Sunday, April 28
Shadow

۔ بدلاؤ مصنف۔۔۔ شاہد فاروق

فیچر نگار : شاہد فاروق
شہر۔۔۔ واہ کینٹ
وقت کتنی تیزی سے بدل جاتا ہے۔ یہ بدلاؤ بہت تیز سہی۔۔۔ لیکن ہر گزرا پل ہمیشہ یاد رہتا ہے۔ پھر غنیمت اس پر، اگر یہ وقت بچپن کا ہو تو کچھ بھی بھلائے نہیں بھولتا۔ پردہِ عکس پہ ایک فلم سی چلنے لگتی ہے۔ جب کبھی بیٹھے بیٹھائے گذشتہ سے پیوستہ، ماضی سے جُڑا کوئی واقعہ پیش آتا ہے۔ تو ہتھیلی کی پوروں سے آنکھیں رگڑنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہتا۔
وہ زمانہ ابھی اتنا بھی پرانا نہیں  ہوا لیکن ایسے لگتا ہے جیسے صدیاں گزر گئیں۔ جب اینٹوں کی گلیاں، بغیر پلستر کے اینٹوں کے گھر، بارش میں اور بارش کے بعد ایک مسحور کن، دل فریب منظر پیش کرتے تھے۔ جب بچے اپنی پرانی کاپیوں، کتابوں کی مت مار دیتے تھے۔ جب کاغذ کی کشتیاں ہچکولے کھا کھا کر دریا برد ہو رھی ہوتی تھیں۔ لڑکیاں کسی انجانے، الوہی خوش گوار خیال میں کھوئی ہوتیں اور مَس بھیگتے لڑکے، چوبارے کی کھڑکی کے کھلنے کی تاک میں ہوتے۔ ماں باپ اپنی جوانی، جو اولاد پر قربان کر دی ہوتی۔۔۔ اسے یاد کر رہے ہوتے۔ اور بزرگ حُقہ پکڑے گُڑ گُڑ کرتے کسی پرانی یاد میں گم ہوتے۔
اب کچھ بھی نہیں ویسا۔ سب بدل گیا۔۔۔ نہ کاغذ کی کشتی، نہ معصوم و چنچل ذہن، نہ قہقہے، نہ کھانے کے جھگڑے، نہ یاروں کی گستاخیاں، نہ ہلکی پھلکی شرارتیں. سب کچھ کہیں کھو گیا۔
‏اداس رہتا ہے ۔۔۔۔۔ محلے میں بارشوں کا پانی،
کاغذ کی کشتی بنانے والے بچے، عشق کر بیٹھے
اور جو ان عاشقوں کی نسل پیدا ہوئی وہ اب باپ کے بھی باپ۔۔۔ وہ انڈرائیڈ کی چھونے والی، جادوئی سکرین میں کہیں کھو گئی. جو ہمارا تقاضا، ہماری پہچان تھی وہ  روایت دم توڑ گئی،

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact