سر جان ہیوبٹ مارشل     آرسی رؤف

You are currently viewing سر جان ہیوبٹ مارشل     آرسی رؤف

سر جان ہیوبٹ مارشل     آرسی رؤف

آرسی رؤف،اسلام آباد

حسین ہے شہر تو عجلت میں کیوں گزر جائیں 

جنونِ شوق     اسے   بھی   نہال  کر    جائیں 

 جنّاتی گیٹ سے داخل ہو کر  ہرے بھرے سرو قد درختوں سے مزین راہداری سے ہوتے ہوئے جوں ہی  آپ ٹیکسلا میوزم میں داخل ہوتے ہیں ،  دیوار پر آویزاں ایک پورٹریٹ  دکھائی دیتا ہے۔ ٹیکسلا شہر اور گندھارا تہذیب میں خاص دلچسپی کا مظاہرہ کرنے والا یہ شخص دراصل جان ہیوبٹ مارشل ہے۔یہی وہ  شخص ہے جس نے ہمیں قبل از مسیح کے ٹیکشا شیلا سے متعارف کروایا۔ٹیکشا شیلا یعنی تراشیدہ پتھروں کا شہر، کبھی شاہ ڈھیری بھی کہلاتا تھا۔انیسویں صدی کے اوائل یعنی سن انیس سو دو میں  چھبیس سالہ جان مارشل کو  لارڈ کرزن کے دور میں آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ میں بطور ڈائریکٹر جنرل تعینات کیا گیا۔انہوں نے گندھارا تہذیب میں خاص دلچسپی  کا اظہار کرتے ہوئے یہاں پر کھدائی  کا کام شروع کروایا۔ گندھارا تہذیب کے چالیس مقامات جو پاکستان میں موجود ہیں ، ٹیکسلا ان میں سے ایک ہے۔بعض روایات کے مطابق یہی شہر گندھارا کا دارالحکومت ہوا کرتا تھا۔ کھدائی کے کام کے لئے وقف کردہ بیس سال گزارنے کے بعد بھی جان مارشل اس سے دستبردار نہیں ہوئے۔انہوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی تحقیقات کے کام کو جاری رکھا اور ٹیکسلا اور اس میں کی گئی کھدائی کے حوالے سے  تین جلدوں پر مشتمل ضخیم کتاب لکھی۔ بعد ازاں سات سو سے ذائد نوادرات کے لئے ٹیکسلا میوزیم کا قیام لارڈ چیمسفورڈ کے ہاتھوں عمل میں لایا گیا لیکن تحقیقاتی کام اور جانفشانی  سے کرائی گئ  کھدائی کا سہرا سر جان مارشل کے ہی سر جاتا ہے۔

بدھ مذہب سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں سیاح ہر سال اس عظیم ثقافتی ورثے کو دیکھنے کے 

لئےٹیکسلا میوزیم کا رخ کرتے  ہیں۔


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.