تحقیق قدیم روم سے لے کر آج تک ہر قسم کے پیشوں اور مشاغل میں ایک مشترکہ دھاگہ ہے۔ اگر آپ تحقیق کی مشق کرتے ہیں، تو آپ پوری تاریخ میں لوگوں کی ایک طویل فہرست کا حصہ ہیں، یہ سبھی نئے علوم نظریات کو تلاش کرنے کے لیے وقف ہیں جو بالآخر دنیا کو ایک بہتر جگہ بنا دیتے ہیں۔
بقول
Neil Armstrong:
“Research is creating new knowledge.”
ڈاکٹر نصیر احمد محقق،نقاد،ناول نگار ،شاعر اور مدیر ہیں ۔تاریخ ادبیات سیالکوٹ ڈاکٹر نصیر احمد اسدکی ضخیم تصنیف ہے۔جس میں سیالکوٹ کی ادبی تاریخ کو سمیٹنے کی کوشش کی گئی ہے۔
ان کی دیگر تصانیف
ارض اقبال آ فاقیت کے آ ئینے میں
کیف دوام(شاعری)
کوہساروں کی آ گ (ناول)
سیالکوٹ میں اردو شاعری کی روایت
سیالکوٹ میں اردو نثر کی روایت
ٹارچر سیل سے شہادت تک(ناولٹ)
پچیس تحقیقی مقالات( وائی کیٹیگری)
سماجیات ( مضامین)
دیار اقبال سے حرم تک(سفرنامہ)
زیر تبصرہ تصنیف ” تاریخ ادبیات سیالکوٹ” جوسیالکوٹ کی پہلی ادبی تاریخ ہے جو ڈاکٹر نصیر صاحب نے لکھی ۔اس ادبی تاریخ کی اہم بات یہ ہے کہ اس میں تعصبات نہیں پائے جاتے۔بلکہ مجھے اس کا مطالعہ کرنے کے دوران بھی یہ محسوس نہیں ہوا کہ اس میں پسندیدہ شخصیات کو شامل کرنا ہے بلکہ اُن گمنام شخصیات کے ساتھ اہم شخصیات کو بھی شامل کیا گیا ہے جو ادب کی بے لوث خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔جب کہ ہمارے ہاں تاریخ میں بھی ایک خاص قسم کا جبر اور تعصب پایا جاتا ہے پھر وہ چاہے ادبی تاریخ ہویا کسی بھی شعبے کی ہو۔تحقیقی کام وہی پائیدار ہوتا ہے جو مقاصد سے لبریز ہو اور معلومات میں اضافے کا باعث بنے۔آپ نے ایک روح عصر اور تعصب پر مبنی مورخ کی بجائے انصاف سے کام لیا ہے۔
ان کی سیالکوٹ کی ادبی تاریخ جیسے پیچیدہ موضوع پر تحقیقی وتنقیدی کاوش قابل داد ہے۔ضخامت کے اعتبار سے کتاب چھ سو سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔کتاب کو چار ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے جن کو مزید ذیلی ابواب میں منقسم کیا گیا ہے۔باب اول ” سیالکوٹ ادبی روایت اورتناظرات” ہے اس میں جغرافیائی ،تاریخی سیاسی،تہذیبی اور علمی وادبی تناظر سے شہر اقبال دیکھنے کی سعی کی گئی ہے۔علمی وادبی تناظر میں اہم شخصیات،رسائل وجرائد،ادبی تحریکات ،تنظیمیں اوراداروں کو زیر بحث لایا گیا ہے۔اس باب میں عمدہ انداز میں سیالکوٹ میں ادبی حوالے سے جوجو خدمات سرانجام دی جارہی تھیں اُن کا تفصیلی احوال مع حوالہ جات تذکرہ کیا گیا ہے۔باب دوم خطہ سیالکوٹ شعری ادب پر ہےجس کو دو حصوں میں منقسم کیا گیا ہے۔حصہ اول میں قیام پاکستان سے قبل سیالکوٹ کے اردو کے شعری ادب کو زیربحث لایا گیا ہے۔جس میں ہاشم شاہ،حضرت رائج سیالکوٹی,دل محمد دلشاد وغیرہ شعرا کے نام شامل ہیں۔
دوسرا حصہ قیام پاکستان کے بعد کا ہے جس میں فیض،اصغر سودائی اور جابر علی سید کے ساتھ غیر معروف شعرا کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے۔اس باب میں تمام شعرا کے کلام کا فکری جہات کے ساتھ ان کے فنی پہلووں کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔باب سوم خطہ سیالکوٹ کے نثری ادب پر ہے جو دو حصوں میں تقسیم ہے اول حصہ جس میں قیام پاکستان سے قبل کے نثر نگار ہیں اور حصہ دوم میں قیام پاکستان کے بعد کے نثر نگاروں کے نثری ادب کو قلمبند کیا گیا ہے۔ان کے نثری سرمائے کو افسانہ، ناول وغیرہ کواختصار سے فکری وفنی جائزہ لیا گیا ہے۔باب چہارم خطہ سیالکوٹ تنقید کے عنوان سے ہے جس میں تنقیدی گوشہ ہے ۔اول حصہ اقبال شناسی پر تنقیدی خدمات سرانجام دینے والوں پر مشتمل ہے.حصہ دوم دیگر تنقیدات پر مشتمل ہے۔بطور مورخ مصنف نے انصاف سے کام لیا ہے اور مورخ کی حیثیت سے اپنا فریضہ سرانجام دیا ہے۔اس کتاب سے
باآسانی شہر اقبال کی تخلیقی وادبی شخصیات کو جاننا جاسکتا ہے جو معلومات میں اضافے کا باعث بھی ہے
– Terry Pratchettجیسے
محقق نے کیا خوب کہا ہے کہ
“The best research you can do is talk to people”
علاوہ ازیں عہدِ حاضر کے ناقدین کی ادبی خدمات کا تذکرہ بھی ہمیں اس کتاب میں ملتا ہے۔تاریخ ادبیات سیالکوٹ ایک معتبر حوالہ ہے۔سیالکوٹ کی ادبی تاریخ پر پہلی یہ باقاعدہ کتاب ہے۔ڈاکٹر نصیر صاحب مبارک باد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے اہم موضوع پر کام کیا اُمید ہے اہل نظر اس کام کو تحسین کی نظر سے دیکھیں گے۔
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.