کتاب: لمس آشنائی
مصنفہ ۔۔۔۔ فرح ناز فرح
مبصرہ ۔۔۔۔ خالدہ پروین

روشنیوں کے شہر کراچی سے تعلق رکھنے والی شاعرہ ، مصنفہ ( افسانہ نگار اور ناولٹ نگار) اور مبصرہ فرح ناز فرح صاحبہ اپنی منفرد سوچ اور اسلوب کی بنا پر ادبی حلقوں میں نمایاں مقام کی حامل ہیں ۔ ” کنجِ آبگیں”  میں موجود خوب صورت افسانوں اور “طیف عکس” میں  شامل منفرد کہانیوں کے علاوہ 2022ء میں فرح ناز فرح کا شعری مجموعہ “عشقم” حساس سوچ ، کلاسیکی رنگ ، منفرد اسلوب اور خوب صورت اشاعت کی بنا پر بھرپور پزیرائی حاصل کر چکا ہے۔

               لمس آشنائی ۔۔۔۔ تعارف و تبصرہ
                ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہانیاں معاشرے میں ہمارے ارد گرد موجود ہوتی ہیں ۔ عام انسان انھیں صرف دیکھتا ہے اور گزر جاتا ہے جبکہ ایک تخلیق کار کسی بھی بات ، خبر یا واقعے کو دیکھ کر گزرنے کی بجائے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے تحریر کی صورت میں محفوظ کر لیتا ہے ۔
متجسّس و معنویت سے بھرپور اور خوب صورت
سرِ ورق کا حامل فرح ناز فرح کا افسانوی مجموعہ”لمس آشنائی” ادبی ذخیرے میں ایک اہم اضافے کی حیثیت رکھتا ہے ۔ اس مجموعے میں 23 افسانے اور ایک ناولٹ ( محبت خواب کی صورت) شامل ہے ۔
“لمس آشنائی” میں موجود افسانوں کے منفرد عنوانات اور موضوعات  کا تنوع اس مجموعے کی ایسی صفات ہیں جو قاری کو نا صرف دلچسپی لینے بلکہ داد دینے پر مجبور کر دیتی ہیں ۔
افسانے “انجام گلستاں” ، “LOVE TREE” ، “سوزِ نہاں” ، “دستارِ عشق” ، “قیدی”  اگر رومان کے مختلف پہلوؤں کو سامنے لاتے ہیں تو “لمس آشنائی”۔۔۔ خود شناسی اور خدا شناسی کی داستان ہے ۔
“تلاش” ، “دوسرا رخ” ، “منظر بدلتے رہتے ہیں” ، “خواہش نا تمام” ، “کچے رنگ” ، “جال” ، “تہی داماں”۔۔۔۔۔ تلخ معاشرتی رنگوں کے بہترین عکاس ہیں ۔
“آنچل میں ستارے” ، “آگہی” اور “حقیقت” میں معاشرتی مسائل کی پیش کش نظر آتی ہے ۔
“قاتل کون”  اور  “آخری سٹاپ” میں ہارر  کو عمدگی سے سمویا گیا ہے اور “دیوی” افسانے کا سسپنس سے بھرپور اختتام قاری کو مختلف امکانات پر غور کرنے پر مجبور کر دیتا ہے  جبکہ “میں نہیں ہوں نغمۂ جاں فزا” معاشرے کی سب سے مجبور ، مقہور اور کسمپرسی کی شکار صنفِ نوع(تیسری جنس) اور اہلِ خانہ کی بےبسی کی متاثر کن داستان ہے ۔

افسانہ “لمس آشنائی” میں خود شناسی  کےسفر کی داستان ہے جبکہ مجموعے میں موجود ہر افسانہ زندگی کے مختلف حقائق سے آشنائی کا باعث ہے ۔
فرح ناز صاحبہ عصرِ حاضر کی ایسی افسانہ نگار ہیں جو افسانے کے فن سے بخوبی آگاہ ہیں ۔ مصنفہ کے افسانوں کے عنوان نا صرف منفرد بلکہ توجہ کو مبذول کروانے میں کامیاب ٹھہرتے ہیں ۔ عام موضوع کو منفرد اور پرتجسس انداز عطا کرنا مصنفہ کی فنکارانہ چابکدستی کی علامت ہے ۔
مصنفہ  فرح صاحبہ عمیق مشاہدے کی حامل شخصیت ہیں جن کی نظروں سے زندگی کا کوئی شعبہ بھی اوجھل نہیں رہ پاتا ۔ “جال” میں اگر دیہاتوں سے شہر کی جانب منتقل ہونے والوں کی معصومیت سے فائدہ اٹھا کر اپنے جال میں پھانسنے والوں کی دھوکہ دہی کو بےنقاب کیا گیا ہے تو “تہی داماں” میں اولاد سے بےتوجہی برتنے والے والدین کے خمیازے کی پیشکش دکھائی دیتی ہے ۔ “آنچل میں ستارے” بچیوں کے والدین کی بےبسی کا عکاس ہے اور “التباس نظر” میں نفسیاتی کجی کو موضوع بنایا گیا ہے ۔

مصنفہ افسانہ نگاری کے فن میں مہارت رکھتی ہیں۔  افسانہ کے پر تجسّس آغاز کے بعد کہانی پھسلتی جاتی ہے۔ اختتام چونکانے اور سوچنے پر مجبور کر دیتا ہے ۔
“لمس آشنائی” فنی وفکری لحاظ سے قابلِ ذکر افسانہ ہے جس میں تنہائی کو مجسم کرتے ہوئے مکالماتی فضا قاری کو تجسّس میں مبتلا کر دیتی ہے ۔ تنہائی کے اسرار و رموز  کے تذکرے ، خودشناسی اور خدا شناسی کی منزل کو مصنفہ نے اس فنکاری سے پیش کیا ہے کہ نا تو گرانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور نہ ہی تفہیم میں خلا کی کیفیت سامنے آتی ہے ۔ اسی طرح “ہمسفر” افسانہ اپنی تکنیک ، تجسّس اور  شگفتہ اور شرارتی مکالموں کی بنا پر منفرد اہمیت کا حامل ہے ۔

فرح ناز فرح کے افسانوں میں عنوان سے جنم لینے والا تجسّس قاری کو افسانے کے ساتھ جوڑے رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ فنی مہارت کے باوجود افسانے کا سہل انداز مصنفہ کی شخصیت کا عکاس ہے ۔ افسانوں کی عمدہ زبان متاثر کن ٹھہرتی ہے ۔ اختصار مگر جامعیت مصنفہ کے افسانوں کی ایسی خوبیاں ہیں تحریر کے حسن وتاثیر میں اضافے کا باعث ہیں ۔
فکری لحاظ سے فرح کے افسانوں میں اقدار ، اخلاقیات اور معیار پایا جاتا ہے ۔ چونکا دینے والا اختتام قاری کی سوچ کو مثبت رخ عطا کرنے کا باعث ہے ۔

        ناولٹ ۔۔۔۔۔۔۔۔ “محبت خواب کی صورت”
           ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک خوبصورت ناولٹ جس میں ایک معاشرتی موضوع کو بڑی عمدگی سے پیش کیا گیا ہے ۔ بظاہر ایک رومانوی کہانی جس کے ذریعے معاشرے کی سوچ ،  خانگی رشتوں کی تنگدلی ، خود غرضی اور سازشوں کو بہت عمدگی سے کہانی کا حصہ بنایا گیا ہے ۔رشتوں میں بےاعتباری اور اس کے نتائج کی تباہ کاریاں تلخ معاشرتی حقائق کی عکاس ہیں ۔ ناولٹ کی کردار نگاری قابلِ تعریف ہے ۔کہانی کے تمام کردار بڑی عمدگی سے تراشے گئےہیں ۔بسمہ ، زویا اور سلیمان کے کردار مضبوط اور مثبت خصوصیات کے حامل تھے ۔ شہریار کا کردار ایک کمزور مرد کا کردار تھا جو فیصلہ لینے کے بعد اس پر قائم رہنے کی صلاحیت سے عاری دکھائی دیا۔ محمود ایک نا پسندیدہ کردار جو اپنے شر کے ساتھ قاری پر اپنا بھرپور تاثر چھوڑنے میں کامیاب رہا ۔ المناک اور تکلیف دہ اختتام نے دل پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ ناولٹ کی عمدہ زبان و بیان اور دھیمی لے ذہنی سکون کا باعث ہے ۔
 “عشقم” کے بعد “لمس آشنائی” کی اشاعت پر مصنفہ کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد ۔ اللّٰہ تعالیٰ عروج اور کامیابی کے اس سلسلے کو دراز فرمائے۔


Leave a Reply

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact