You are currently viewing ام عبد اللہ کی تصنیف  ” سنہرا تاج”، تاثرات: قانتہ رابعہ
سنہرا تاج (2)

ام عبد اللہ کی تصنیف ” سنہرا تاج”، تاثرات: قانتہ رابعہ

بسمہ تعالٰی
سنہرا تاج (بچوں کی کہانیاں )
مصنفہ ۔۔ام محمد عبداللہ

تبصرہ نگار:  قانتہ رابعہ
ناشر ۔۔پریس فار پیس پبلیکیشنز
قیمت۔۔800روپے
جیزکیش۔۔03224645781
ہمارے معاشرے میں بچوں کی الگ سے شخصیت کا تصور بہت کم ہے۔  جب عمر چھوٹی ہو تو انہیں بچہ سمجھ کر ٹال دیا جاتا ہے اور جب کچھ بڑے ہوجائیں تو ، تمہیں کیا پتہ ؛
سیرت النبی کا مطالعہ کریں تو بے شمار ایسے واقعات سامنے آتے ہیں کہ بچوں کو مکمل شخصیت جان کر انہیں اہمیت دی گئی۔ بہت سے مواقع پر ان بچوں سے سوال جواب کے سیشن رکھے گئے ۔بچوں سے انکی زبان میں ان سے باتیں کی گئیں ،جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ بچہ جب جوانی کی طرف جاتا ہے تو بااعتماد اور قابل رشک بن جاتا ہے۔
سوشل میڈیا کے اس پرفتن دور میں بچوں کے پاس رنگ برنگے کارٹون ؛ گیمز کی شکل میں مصروفیت ہوتی ہے اور بڑوں کے تو اپنے ہی کام دھندوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ۔
بچہ اوائل عمری میں ہی تربیت نہ ہونے کی وجہ سے اخلاقیات سے عاری ہوتا ہے بڑا ہونے پر عجیب کھچڑی نما شخصیت بنتی ہے ،جس کے نتیجے میں یہی کہا جاسکتا ہے دیں کا رہا نہ دنیا کا۔
ایسے میں وہ کون ہے جو بچوں کی شخصیت کی تعمیر میں جہد مسلسل میں مصروف رہے ،بچوں کو اٹھنے بیٹھنے سونے جاگنے کے ساتھ رذائل اخلاق کی قباحتوں اور حسن اخلاق کا اچھا انجام بتائے ،انہیں بچہ نہ جانے بلکہ اپنے جگر کا ٹکڑا جان کر دل سے ان کی تربیت کے لئے کمر کس لے۔
یقینی طور پر بہت سے نام ہیں لیکن ایک معتبر اور مستند نام ام محمد عبداللہ کا ہے جو بچوں کو بہترین مسلمان بچہ اور ذمہ دار شہری بنانے کے لئے کئی سال سے قلمی میدان میں کوشاں ہیں۔
زیر مطالعہ کتاب سنہرا تاج ان کی کوششوں کا منہ بولتا ثبوت ہے
یہ صرف 112 صفحات کی کتاب نہیں بلکہ ایک اچھی ماں اپنے بچے کو دنیا میں کامیاب بنانے کے لئے جو کچھ کر سکتی ہے یہ کتاب بہترین بتیس کہانیوں کے ذریعے ایک مربی کا کام دیتی ہے۔
بہت عمدہ طباعت کے ساتھ بچوں کے لئے ان کہانیوں میں سونے جاگنے ،کھانے پینے ،طہارت سے لے کر ختم نبوت ، عقیدہ توحید، دجال جیسے بڑے بڑے موضوعات پر قرآنی آیات اور احادیث کی روشنی میں ہدایات دیتی ہے۔
چھوٹے چھوٹے جملوں سے ان کہانیوں کے کردار جو جھوٹ، چوری ، گندگی، غیبت ، چغلی سمیت بہت سی اخلاقی برائیوں کا شکار ہیں ان کی اصلاح کی جاتی ہے۔
ہر کہانی سے پہلے جلی حروف میں حدیث اور اس کا مفہوم دیا گیا ہے۔ اگلے صفحات میں کہانی کا تانا بانا اسی حدیث کی تعریف میں بنا گیا ہے یوں ان کہانیوں کو بجا طور پر حدیث کہانی بھی کہا جاسکتا ہے۔
ہر کہانی کا آغاز اتنے ڈرامائی انداز ہوتا ہے کہ قاری سوچ بھی نہیں سکتا اس کا اختتام اتنا خوبصورت ہوسکتا ہے۔
اور مزے کی بات یہ کہ آج کل استعمال ہونے والی اشیاء اور اصطلاحات کے ذریعے احادیث کی روشنی میں کہانیاں لکھی گئی ہیں۔
مثال کے طور پر توحید کا مفہوم بچوں کو سمجھانا بہت مشکل ہے لیکن گیجٹس کے متعلق بچوں کو ازخود علم ہوتا ہے اس لئے توحید کی کہانی گیجٹس کے ذریعے؛ عقیدہ ختم نبوت جیسے حساس موضوع پر بچوں کے ذہنی آزمائش کے مقابلے سے صبر کا مفہوم آنکھوں کی روشنی سے محروم ہونے والی بچی کے صبر سے سمجھانا بہت ہی زبردست اثر چھوڑتا ہے۔
قارئین! ام عبداللہ کی کہانیوں کے کردار شروع میں تھوڑے ضدی اڑیل جھوٹے یا چور ہوسکتے ہیں لیکن اختتامی سطور میں بہت ہی شریف النفس ہوجاتے ہیں یا شاید ان کے اندر اچھائی کو مان لینے کا جذبہ بہت شدید ہوتا ہے کہ ہر اچھائی کو فوری قبول کرنے اور ہر برائی سے تائب ہونے میں دیر نہیں کرتے۔
ان کے لئے مصلح کا کردار کہیں دادی ہیں تو کہیں استاد کہیں کوئی معلمہ اور کہیں بڑے بہن بھائی۔
اپنے گھروں کو مثالی بنانا چاہتے ہیں تو اپنے بچوں کو سنہرا تاج ضرور خرید کردیں۔
اور ہاں ! کتاب بچوں کو دینے سے پہلے ایک مرتبہ خود بھی ضرور پڑھا کریں تاکہ آپ کو معلوم ہو کہ بچے کیا سوچتے ہیں اور ان کی سوچوں کو درست زاویہ پر لانے کے لیے قرآن و حدیث سے راہنمائی کس قدر اہم ہے۔
میں اس کتاب کی تصنیف پر ام محمد عبداللہ کو اور اس کی اشاعت پر پروفیسر ظفر اقبال صاحب اور ان کی ٹیم کو دلی مبارکباد پیش کرتی ہوں ۔خدا کرے یہ کتاب لکھنے لکھوانے پڑھنے والوں کے لیے بھی صدقہ جاریہ بن سکے۔

 

Leave a Reply