روبوٹس کی کہانیاں تبصرہ نگار: تہذین طاہر

You are currently viewing روبوٹس کی کہانیاں تبصرہ نگار: تہذین طاہر

روبوٹس کی کہانیاں تبصرہ نگار: تہذین طاہر

تبصرہ نگار: تہذین طاہر

”روبوٹس کی کہانیاں“ کتاب معروف عالمی مصنفین کے دلچسپ سائنس فکشنز پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کو ادیبہ و منصفہ تسنیم جعفری نے مرتب کیا ہے جن کی اب تک سائنس فکشن پر کئی کتابیں شائع ہو چکی ہیں اور بے شمار کہانیاں مختلف رسالوں کی زینت بنی ہیں۔ تسنیم جعفری  خود بھی بین الاقوامی شہرت کی حامل رائٹر ہیں جس کا ثبوت ان کے حالیہ چین کے دورے سےملتا ہے۔ تسنیم جعفری وہ مصنفہ ہیں جنہوں نے بچوں کو سائنس اور ٹیکنالوجی سے متعارف کروانے کے لئے دلچسپ کہانیاں لکھ کرسائنس فکشن کو پروان چڑھانے کی اپنی سی کوشش کی۔
سوشل میڈیا ایک ایسا ذریعہ ہے، جسے وہ بچوں کے ادیبوں کی صلاحیتیں اجاگر کرنے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ بچوں کے ادب میں سائنس پر لکھنے والے انگلیوں پر گنے جا سکتے ہیں۔ دنیا میں تیزی سے بڑھتی ہوئی سائنسی ترقی میں بچوں کی دلچسپی اور تجسس کو ابھارنا آج کے ادیب کا اہم فریضہ اور ذمہ داری ہے، ایسے میں تسنیم جعفری اس فرض کو کماحقہ ادا کر رہی ہیں اور یہ ذمہ داری پوری طرح نبھا رہی ہیں۔ انہوں نے نہ صرف خود بہترین اور دلچسپ سائنس فکشن تخلیق کیا بلکہ نئے لکھنے والوں میں بھی یہ شوق ابھارا اور انہیں آگے لانے میں اہم کردار ادا کیا۔ جس کے لئے وہ اپنے فیس بک گروپ”ادیب نگر“ میں سائنسی حوالے سے تحریری انعامی مقابلے بھی کرواتی ہیں۔زیر نظر کتاب بھی اسی کا نتیجہ ہے۔
کتاب کے حوالے سے تسنیم جعفری صاحبہ کیا لکھتی ہیں جانیے ان کی زبانی!
”یہ کتاب ان سائنسی کہانیوں کا مجموعہ ہے جو ادیب نگر کے ایک مقابلے کے لیے مختلف ادیبوں نے لکھی تھیں جس کا موضوع”روبوٹ“ تھا، کیونکہ بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ روبوٹس پر بہت ہی کم کہانیاں لکھی گئی ہیں۔  یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ اس موضوع پر بہت سی اچھی کہانیاں اس مقابلے کے لیے لکھاریوں نے بھیجیں۔ تبھی مجھے یہ کتاب ترتیب دینے کا خیال آیا کہ سائنس فکشن میں کتب نہ ہونے کے برابر ہیں اور اب یہ روایت بھی ختم ہوگئی ہے کہ مختلف نئے اور پرانے لکھاریوں کی کہانیوں کے مجموعے مرتب کیے جائیں۔
پہلے سائنس فکشن بہت ہی کم لکھا جاتا تھا اور وہی لکھتا تھا جسے سائنس سے دلچسپی ہوتی تھی لیکن اس مقابلے کے لیے کچھ ایسے لکھاریوں نے بھی روبوٹ کہانی لکھ ڈالی جن کا موضوع تحریر اور مزاج بالکل مختلف ہے اور شاعرانہ تک کا بھی ہے۔ وہ ادیب خصوصی مبارک باد کے مستحق ہیں جنہوں نے ایک بالکل مختلف نوعیت کے موضوع پر کہانی لکھی اور ایک مخصوص روایت کو توڑا۔
اس کتاب کے ابتدائی حصے میں نئے لوگوں کی کہانیاں ہیں جو  مقابلے کے لیے موصول ہوئی تھیں، اس کے ساتھ ہی آخری حصے میں کچھ سینئر ادیبوں کی سائنسی کہانیاں بھی نمونے کے طور پر شامل کی گئی ہیں۔امید ہے کہ ادیب نگر اور پریس فارپیس کے اشتراک سے شائع کی گئی یہ دوسری کتاب بھی”زمین اداس ہے“ کی طرح آپ کو پسند آئے گی“۔
”روبوٹس کہانیاں“کتاب کا انتساب ”تمام سائنس فکشن مصنفین کے نام! جو اپنے تخیل اور علم کی مدد سے قاری کو ایک نئی اور جدید سائنسی دنیا سے روشناس کراتے ہیں“ ۔
کتاب 26 کہانیوں پر مشتمل ہے۔ کتاب میں ”روبوٹ ہدایت، روبوٹ گڑیا، روبوٹ استاد، روبوٹس کی جنگ، روبوٹ بھائی، روبوٹ کا ہنگامہ، داستان ایک روبوٹ کی، روبوٹ بہو، بنٹی کا روبوٹ، جینیئس روبوٹ، بہادر روبوٹ، جیسے کئی موضوعات شامل ہیں۔ کہانیوں کے نام سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کتاب میں موجود ہر کہانی روبوٹس کو الگ الگ انداز میں پیش کر رہی ہے۔ آج کل سائنس اور ٹیکنالوجی کا دور ہے۔ اس دور میں بچوں کے لئے ایسی کتابیں لکھنا اور مرتب کردینا دریا کو کوزے میں بند کرنے کے مترادف ہے۔بچوں کے لیے ایسی کتاب مرتب کرنے پر تسنیم جعفری مبارکباد کی مستحق ہیں۔
کتاب کے سرورق کی بات کی جائے تو سید ابرار گردیزی کمال کے آرٹسٹ ہیں۔ کتاب کا مختصر خلاصہ اپنی اعلیٰ مہارت سے ٹائٹل پر نقش کر دیتے ہیں۔ اس پر ایسے ایسے روبوٹس کی تصویریں لگائی گئی ہیں کہ بچے شوق اور دل وجان سےکتاب کی طرف متوجہ ہو سکتے ہیں۔ یہی ایک آرٹسٹ کاکمال ہوتا ہے جو اپنے کام کے ذریعے لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرواتا ہے۔ بے شک یہ کتاب نہ صرف آج کے دور کی بلکہ بچوں کے تابناک مستقبل کے ایک ضرورت سمجھی جا سکتی ہے۔ خصوصی طور پر سائنس سے دلچسپی رکھنے والے بچوں کے لیے یہ کتاب عمدہ اور کارآمد ہے۔ آج کے بچے کہانیوں اور تجربوں سے زیادہ سیکھتے ہیں۔ مختلف ایکٹویٹیز اور معلوماتی کہانیوں کی کتابیں بچوں کو آگے بڑھنے میں مدد دیتی ہیں۔ماں باپ کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ کتابوں پر پیسے خرچ کرنے سے پیسے ضائع نہیں ہوتے بلکہ آپ کے بچوں کو مطالعہ میں مدد ملتی ہے۔ لہٰذا اپنے بچوں معلوماتی کتابیں نہ صرف خرید کر دیں بلکہ وقتاً فوقتاً خود بھی ان کتابوں کا مطالعہ کریں تاکہ معاشرے کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے میں دشواری پیش نہ آئے۔
زیر نظر کتاب کی  رعایتی قیمت صرف600/- روپے ہے، کتاب پریس فارپیس پبلی کیشنز کی جانب سے شائع کی گئی ہے۔ کتاب کی خصوصیات کے پیش نظر کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔ کتاب حاصل کرنے کے لیے اس ای میل پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
info@pressforpeace.org.uk


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.