Monday, May 6
Shadow

Tag: امانت علی

جنگل میں چرچ کے معاملات / تحریر: امانت علی

جنگل میں چرچ کے معاملات / تحریر: امانت علی

کہانی
تحریر: امانت علیاس جنگل میں سانپوں کو چرچ کے معاملات بھی سنبھالنے تھے کیونکہ جنگل کے سارے جانور قدرت سے لگاؤ رکھتے تھے۔ جانوروں کو کہیں نا کہیں روحانی تسکین یا خالق سے لگاؤ ضروری تھا۔ یہ عمل جنگل کے لیے ضروری بھی تھا اور بہت اچھے اور مذھبی لگاو والے کیڑے بھی موجود تھے  کچھ کیڑے مکوڑے قدرت سے زیادہ لگاؤ رکھتے تھے اور کچھ کم۔ سارے کیڑے مکوڑے اتنےباعمل نہیں تھے لیکن بعض کیڑوں کی جذباتی لحاظ سے  ہاتھ بھر کی زبان تھی۔  ان کے لیے چرچ و مندر کے بنیادی معاملات مکھی چھوڑ کر ہاتھی نگلے کے مترادف تھے لیکن ہمہ وقت مٹھی میں ہوا بند کرنے کے در پر ہوتے تھے۔  جو اپنے آقاوں کی ہر بات پر سر تسلیم خم کرتے تھے۔  عام کیڑے ان کیڑوں کا اپنے سے افضل سمجھتے اور ان کو چرچ کے معاملات سونپے ہوئے تھے اور کو ذرے کا آفتاب بنا رکھا تھا۔ اس طرح جنگل میں چرچ کا نظام بحال تھاوہ کیڑے جن کو زیادہ سہولیات میسر تھیں جیسا کہ کھ...
کیڑے مکوڑوں کے شوق/ تحریر: امانت علی

کیڑے مکوڑوں کے شوق/ تحریر: امانت علی

کہانی
تحریر: امانت علیایک بات سمجھ سے بالاتر تھی کہ یہ کیڑے مکوڑے اکثریت میں ہونے کے باوجود بھی اتنی اذیت ناک زندگی کیوں گزار رہے  تھے۔ان کیڑوں کو جنگل کے سرداروں اور ان کے آلہ کار جیسا کہ سانپوں، چوہوں، بچھوں اور چھپکلیوں نے ذات ،رنگ یا نسل کے نام پر تقسیم کرتے ہوئے مختلف فرائض سونپ دیےتھے۔ جن فرائض کو یہ بڑی خوشی سے سرانجام دے رہے تھے حالانکہ کیڑے مکوڑوں اس جنگل میں اکثریت تھی۔ان کی چیدہ چیدہ درسگائیں بھی موجود تھیں جن سے یہ اپنی ضرورت کے حساب سے علم بھی حاصل کر رہے تھے۔  اصل معاملہ ان کی اکثریت اقلیت یا علم کی کمی کا نہیں تھا بلکہ  شعور کی کمی تھی۔ ایک اہم خاصیت کیڑے مکوڑوں کے شوق تھے۔ یہ کیڑے مکوڑے اپنی ذات برادری یا قوم سےبے وفا اور حقوق سے نابلدجبکہ نام نہاد  اونچی ذات کے دوسرے جانوروں کے زیادہ وفادار  اوراعلی  تھے۔ان میں  مختلف رنگ چیونٹیاں  جو در پردہ خوراک کے حصول کے لیے سانپوں، چوہوں ...

جنگل کی کہانی، تحریر: امانت علی

کہانی
تحریر: امانت علیایک دفعہ کا ذکر ہےکہ ایشیا ء میں ایک بہت وسیع اور خوبصورت جنگل تھا۔ سر سبز شاداب، ہر چیز کی ریل پیل، اجناس کی بہتات سکون اور امن۔اس جنگل میں سب جانورہنسی خوشی رہ رہے تھے۔ جنگل کے مختلف حصے تھے تب سانپوں کو یہ سکون نہ بھایا اور انہیں افریقہ کے جنگلات سے معلومات ملیں کہ اگر وہ آہستہ آہستہ جنگل کے مختلف حصوں میں باری باری کیڑے مکوڑوں اور چیونٹیوں کو مسل دیں تو وہ سارے جنگل کے مالک بن سکتےہیں۔ نہ صرف یہ بلکہ باقی جنگلات میں آرام سے قبضہ کرتے ہوئے گھوم پھر سکتے ہیں اور لطف اندوز ہو سکتے کیونکہ کیڑے مکوڑے اور چیونٹیاں آتے جاتے ان کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہیں یہ مخلوقات سانپوں کے مزاج کو برہم کرتے ہیں ۔ سانپوں نے اس مقصد کے لیے چوہوں سے رابطہ کیا۔ چوہے پھولے نہیں سما رہے تھے کہ ان کو کوئی کام مل گیا وہ بھی سانپ جیسے آقاوٴں کا۔ اب اس جنگل میں کیڑے مکوڑے اور چیونٹیاں مسلسل مسلے جا رہی...
امانت علی کا سفرنامہ / تبصرہ نگار ، محمد اکبر خان اکبر

امانت علی کا سفرنامہ / تبصرہ نگار ، محمد اکبر خان اکبر

تبصرے
سفر نامہ نگاری اردو ادب کی مقبول تر اصناف میں شامل ہے ۔ہر سال بہت سے نئے سفرنامے شایع ہوتے ہیں جن سے اس صنف ادب کی مقبولیت کااندازہ لگانا چنداں دشوار نہیں۔ امانت علی ایسے مصنف ہیں جنہوں نے پہلے سفرنامہ کی اشاعت کے ساتھ ہی ادبی حلقوں میں ممتاز مقام حاصل کر لیا ہے۔امانت علی کا پہلا سفرنامہ "انجانی راہوں کا مسافر" بلاشبہ ایک عمدہ تحریر ہے۔   مصنف کے طرز تحریر کی سب سے بڑی اور متاثر کن خوبی سیدھے سادے رواں عام فہم انداز میں سفری احوال رقم کرنا ہے۔پوری کتاب میں کسی ایک مقام پر بھی تصنع یا بناوٹ کا شائبہ تک محسوس نہیں ہوتا ایک ایک جملہ خلوص اور دل سے نکلا ہوا معلوم ہوتا ہے.۔مصنف اس سفرنامے کے پیش لفظ میں لکھتے ہیں کہ "زیر نظر سفرنامے میں، میں نے کوشش کی ہے آپ کو ان تمام سرزمینوں کی سیر کراؤں جن کو میں نے دیکھا پرکھا اور سمجھا اور آپ بھی میرے ساتھ ان لمحوں کو محسوس کر سکیں"۔ ان کا سفرنامہ...
انجانی راہوں کی تلاش کا سفر جاری رہے گا:  تحریر  کومل یاسین

انجانی راہوں کی تلاش کا سفر جاری رہے گا:  تحریر کومل یاسین

تبصرے
کتاب: انجانی راہوں کا مسافر صنف : سفر نامہمصنف : امانت علیپبلشر: پریس فار پیس فاؤنڈیشن یو کے صفحات : 132 قیمت  : چھ سو روپے ( پاکستان)۔ پانچ پاؤنڈ ( بیرون پاکستان) کتاب کے لیے رابطہ :   www.pressforpeace.org.uk info@pressforpeace.org.ukمبصرہ : کومل یاسین کتاب انجانی راہوں کا مسافر  ہاتھ میں تھامتے ہی کتاب کی بہترین کوالٹی اور پریس فار پیس فاؤنڈیشن  کی ادارتی ٹیم کی  کتاب سے کی گئی محنت کا اندازہ ہوتا ہے۔  کتاب میں تصاویر دیکھ کر خوشگوار حیرت ہوئی۔ اس کا سہرا بھی پریس فار پیس فاؤنڈیشن کے سر جاتا ہے کہ پریس  فار پیس فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام شائع  ہونے والی کتابوں  میں تصویروں اور  آرٹسٹ  کے  ہاتھ سے ہونے والی تزئین و آرائش  سے  کتابوں کو نئی جدت دی گئی ہے ۔کتاب کا انتساب ایک بیٹے کی اپنے والد محترم سے محبت کا ثبوت دے رہا  ہے ۔ مصنف کا تعارف پروفیسر ظفر ...
سفرنامہ انجانی راہوں  کا مسافر  کے بارے میں ماوراء زیب کے تاثرات

سفرنامہ انجانی راہوں  کا مسافر  کے بارے میں ماوراء زیب کے تاثرات

تبصرے
کتاب کا نام: انجانی راہوں کا مسافر مصنف: امانت علی مبصرہ: ماوراء زیب ناشر: پریس فار پیس فاؤنڈیشن، یوکے کائنات کے محور کو افشاء کرنے کی کوشش کا نام سفر ہے اور سفر نامہ اصل میں روداد ہے اس کوشش کا جو ایک مسافر رازِ کائنات کو طشت از بام کرنے کے لیے کرتا ہے۔ بہت سے مسافروں نے دنیا کے مختلف حصوں کی خاک چھانی ہے صرف اس لیے کہ وہ رازِ کائنات سے واقفیت پاسکیں یا پھر اپنی اندرونی حس کی تسکین کرسکیں۔ وہ حس جو ہر انسان کے اندر ہوتی ہے اور اس میں دنیا کو جاننے کا تجسس ابھارتی ہے۔  بعض مسافروں میں سفر کرنے کی حس کے ساتھ ساتھ ایک اور حس ہوتی ہے جو مسافر کو اس بات پر ابھارتی ہے کہ وہ اپنا تجربہ اور سفر کی روداد تفصیلاً دوسروں کو بتائے۔ سفر نامے کے ذریعے ہر قاری دراصل مصنف کے ساتھ سفر پر نکل پڑتا ہے اور مصنف کی آنکھ سے دنیا کو دیکھتا ہے۔ سفر کرنا ایک تھکا دینے والا عمل ہے اور سفر نامہ...
آخری بستی کا پہلا لکھاری-تحریر  : پروفیسر فلک ناز نور

آخری بستی کا پہلا لکھاری-تحریر : پروفیسر فلک ناز نور

تبصرے
پروفیسر فلک ناز نور آج کے الیکٹرانک میڈیا کے دوراور انٹرنیٹ کی برق رفتار ترقی کے دور  میں دنیا ہماری ہتھیلی میں سمٹ آئی ہے۔ موبائل فون اور لیپ ٹاپ پر دستیاب انٹرنیٹ پر ایک کلک سے دنیا بھر کے سارے منظر ہماری آنکھوں کے سامنے آ جاتے ہیں ایسے میں اگر کوئی سر پھرا مسافر نئے منظروں اور نئے منظروں کی تلاش میں نکلتا اور اپنے سفر کے  اہم مناظر، واقعات اور مشاہدات کو ایک بہترین سفر نامے کی صورت میں پیش کرتا ہے تو اس کے عزم ، حوصلے اور متاثر کن انداز تحریر کو داد دیے بغیر نہیں رہا جاسکتا۔ مصنف امانت علی کا شمار بھی انھی پر عزم اور سر پھرے مسافروں میں ہوتا ہے جو ایک انتہائی دور افتادہ اور پسماندہ علاقے میں آنکھ کھولتے، توپوں کی گھن گرج میں جوان ہوتے اور  جدید سہولیات سے محروم تعلیمی اداروں سے ابتدائی تعلیم کے حصول کے بعد انگریزی زبان  میں اتنی مہارت حاصل کر  لیتے ہیں کہ عر...
انجانی راہوں کا مسافر پر دانیال حسن چغتائی کے تاثرات

انجانی راہوں کا مسافر پر دانیال حسن چغتائی کے تاثرات

تبصرے
تبصرہ نگار : دانیال حسن چغتائیانجانی راہوں کا مسافر نام بڑا پر کشش معلوم ہوتا ہے اور نام سنتے ہی قاری مچل اٹھتا ہے کہ وہ اس کتاب کو ضرور پڑھے۔ وہ جو کہتے ہیں کہ نام میں کیا رکھا ہے تو ان سے ہم متفق نہیں ہیں۔ اس خوبصورت سفرنامہ کو امانت علی صاحب نے لکھا ہے اور پریس فار پیس فاؤنڈیشن نے نہایت دیدہ زیب میں اس کتاب کو شائع کیا ہے ۔ کتاب کھولتے ہی سب سے پہلے جو خاص چیز معلوم ہوتی ہے وہ گرانی کے اس دور میں اسی گرام کاغذ پر کتاب کی اشاعت ہے اور سچی بات ہے کہ یہی کتاب کی عظمت ہے کہ کتاب نے اشاعت کے بعد ہمیشہ زندہ رہنا ہے ۔ مصنف نے کتاب کا انتساب اپنے والد کے نام کیا ہے ۔ اگلے صفحے پر مصنف کا مختصر تعارف پیش کیا گیا ہے ۔ معروف مقرر قاسم علی شاہ صاحب کی قیمتی رائے بھی کتاب کا حصہ ہے ۔ ترکی کی سرگزشت کی ابتدا خاصی جاندار رہی اور ترکی سے ہماری محبت اجاگر ہوتی نظر آئی ۔ اس کے بعد قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact