیلے عجیب و غریب..... کچھ جانے انجانے واقعات جن سے وہاں کے رہن سہن اور ماحول کے بارے میں مکمل آگاہی حاصل ہو جاتی ہے۔ ہر علاقے اور ہر تہذیب کے بارے میں تاریخ بہت کچھ رقم کرتی ہے۔  کچھ منظر عام پر آ جاتا ہے اور بہت سے واقعات نگاہوں سے اوجھل بھی رہتے ہیں ۔ لیکن کوئی واقعہ ایسا بھی ہوتا ہے جو ہمیشہ کے لیے اس علاقے سے جڑے لوگوں کی شناخت بن جاتا ہے۔ ایسے ہی  ب...
بہاول پور میں اجنبی   میں شامل افسانوں کا جائزہ -تبصرہ نگار رخسانہ افضل

بہاول پور میں اجنبی   میں شامل افسانوں کا جائزہ -تبصرہ نگار رخسانہ افضل

ادیب, افسانے, تبصرے, سیر وسیاحت, کتاب, ہماری سرگرمیاں
کتاب : بہاولپور میں اجنبی مصنف : مظہراقبال مظہر تبصرہ نگار  :  رخسانہ افضل- کراچی یہ کتاب بہاولپور کی محبت میں رچی بسی ہے۔ لفظ لفظ بہاولپور کی محبت سے مہک رہا ہے۔ کتاب کا سرورق بہت خوبصورت اور طباعت بہت دیدہ زیب ہے۔ جیسا کہ شمس رحمان نے اپنے تبصرے میں لکھا کہ" کتاب کا انداز تحریر اس خصوصیت کا حامل ہے کہ اس میں باتوں کو "لمکایا" نہیں گیا بلکہ جلدی جلدی بتا کر اگلے موڑ، اگلی گلی، اگلے بازار، اگلے تاریخی واقعے، اگلے یونیورسٹی کے شعبے، میوزیم، مسجد، لائبریری اور کسی نئے بہاولپوری کی کسی نئی بات کی طرف سفر جاری رہتا ہے"۔ اس کتاب میں غیر ضروری طوالت سے احتراز برتا گیا ہے۔ جگہ جگہ میٹھی سرائیکی زبان کا تڑکا بھی مزہ دیتا ہے۔ "بہاولپور کے اجنبی" نے ہمیں بہاولپور کی خوب سیر کروائی، تانگے کی سیر کروائی، ایک بھولا بسرا گانا بھی یاد کروا دیا ٹانگہ لہور دا ہووے پاویں چہنگ دا ...
مظہراقبال مظہرکی کتاب”بہاولپورمیں اجنبی” پرتبصرہ

مظہراقبال مظہرکی کتاب”بہاولپورمیں اجنبی” پرتبصرہ

تبصرے
 تبصرہ نگار :  پروفیسر سید وجاہت گردیزی   انسان دنیا کی مخلوقات کے لیے اجنبی ہے کیونکہ یہ کسی اور سیارے سے آیا ہے ۔یہ اجنبی جب پہلی بار اس اجنبی سرزمین پر آسمان کی کھڑکی سے نیچے پھینکا گیا تو اسے بقول اقبال کہا گیا : کھول آنکھ زمیں دیکھ فلک دیکھ فضا دیکھ! مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ! اس جلوۂ بے پردہ کو پردوں میں چھپا دیکھ! ایام جدائی کے ستم دیکھ جفا دیکھ! ساتھ ہی " سیرو فی الارض" کا حکم دے کر اجنبی انسان کی جستجو کو مہمیز دے دی گئی۔تو صاحبو تب سے یہ اجنبی نئی دنیا کی جستجو کے سحر میں مبتلا شرق تاغرب کونہ کونہ چھان رہا ہے۔ سمندر کی تہوں اور آسمان کی وسعتوں کو ناپتا پھرتا ہے ۔مارکوپولو،ابن بطولہ اور ہیون سانگ تو ہم نے نصابوں میں پڑھے ہیں۔ ایک اجنبی نے سات سمندر پار امریکہ ڈھونڈ نکالا تھا اور کچھ اجنبی یوں محو سفر ہوئے کہ ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact