تحریر: مرزا فرقان حنیف ، تصاویر : حسیب احمد راجہ / سوشل میڈیا ، ویڈیو : ایف ایس پی کے ٹرینڈز
ریاست جموں و کشمیر اپنے قدرتی حُسن کی بدولت اس روحِ زمین پر کسی جنت سے کم نہیں۔ یہ ریاست جنوبی ایشیاء کی سب سے زیادہ خوبصورت اور قدرتی حسن وسائل سے مالا مال ہے۔تاریخی قلعہ تھروچی آزاد کشمیر کے ضلع کوٹلی کے ایک خوبصورت قصبے گلپور میں واقع ہے۔
اونچے پہاڑوں، بہتے دریاوں، سر سبز میدانوں، جھیلوں، گلیشیرز، ندی نالوں، اور خوبصورت موسموں کے ساتھ ساتھ روحِ زمین کا یہ ٹکڑا تاریخی اور ثقافتی اہمیت کا حامل بھی ہے۔
گل پور!!
گل پور آزاد کشمیر کے ضلع کوٹلی کا ایک قصبہ ہے۔ یہ علاقہ کوٹلی شہر کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔ یہ علاقہ کوٹلی میرپور اور کوٹلی راولپنڈی روڈ کے سنگم پر ہے۔ قلعہ تھروچی، گل پور آزاد کشمیرکا ایک اہم تاریخی قلعہ ہے۔
گلپور میرپور شہر سے 80 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ گلپور میں مقامی لوگوں کے علاوہ مہاجرین کی بھی ایک بڑی تعداد رہتی ہے۔ ماضی کا عظیم شاہکار قلعہ تھروچی گلپور میں واقع ہے۔ گلپور بازار سے یہ قلعہ تقریباً دو کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔
قلعہ تھروچی کی تعمیروتاریخ
قلعہ تھروچی گلپور ملک مسعود اختر اعوان نے 1425 میں تعمیر کروایا تھا۔ اُس وقت کشمیر زین العابدین بڈھ شاہ حکمران تھا۔ اس مقام پر قلعہ بنانے کا مقصد وادی کشمیر میں وقتاً فوقتاً پڑنے والے قحط سے نمٹنا تھا۔ تاکہ مشکل حالات میں غلہ کی رسد کو یقینی بنایا جا سکے۔
رنجیت سنگھ نے جب کشمیر اور اس سے ملحقہ پہاڑی ریاستوں پر جارحیت کی تو قلعہ تھروچی بھی اُس کے نشانے پر آیا۔ اُس وقت قلعہ کا دفاع کرنے والے منگرال راجپوت سرداروں میں سردار سمت خان، سردار کرمدی خان، سردار شادمان خان، اور سردار ستار محمد شامل تھے۔ اس حملے میں منگرالوں کو شکست ہوئ۔ اور یوں یہ قلعہ سکھوں کے قبضے میں چلا گیا۔
سکھوں کے بعد جب ڈوگروں نے اقتدار سنبھالا تو قلعہ تھروچی ان کے زیر استعمال آ گیا۔ ڈوگرہ دور حکومت تقریباً ایک سو سال تک قائیم رہا۔ 1947 میں ستار محمد خان کے پڑپوتے کرنل محمود خان نے مقامی دستے کے ہمراہ ڈوگرہ فوج کا پیچھا کیا اور انھیں شکست دی اور یہ قلعہ ڈوگرا افواج سے واگزار کرایا۔
قلعہ تھروچی تک کیسے پہنچا جائے؟
گلپور سے مشرق کی طرف ایک لنک روڈ جاتی ہے جو علاقہ سنبھالہ تک جاتی ہے۔ قلعہ تک کوئی پکی سڑک نہیں جاتی۔ آگے سفر پیدل کرنا پڑتا ہے کچے راستے اور پگھڈنڈیوں سے گزر کر قلعہ تک پہنچا جا سکتا ہے۔ قلعہ کافی اونچائی پر واقعہ ہے۔ قلعہ کے اوپر سے دوردراز تک دیکھا جا سکتا ہے۔
گلپور ہائیڈروپاور پروجیکٹ اس قلعہ سے زیادہ دور نہیں ہے۔ اس قلعہ کو کوٹلی کا تاج بھی کہا جاتا ہے۔
قلعہ تھروچی کے تالاب
قلعہ کے اندر تین تالاب بھی ہیں جو پانی جمع کرنے کے لیے بنائے گئے تھے۔ اب یہ تالاب مٹی سے مکمل بند ہوچکے ہیں۔ قلعہ کا زیادہ تر حصہ اب کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے۔
ماضی کا یہ عظیم شاہکار رفتہ رفتہ تباہی و بدحالی کی طرف گامزن ہے۔ حکومت آزاد کشمیر کو چاہیے کے ریاست جموں و کشمیر کے اس تاریخی اور ثقافتی ورثے کو محفوظ بنانے کے لیے ہنگامی اقدامات کرئے۔
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
You must be logged in to post a comment.