باغ وبہاراں شخصیت کے مالک پرنسپل شوکت حسین ، تحریر : پروفیسر خالد اکبر
تحریر : پروفیسر خالد اکبر اُس کی امیدیں قلیل اُس کے مقاصد جلیل نرم دم گفتگو ،گرم دم جستجو سرخ اور سپید چہرہ،کشادہ پیشانی،دراز قد،گرجدار آواز، چہرے پر تمکنت ،اُجلا لباس اور ہجوم میں نمایاں دیکھائی دینےوالے باغ وبہاراں شخصیت کے مالک پرنسپل شوکت حسین ا لمعروف ڈی پی شوکت صاحب کے بارے میں ایک نظر یا ایک ملاقات میں رائے قائم کرنا مشکل ہوتی ہے۔ چند روز کی رفاقت کے بعد اُن کے شخصیت کی پرتیں کھلتی ہیں توآپ انہیں انتہائی خوش باش،ممان نواز، ہمدرد،ہم احساس،محنتی اور سنجیدہ شخصیت پائیں گے۔ آپ 1960 میں تراڑکھل کے نواحی گاؤں نڑیو لہ کے ایک متمول گھرانے میں متولد ہوئے۔ تاہم بعد ازاں تراڑکھل کے صدیوں سےمشہور تاریخی اور خوب صورت چار چناروں سے اس قد ر مسحور اور متاثرہوئے کے انکے عین رُو برو اپنے آشیانہ ایستاد کر دیا۔ ا نٹر میڈیٹ تک تعلیم تراڑکھل سے حاصل کی۔ گریجویشن اور فزیکل ایجوکیشن کی ماسٹر ڈگریاں پنجاب یونیورسٹی سے حاصل کی۔ زمانہ طالب علمی میں فٹ بال اور والی بال کے عمدہ کھلاڑی رہے اور طلبہ تنظیموں میں بھی فعال کردا ر ادا کیا۔ بطور ڈائریکٹر فزیکل ایجو کیشن شعبہ کالجز کو جوائن کیا اور یوں اپنے مادرعلمی انٹر کالج تراڑکھل سے ۱پنے کیریز کا آغاز کیا۔ سروس کے دوران خوش بختی کا بھر پور ساتھ رہا۔پورے 36 سال کے عرصہ میں صرف ایک دفعہ تبادلہ ہوا۔ وہ بھی گرلزانٹر کالج ترٓاڑکھل کے پرنسپل کے طور پر۔۔ یوں اپنا نشیمن سے دونوں جائے کار صرف Stone's throw کے فاصلہ پر واقع ہوئی...بس ہاتھ کو زرہ سا twist دینے کی ضرورت رہی۔ گرلز کالج کا پرنسپل بننے کے بعد اُنھوں نے اس ادارہ کا نقشہ ہی بدل ڈالا۔ تراڑکھل اور نواح میں گرلز کی Strength کے بل بوتے پر بڑھتے ہوئے کئی کالجز کے قدم رک گئے۔ ایک غیر معروف کالج کو انتہائی کامیاب ادارہ میں ڈھالنے کاسہرا یقیناً انہیں کے سر ہے۔ بعد ازاں 2016 میں ان کی ٹرانسفر بوائز ڈگری کالج تراڑکھل میں بطور سر براہ ادارہ ہوئی جہاں انہوں نے اپنی بقایا سروس مکمل کی اور بیس فروری 2021 کو ملازمت سے سبک دوش ہو ئے۔ بے شک آپ نے بوائز دگری کالج تراڑکھل کو آزاد کشمیر کا صف اول کا ادارہ بنانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کیا۔ انھو ں نے جب سے چا رج سمبھا لا اس ادارہ کے تما م شعبو ں میں اصلا ح او ر بہتری لا نے کی پو ری کو شش کی.. اور یقناً وہ بڑی حد تک اسے Turn around کر نے اور مطلو بہ اہداف حا صل کر نے میں کا میا ب ہو ئے۔انھو ں نے انفر ا سٹر ہکچر کی تعمیر، بہتر سولیا ت کی فراہمی،نظم نسق کی بہتر ی،عمو می ما حول کو آموزش پرو ردہ بنا نے اور سب سے بڑہ کر تعلیم کی مقداری حا لا ت کو کفیتی حا لت یعنی کوالٹی ایجو کیشن میں بد لنے کی ہمہ جہتی کو ششیں کی۔…