Monday, May 20
Shadow

Tag: افسانے

افسانہ *میرا گھر میری جنت* نگہت سلطانہ

افسانہ *میرا گھر میری جنت* نگہت سلطانہ

افسانے
تحریر: نگہت سلطانہ " دیکھورمشہ! تمہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ ۔ ۔ ۔ "مجھے کچھ معلوم نہیں میرا صبر اب ختم ہو گیا ہے"اس نے حامد کا ہاتھ جھٹکتےہوئے کہا اب کرسی پر سے اٹھ کر ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے آکھڑی ہوئی تھی " یہ ۔ ۔ ۔ یہ میرے چہرے کی رنگت دیکھی تم نے گھر کی پریشانیوں نے برباد کر دی میری صحت میری خوبصورتی ۔ ۔ ۔ "" مجھ سے غلطیاں ضرور ہوئی ہیں مگر اب لڑائی کرنے کا فائدہ نہیں ہے ۔ ۔ ۔"" غلطیوں سے سیکھا بھی تو نہیں تم نے ۔ ۔ ۔"کمرے کا دروازہ ہلکے سے دھکے کے ساتھ کھلا آگے چار سالہ علی اور پیچھے چھ سالہ دعا علی کے کاندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے، علی نے کمرے کے اندر جھانکا اور دھیرے سے کہا "مما ! مما ! ۔ ۔ ۔ "مما اور بابا نہ سن سکے اس کی آواز ۔۔دعا نے اسے پیچھے کھینچ لیا اور دروازہ آواز پیدا کئے بغیر بند کر دیا۔ دونوں واپس اپنے کمرے میں آگئے اور مذاکرات جہاں ختم ہوئے تھے وہیں سے شروع ہو گئے عل...
گونگے لمحے   (گفتگو کرتے ہیں)۔ تبصرہ نگار  قانتہ رابعہ

گونگے لمحے   (گفتگو کرتے ہیں)۔ تبصرہ نگار  قانتہ رابعہ

تبصرے
تبصرہ نگار  قانتہ رابعہ یہ کتاب ہے افسانوں کی جسے شفا چوہدری نے تحریر کیا ہے۔اردو ادب میں نظم اور نثر دو اصناف ہیں باقی ساری انہی کی شاخیں اور شعبے ہیں جن میں سے ایک افسانہ ہے۔افسانہ اگر تخیل کی پرواز ہو تو جتنا بھی دلپزیر انداز میں تحریر کیا گیا ہو بہرحال ،افسانہ ہی سمجھا جائے گا لیکن جب افسانے کے موضوعات ہمارے اردگرد کے معاشرتی ،اور نفسیاتی مسائل ہوں تو افسانہ اپنی ہی کہانی اور داستان محسوس ہوتا ہے اور اسے قارئین کے سامنے پیش کرنے میں قدرت نے مصنف کو لفظوں پر قدرت کا ملکہ عطا کیا ہو،انداز دلنشین ہو ،تحریر دلپزیر ہو ،تو لفظ گونگے نہیں بولتے محسوس ہوتے ہیں آپ کی انگلی پکڑ کر آپ کے ہمسفر بن جاتے ہیں ،آپ سے سرگوشیاں کرتے ہیں ،ہنسنے کی بات ہو تو ان لفظوں سے قل قل کرتے قہقہے اور  قلقاریاں سنائی دیتی ہیں دکھ کی بات ہو تو وہ لفظ آنسو بن جاتے ہیں ،کسی کے راز کی بات ہو تو ہونٹوں...
افسانہ:ابا جان / ڈاکٹر رفعت رفیق

افسانہ:ابا جان / ڈاکٹر رفعت رفیق

افسانے
ڈاکٹر رفعت رفیق میں نے ابا جان کو ہمیشہ ایسے ہی دیکھا۔اتنے ہی سنجیدہ ،متین  اور سادہ مزاج۔۔بچپن میں میں  حیرتسے انھیں تکا کرتا کہکوئی انسان  اتنا خشک مزاج کیسے ہوسکتا ہے ؟؟؟ان  کی دنیا گھر سے کالج ،کالج سے گھرتھااور کتابیں ان کی مونس وغم خوار ۔عام سے مڈل کلاس گھروں  میں الگ سے سٹڈی رومکا کھڑاگ کون پالتا ہے یا یوں کہہ لیں پال سکتا ہے اس لئے بیڈروم ہی  اباجان کی لائبریری تھا جہاں ہمارے سونے کے بعد تک اور صبح ہمارے اٹھنے سے پہلے ہمیشہ  دروازے کی نیچے کی جھری سے ان کے ٹیبل لیمپ کی  ہلکی ہلکی روشنی نظر آیا کرتی تو ہمیں خبر ہوجاتی کہ اباجان مطالعے میں منہمک ہیں۔ اباجان کا کوئی لمبا چوڑا حلقہ احباب نہ تھا نہ ہے۔۔لیکن اس کا یہ مطلب نہیں  کہ ان کا مزاج غیر دوستانہ تھا۔ہمارے زمانہ طالب علمی میں وہ ہم سب بہن بھائیوں کی پڑھائی میں پوری دلچسپی لیتے۔۔خ...
گل ارباب کی کتاب دنداسہ ۔تحریر: عبدالحفیظ شاہد۔

گل ارباب کی کتاب دنداسہ ۔تحریر: عبدالحفیظ شاہد۔

تبصرے
عبدالحفیظ شاہد۔ واہ کینٹدنداسہ پشتون  ثقافت کا خاصہ سمجھا جاتا ہے۔دنداسہ دراصل اخروٹ کے خشک چھلکا ہے، جو ذائقے میں تلخ ہوتا ہے اور اس کا عام استعمال دانتوں کی صفائی اور ہونٹوں کو سرخ کرنے کے لیے ہوتا ہے۔ زمانۂ قدیم سے دنداسہ مشرقی خواتین ’’لپ اسٹک‘‘ کے طور پر استعمال کرتی رہی ہیں۔ پشتو ادب اور رومانوی شاعری میں دنداسہ  کا ذکر بکثرت موجود ہے۔گل کو کون نہیں جانتا؟۔گل کو جاننے کے لیے خیر تعارف بھی ضروری نہیں ہوتا۔ جب چمن میں خوشبو مہکتی ہے تو سارے زمانے کو  گل کی موجودگی اور قدروقیمت کا اندازہ ہو جاتا ہے۔بہت پرانی بات نہیں ہے جب پختون معاشرت کی علمبردار ایک لڑکی   پردے کے گہنے پہنے نمودار ہوتی ہے اور  دیکھتے ہی دیکھتے ہی ادب  میں"گل ارباب "  کے نام کا ڈنکا بجنا شروع ہوجاتا ہے"دنداسہ"  پاکستان کی معروف  مصنفہ "گل ارباب "کے شاندار  افسانوں...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact