عبدالحفیظ شاہد۔ واہ کینٹ
دنداسہ پشتون ثقافت کا خاصہ سمجھا جاتا ہے۔دنداسہ دراصل اخروٹ کے خشک چھلکا ہے، جو ذائقے میں تلخ ہوتا ہے اور اس کا عام استعمال دانتوں کی صفائی اور ہونٹوں کو سرخ کرنے کے لیے ہوتا ہے۔ زمانۂ قدیم سے دنداسہ مشرقی خواتین ’’لپ اسٹک‘‘ کے طور پر استعمال کرتی رہی ہیں۔ پشتو ادب اور رومانوی شاعری میں دنداسہ کا ذکر بکثرت موجود ہے۔
گل کو کون نہیں جانتا؟۔گل کو جاننے کے لیے خیر تعارف بھی ضروری نہیں ہوتا۔ جب چمن میں خوشبو مہکتی ہے تو سارے زمانے کو گل کی موجودگی اور قدروقیمت کا اندازہ ہو جاتا ہے۔بہت پرانی بات نہیں ہے جب پختون معاشرت کی علمبردار ایک لڑکی پردے کے گہنے پہنے نمودار ہوتی ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے ہی ادب میں”گل ارباب ” کے نام کا ڈنکا بجنا شروع ہوجاتا ہے
“دنداسہ” پاکستان کی معروف مصنفہ “گل ارباب “کے شاندار افسانوں کا شاہکار مجموعہ ہے جسے القریش پبلیکشنز لاہور نے چھاپا ہے۔انتہائی نفیس کاغذ ، عمدہ و دیدہ زیب پرنٹنگ ، شاندار ٹائیٹل اور 255 صفحات پر مشتمل ” دنداسہ ” موصول ہوئی۔ ورق گردانی کرتے ہوئے خوشگوار حیرت کا احساس ہوا کہ آج کے مہنگائی کے دور میں بھی اتنی شاندار کتاب انتہائی معیاری قیمت میں پبلش کی جاسکتی ہے۔جس کے لئے ادارہ اور خاص طور پر گل ارباب صاحبہ بے شمار مبارک باد کی مستحق ہیں۔ مہنگائی کے اس پر فتن دور میں بھی اس کتاب کی قیمت صرف چھ سو روپیہ رکھی گئی ہے۔”دنداسہ”میں 38 افسانے شامل ہیں ۔اس کتاب میں شامل افسانے زیادہ تر راست بیانے میں ہیں لیکن کہیں ایک آدھ نیم علامتی انداز میں بھی لکھا ہے ۔اردو ادب میں گل ارباب کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ آپ نے ادب کی کم و بیش ہر صنف میں طبع آزمائی کی ہے۔
نہایت ہی حساس اور نازک موضوعات پر لکھی گئی افسانوں کی کتاب “دنداسہ” صرف ایک کتاب ہی نہیں ہے۔ بلکہ یہ جزبات و احساسات کاوہ آئینہ ہے جس کے اندر جھانک کر معاشرے کا ہر فرد اپنے افعال و کردار کا مشاہدہ کر سکتا ہے۔بلاشبہ “دنداسہ” ایک مکمل تہذیب کی داستان ہے۔
اکثر مصنفین کی کتاب پڑھتے ہوئے آپ موضوعات کی یکسانیت کا شکار ہوجاتے ہیں۔لیکن “دنداسہ” میں آپ کو موضوعات کا قحط کہیں نظر نہیں آتا بلکہ یہ کتاب آپ کو زندگی کے جملہ حقیقتوں سے روشناس کروادیتی ہے۔اور کتاب پڑھ کر آپ بے ساختہ داد دینے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ اس کتاب میں آپ کو ہر موضوع پر افسانے ملیں گے۔طلاق کا شاخسانہ ، دوسری شادی کے مسائل، بیوگی کی محرومی ، معذوری کے عذاب، ضعیف الاعتقادی کی گھٹن، لاقانونیت کا بول بالا، انصاف کی کمی، منافقت کا پرچار ،مکافاتِ عمل کا کوڑا، حب الوطنی کے حسین جزبے اور غلط فہمی کے مسائل جیسے موضوعات جو بظاہر عام ہیں انہیں خاص انداز سے برتنا بلاشبہ گل ارباب کا ہی خاصہ ہے۔
گل ارباب گو کہ خود عورت ہیں لیکن ان کی افسانوں میں مرد کی تضحیک کہیں نظر نہیں آتی۔ ان کے افسانے مرد ، عورت کی تفریق کے بغیر شستہ انداز میں اصلاح کا کام کرتے ہیں۔اسی لیے”کنڈ“، ”ڈڈو“ اور ”نیلی لاش“ میں گل ارباب نے مردوں کی خوبیوں کا بھی پرچار کیا ہے۔
چونکہ گل ارباب نے پختون معاشرے کو بہت قریب سے دیکھا ہے ۔ اس لئے ان کے افسانوں میں اس معاشرے کے نشیب و فراز کی نمایاں اور دھندلی دونوں تصویریں نظر آتی ہیں۔”دنداسہ” میں گل ارباب نے انسانی معاشرے کی ناہمواریوں کو بہت عمدہ انداز میں بیان کیا ہے۔
اگر آپ موضوعات کو برتنا اور بہترین افسانےلکھنے کا ہنر سیکھنا چاہتے ہیں تو یہ کتاب آپ کے قلم کی موضوعاتی زرخیزی کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔اللہ رب العزت سے دعا گو ہوں کہ گل ارباب کا یہ ادبی سفر ایسے ہی جوش و خروش سے جاری و ساری رہے۔ان کی یہ کتاب آپ کی لائبریری کی شان بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.