از قلم روبی ناز
وطنِ عزیز پاکستان کو رب تعالیٰ کی جانب سے بہت سی نعمتوں سے نوازا گیا ہے۔یہاں بہتے جھرنے،پر بہار اشجار، رس دار پھل اور اپنی عظمت کی داستاں سناتے فلک بوس پہاڑ ہیں۔لیکن پچھلے چند برسوں سے اس کی معطر فضاؤں میں آلودگی کی آمیزش نے شہریوں کا جینا حرام کردیا ہے۔رواں برس بھی موسم سرما کے آغاز سے ہی پورا پنجاب سموگ کی لپیٹ میں ہے۔
سموگ مضر صحت گیسوں، دھوئیں اور اور فوگ کے آپس میں ملنے سے بنتی ہے،اس میں نائٹروجن آکسائیڈ اور سلفر ڈائی آکسائیڈ جیسے زہریلے کیمیائی اجزاء موجود ہوتے ہیں جو سانس کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہوکر صحت کو متاثر کرتے ہیں۔
بدقسمتی سے پاکستان میں جب بھی صنعتوں کے قیام کا معاملہ آیا تو سب سے پہلے درختوں کو کاٹا گیا۔ آج سے کچھ دہائیوں پہلے جب بڑے شہروں اور قصبوں کے نزدیک صنعتیں قائم ہوئیں تو دھڑا دھڑ درختوں کی کٹائی کی گئی۔ اس کے علاوہ رہائشی منصوبوں کےلیے بھی جن زمینوں کا انتخاب کیا گیا وہاں سے بھی منٹوں میں قدرت کے اس عظیم تحفے کو نیست و نابود کردیا گیا۔آج جب پاکستان کے دو بڑے شہر دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں شامل ہوئے ہیں تو ہمیں درختوں کی اہمیت کا اندازہ ہوا ہے۔سابق حکومت کی طرف سے ملین ٹری سونامی پروجیکٹ کا آغاز ہوا جس میں وسیع پیمانے پر شجر کاری کی گئی۔اس مقصد کےلیے تعلیمی اداروں میں بھی ایک بچہ،ایک پودا مہم چلائی گئی،جس کا بڑا فائدہ یہ ہوا کہ بچوں کے اندر ماحولیاتی تبدیلی کے بارے میں آگاہی پھیلی۔دور حاضر کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ ناگزیر ہوگیا ہے کہ وسیع پیمانے پر شجر کاری کی جائے تاکہ آنے والی نسلوں کو صاف شفاف اور صحت مند ماحول فراہم کیا جاسکے۔
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.