Friday, May 17
Shadow

Tag: مظہر اقبال مظہر

مظہر اقبال مظہرلندن میں مقیم ایک لکھاری ، مصنف اور محقق ہیں ۔ اردو ، انگریزی ، پنجابی اور مادری زبان پہاڑی میں مضامین اور کالم لکھتے ہیں۔ابتدائی تعلیم راولاکوٹ  آزاد کشمیر میں حاصل کی ہے۔ ایف سی کالج لاہور ، پنجاب یونیورسٹی اور اسلامیہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم رہے ہیں۔ بہاولپور کے سفر اور مختصر قیام کے دوران ان کے مشاہدات پر مبنی ایک کتاب بہاول پور میں اجنبی شائع ہو چکی ہے -کراچی کے ایک معتبر اشاعتی ادارے میں اردو و انگریزی کے ادارتی شعبوں میں صحافتی خدمات انجام دینے کے بعد برطانیہ چلے گئے انگریزی میں بھی ان کی دو کتابیں شایع ہو چکی ہیں۔ انھوں نے یو کے سے اکاؤنٹنگ اور  بزنس سٹڈیز میں تعلیم حاصل کی ہے ۔ لندن  کے ایک کالج میں بزنس سٹڈیز پڑھاتے ہیں۔ ماحولیاتی اور سماجی امور ان کی دلچسپی  کے خاص موضوعات ہیں۔

دئیےامید کے ۔۔۔ مظہراقبال مظہر

دئیےامید کے ۔۔۔ مظہراقبال مظہر

شاعری
//مظہراقبال مظہر خواب ،آنکھیں، رتجگے سب استعارے تم سے ہیں جگنو، روشنی ، چمک ، چاند سب ستارے تم سے ہیں ہمدم ، ہمنفس و ہم نوا سبھی سبیلیں صورت آرائی کی یوں تو لفظ مگر یہ نام سارے تم سے ہیں ٹھہرگئے تو بار گراں بہے تو سیل رواں بہت ناز ہے جن پر سبھی سہارے تم سے ہیں خستہ حالی وشکستہ پائی یہ تو ہمارا عذر ٹھہری رہ عشق کے یہ خار سارے تم سے ہیں شام پڑتے ہی جنہیں طاقوں پر سجا لیتے ہیں ہیں دئیے امید کے مگر سارے تم سے ہیں (مظہر اقبال مظہر) ...
فراق لمحہ : مظہراقبال مظہر

فراق لمحہ : مظہراقبال مظہر

شاعری
(انتہائی عزیز دوست ارشد محمود راں شہید کی یاد میں) اک پل جو جاں گُسل تھا ، وہ کیسے رُکتا شام لحظہ ، وہ وقتِ فرقت کبھی تو آتا الکھ نگری تمہیں پسند تھی، وہی تمہاری ادا بھی ٹھہری قضا کو چکمہ دے بھی دیتے، تمہیں تو کتنا ملال ہوتا شفق پر جب بھی شام پڑتی، نگاہ تمہاری ٹِک سی جاتی رفتہ رفتہ غروب ہونا ، تمہیں نہ آتا تو کس کو آتا ابھی جو ٹھہرے خزاں گزیدہ، کبھی تو ہوں گے قضا گرفتہ ناموسِ الفت بچا بھی لیتے ، اجل کا کیسے نہ نام آتا حیاتِ ابدی جو پا بھی لیتے تو کون مظہرِ خیال ہوتا رنگ و بُو سے لو لگاتے ، جو رہ میں اپنا قیام ہوتا مظہر اقبال مظہر ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact