Sunday, April 28
Shadow

ادیب

پہاڑی اور اردو زبان کے ابھرتے ہوئے ادیب ممتاز غزنی

پہاڑی اور اردو زبان کے ابھرتے ہوئے ادیب ممتاز غزنی

ادیب
پہاڑی ادب سے دلچسپی رکھنے والا شاید ہی کوئی ہو جو ان کے نام سے واقف نہ ہو۔ لیکن اردو میں بھی کسی سے کم نہیں۔ آج کے نوجوان کو کتاب سے جڑتے دیکھ کر تھوڑی سی حیرت تو ہوتی ہے، لیکن اس نوجوان کا کمال یہ ہے کہ خود ہی لکھنے لکھانے نہیں بیٹھ گیا بلکہ اپنی تمام تر توانائی دوسروں کو کتاب کی طرف لانے میں صرف کر رہے ہیں۔  یہ ہیں ہمارے عزیز بھائی ممتاز غزنی، جن سے بالمشافہ ملاقات کا شرف ابھی تک حاصل نہیں ہو سکا، لیکن کتاب اور جذبے فاصلوں کے محتاج کہاں ہوتے ہیں۔ ممتاز غزنی تھوراڑ آزاد کشمیر کے نواحی گاؤں پھاگوعہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس وقت لاہور میں مقیم ہیں۔ اسلامیات اور اردو میں ماسٹرز کر رکھا ہے۔ پیشے کے اعتبار سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کتابوں کا مطالعہ کرنا، کتابیں لکھنا اور دوسروں کو کتابیں لکھنے کی طرف راغب کرنا ان کی سب سے بڑی دلچسپی ہے۔ پہاڑی ادب کے فروغ کے لی...
بہاول پور میں اجنبی   میں شامل افسانوں کا جائزہ -تبصرہ نگار رخسانہ افضل

بہاول پور میں اجنبی   میں شامل افسانوں کا جائزہ -تبصرہ نگار رخسانہ افضل

ادیب, افسانے, تبصرے, سیر وسیاحت, کتاب, ہماری سرگرمیاں
کتاب : بہاولپور میں اجنبی مصنف : مظہراقبال مظہر تبصرہ نگار  :  رخسانہ افضل- کراچی یہ کتاب بہاولپور کی محبت میں رچی بسی ہے۔ لفظ لفظ بہاولپور کی محبت سے مہک رہا ہے۔ کتاب کا سرورق بہت خوبصورت اور طباعت بہت دیدہ زیب ہے۔ جیسا کہ شمس رحمان نے اپنے تبصرے میں لکھا کہ" کتاب کا انداز تحریر اس خصوصیت کا حامل ہے کہ اس میں باتوں کو "لمکایا" نہیں گیا بلکہ جلدی جلدی بتا کر اگلے موڑ، اگلی گلی، اگلے بازار، اگلے تاریخی واقعے، اگلے یونیورسٹی کے شعبے، میوزیم، مسجد، لائبریری اور کسی نئے بہاولپوری کی کسی نئی بات کی طرف سفر جاری رہتا ہے"۔ اس کتاب میں غیر ضروری طوالت سے احتراز برتا گیا ہے۔ جگہ جگہ میٹھی سرائیکی زبان کا تڑکا بھی مزہ دیتا ہے۔ "بہاولپور کے اجنبی" نے ہمیں بہاولپور کی خوب سیر کروائی، تانگے کی سیر کروائی، ایک بھولا بسرا گانا بھی یاد کروا دیا ٹانگہ لہور دا ہووے پاویں چہنگ دا ...
بہاولپور میں اجنبی-ایک جائزہ/ نوید ملک-اسلام آباد

بہاولپور میں اجنبی-ایک جائزہ/ نوید ملک-اسلام آباد

ادیب, افسانے, تبصرے, سیر وسیاحت, کتاب, ہماری سرگرمیاں
نوید ملک-اسلام آباد سفر نامہ نگار مبصر ہوتا ہے۔مبصر بصارت کے ساتھ بصیرت بروئے کار لاتے ہوئے کائنات کے آئنے میں ایسے عکس تلاش کر کے انھیں لفظی پیکروں میں ڈھالتا ہے جو عام انسانوں کو نظر نہیں آتے۔سفر نامہ ایک طرف ذاتی تجربات کی روشنی میں کائنات کا مطالعہ ہے تو دوسری طرف رویوں کا نفسیاتی تجزیہ بھی ہے۔ایک پلیٹ فارم پر مجھ سے ایک دوست نے سوال کیا کہ سفر نامہ پڑھنے کی ضرورت دورِ جدید میں کیونکر ہو؟۔سوشل میڈیا نے دنیا کے کونے کونے کے مناظر آنکھوں میں قید کر لیے ہیں۔ جو چیز ہم اسکرین پر دیکھ سکتے ہیں ان کےبارےمیں پڑھنےکی کیاضرورت ہے۔میرا جواب تھا:"ویڈیو مناظر دکھا سکتی ہیں مگر کیفیات نہیں۔سفر نامہ نگار تودراصل الفاظ کے ذریعے کیفیات سمیٹنے کی کوشش کرتا ہے اور قاری انھیں محسوس کرتا ہے ، حظ اٹھاتا ہے" پریس فار پیس فاؤنڈیش کے زیرِ اہتمام شائع ہونے والے سفر نامے"بہاولپور میں اجنبی" نے مجھے چ...
ایک بڑے افسانہ نویس سے گفتگوکا شرف / ابن آس محمد

ایک بڑے افسانہ نویس سے گفتگوکا شرف / ابن آس محمد

ادیب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابن آس محمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک بڑے افسانہ نویس کا فون آیا ۔( نام رہنے دیں ۔۔۔ وہ اتنے بڑے بھی نہیں )کہنے لگے : ابن آس ،کیسے ہیں آپ ۔۔۔؟آس : اللہ کا کرم ہے ۔۔۔ آپ کون ۔۔۔؟؟وہ : میں فلاں ۔۔آس : اوہ ۔۔۔۔ اچھا اچھا ۔۔ کیسے مزاج ہیں ۔۔آپ تو ماشاٗ اللہ بڑے افسانہ نویس ہیں ۔وہ : جی بس ۔۔۔۔ کرم نوازی ہے ہے آپ کی ۔۔آس : جی نہیں ۔۔۔ آپ کو اللہ نے عزت دی ہے ۔۔۔وہ : آپ کو ایک مزے کی بات بتاؤں ۔۔۔۔؟آس : جی ۔۔۔ کہیئے ۔۔وہ : میں بچپن سے آپ کو پڑھ رہا ہوں ۔۔۔۔ بہت چھوٹا تھا تب سے آپ کی کہانیاں پڑھ رہا ہوں ۔۔۔۔ اور اب بھی آپ بچوں کے لیے لکھتے ہیں ۔ حیرت ہے ۔۔۔بچوں نے بتایا کہ ابن آسس کے ناول لینے ہیں تو میں چونکا آپ کا نام سن کر ۔۔۔۔۔ کسی سے نمبر لے کر فون کر رہاہوں ۔۔آس : جی ہاں ۔۔۔۔۔۔ اب تو عادت سی ہوگئی ہے بچوں کے لیے لکھنے کی ۔وہ : میں نے آپ کو ایک خاص مقصد کے تحت فون کیا ہے ۔۔۔آس : جی ...
اکادمی ادبیات پاکستان کے زیراہتمام کشمیری زبانوں کا آن لائین مشاعرہ

اکادمی ادبیات پاکستان کے زیراہتمام کشمیری زبانوں کا آن لائین مشاعرہ

ادیب, خبریں
اسلام آباد(پی ایف پی نیوز) اکادمی ادبیا ت پاکستان کے زیر اہتمام رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں آن لائن کشمیری زبانوں(کشمیری، گوجری، پہاڑی) کا حمدیہ نعتیہ مشاعرہ منعقد ہوا۔ مجلس صدار ت میں علامہ جواد جعفری (مظفر آباد) اور مخلص وجدانی(مظفر آباد) شامل تھے۔ ڈاکٹر مقصود جعفری (اسلام آباد) مہمان خصوصی تھے۔ ڈاکٹر صغیر خان (راولاکوٹ) اور کریم اللہ قریشی(مظفر آباد) مہمانان اعزاز تھے۔ ڈاکٹر یوسف خشک، چیئرمین ، اکادمی ادبیات پاکستان، نے ابتدائیہ پیش کیا۔ نظامت پروفیسر اعجاز نعمانی نے کی۔ ڈاکٹر یوسف خشک، چیئرمین اکادمی نے ابتدائیہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ کشمیری زبان میں حمد و نعت گوئی کی ابتدا سید علی ہمدانی کی کشمیر آوری سے منسوب ہے۔1372عیسوی میں آپ نے اپنے نعتیہ مجموعے ”چہل اسرار“(فارسی زبان میں تھااور چالیس غزلوں پر مشتمل تھا) سے کشمیریوں کو حب رسول اور حمد گوئی کی اہمیت سے روشناس کرایا۔ بعد میں...
احمد عطاء اللہ کی غزل گوئی /ڈ اکٹر محمد صغیر خان،

احمد عطاء اللہ کی غزل گوئی /ڈ اکٹر محمد صغیر خان،

ادیب, تبصرے
ڈ اکٹر محمد صغیر خان،  فرہاد احمد فگارؔ...... نام شاعرانہ مگر کام خالص ہنرمندانہ اور ماہرانہ...... یہ وہ اوّلین تاثر ہے جو "احمد عطااللہ کی غزل گوئی" دیکھ پڑھ کر مرے ذہن کی سل سلیٹ پر ابھرا مچلا...... احمد عطااللہ آزادکشمیر کے معروف ترین شعرامیں سرفہرست ہیں۔ ان کی غزل اور شعر گوئی کا انداز کچھ ایسا ہے کہ وہ "ہمیشہ" نہایت ہی "والہانہ" طور پر بلند آہنگی سے کہتے آئے ہیں کہ "بھول جانا کسی کے بس میں نہیں"۔ احمد عطا "راوین" ہونے سے پہلے "کامیڈین" ہوا اور پھر "راوی" نے اسے وہ روانی بخشی کہ وہ ایک "جنون" میں چلتا لکھتا 'فنون" تک جا پہنچا۔ یہی وہ ستون تھا جس کے سہارے جب وہ کھڑا ہوا تو پورے قد کے ساتھ کھڑا ہوا۔ یہاں ہی سے اسے "شناخت" بلکہ "ساخت" میسر آئی۔ یہاں ہی سے اس نے سر کھولے پھرتی غزل کے لیے در کھولے اور پھر وقت اس پر یوں مہربان ہوا کہ کامرانیوں اور شہرت کے ان گنت در اس پر کھلتے چلے گئے۔ ا...
آسمان ادب و صحافت کا درخشندہ ستارہ:  ضیاء الحسن ضیا

آسمان ادب و صحافت کا درخشندہ ستارہ: ضیاء الحسن ضیا

ادیب, رائٹرز, شخصیات
تحریر: ظفر تنویر - بریڈ فورڈ  ضیاء الحسن ضیا کی کتاب حرف و حکایت ڈاون لوڈ کیجئےDownload انیس سو اکسٹھ کے پریس اینڈ پبلی کیشن ایکٹ کے باعث کے جو متعدد اخبارات و جرائد متائثر ہوئے ان میں سے ایک ہفت روزہ“صادق”راولپنڈی بھی تھا جسے اپنی اشاعت بند کرنا پڑی،ہفت روزہ صادق دراصل ریاستی اخبار تھا جس نے 1931میں پونچھ(مقبوضہ کشمیر)سے اپنی اشاعت کا اغاز کیا۔”صادق”کے بانی ایڈیٹر سراج حسن سراج تھے جو ضیا ء الحسن ضیا کے بڑے اور مولانا چراغ حسن حسرت کے چھوٹے بھائی تھے ادب و صحافت گویا ان تینوں بھائیوں کا ذریعہ روزگار رہا۔ 1947میں پونچھ سے ہجرت کرنے کے بعدچراغ حسن حسرت لاہور میں جبکہ سراج حسن سراج اور ضیا ء الحسن ضیا راولپنڈٰی میں آباد ہوگے -سراج صاحب کو ریڈیو آزادکشمیر میں ملازمت کا موقع مل گیا جبکہ “صادق “ کو جاری رکھنے کی ذمہ داری ضیا ء صاحب کے کاندھوں پر آپڑی،انہوں نے بڑی محنت اور جانفشانی کے...
کشمیر کی کہانیاں ، کرشن چندر

کشمیر کی کہانیاں ، کرشن چندر

ادیب, اردو, کتاب
Kashmir ki Kahanian By Krishan ChandarDownload کرشن چندر نے اپنا بچپن کشمیر میں گزارا ہے اور اس کی کہانیوں پر کشمیر کے حسن کی گہری شاعرانہ چھاپ ہے۔ اس نے کشمیر کے بارے میں کتنی ہی خوبصورت کہانیاں لکھی ہیں۔ یہی نہیں کہ کشمیر کی زندگی نے اس کو افسانوی مواد دیا ہے بلکہ ایسا لگتا ہے کہ اس کی اپنی شخصیت میں اور اس کے ادبی اسٹائل میں کشمیر کا قدرتی حسن ہمیشہ کے لیے گھل گیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کشمیر اور کشمیر کی یاد نے اس کی کتنی ہی کہانیوں کو انسپائر کیا ہے۔ مگر کشمیر کے حسن کے علاوہ جس چیز نے کرشن چندر کو افسانہ نگار بنا دیا وہ ایک بیماری تھی جس نے کئی مہینے تک اسے بستر پر لٹا کر ایک کمرے میں قید کر دیا۔ نہ اسکول جا سکتا تھا، نہ دوستوں کے ساتھ کھیل کود میں شریک ہو سکتا تھا۔ کتنے ہی دن تو اتنی طاقت بھی نہ تھی کہ کتاب پڑھ سکے۔ ایسی حالت میں اپنا ’رفیق تنہائی‘ وہ خود ہی تھا۔ پلنگ پر...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact