اپنی ذمہ داری پہچانیں از آمنہ باسط

اپنی ذمہ داری پہچانیں از آمنہ باسط

آمنہ باسط

جب سے  ایک لارج (بڑا)  پزا 3500   اور گندم کی فی من  قیمت 3900 روپے  والی پوسٹ دیکھی ہے دل شدید بوجھل اور مضمحل ہو گیا ہے۔  کچھ سمجھ نہیں آرہا کہ ہمارے ساتھ ہو کیا رہا ہے؟؟؟؟؟ یہ لوگ ہر مسلم  ملک سے کیا چاہتے ہیں ؟؟ ہر ملک سے اس کے باسیوں کی برداشت کےمطابق کھیلتے ہیں ان کے نزدیک ہمارامسئلہ روٹی ہے تو ہمیں روٹی کے ذریعے توڑنا چاہتے ہیں

 اٹھیں اور جاگ جائیں .. یہ  قوم کی سالمیت کا سوال ہے۔ پاکستان کیلیے اٹھیں اور ہر فورم پہ آواز اٹھائیں شائد کہیں آواز سنی جائے ۔ شور کانوں تک پہنچے گا تو ہی اس کا تدارک کیا جائیگا.

 یہ صرف ایک کسان کا معاملہ نہیں ہے یہ ایک عظیم محنت کش طبقےکے استحصال کا معاملہ ہے….غذائ بحران پیدا کرکے ہم پہ نئی مصیبت لادنے کی ٹھانی جارہی.. یہاں کسان کو تباہ کریں گے پھر باہر سے دس گنا مہنگی گندم خریدیں گے اور قیمت ادا کرے گی بیچاری عوام۔.

 اٹھیں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں اور کچھ نہیں کر سکتے تو اپنے پیروں پہ خود کھڑے ہوں.۔ اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے ادا کریں۔آرام کرنے اورسکرین سکرولنگ کرنے کا وقت کم کریں ۔ نکلیں اس جنجال سے۔ ہم صرف اچھے کپڑے یا جوتے پہننے کی دوڑ میں جیتنے کیلیے نہیں بنے اور نہ ہی خود کو کمتر سمجھ کے خاموش رہنے کیلیے بنے ہیں۔*بلکہ ہم فولادی اجسام ہیں جو سیسہ پلائ دیوار بننے کیلیے پیدا ہوئے ہیں۔.

۔  اپنے بہن بھائیوں کا ساتھ دیں..ایک قوم کیلیے عزت نفس اور ہاتھ کی کمائ سے بڑھ کر کوئ دولت نہیں ہے

یہ جو ہمیں آہستہ آہستہ بھکاری بنا کر کشکول ہاتھوں میں تھما دینے پہ تلے ہیں ان سبکو شکست دے دیں.۔.خود کواور  اپنے بچوں کو اس قابل ضرور بنائیں کہ حق کیلیے آواز اٹھا سکیں صحیح غلط میں فرق کر سکیں۔  تربیت کے مروجہ اصولوں سے ہٹ کر دین اسلام کی راہ اختیار کریں جہاں امن  ہی امن ہے ۔. ورنہ یہ جنگیں ہم ایمان کی طاقت کے بغیر کیسے لڑیں گے؟؟؟؟؟ جو روز نت نئی صورت میں ہم پہ مسلط  کی جا رہی ہیں۔

۔ جہاں دعا کر سکتے ہیں وہاں دعا کریں اور جہاں دوا بننا ہے تو وہاں دوا بن جائیں

 کہا جاتا ہے کہ قوم کی خواتین  کسی بھی قوم کا مغز ہوتی ہیں ، مستقبل ہوتی ہیں ،پہاڑ ہوتی ہیں ،ہتھیار ہوتی ہیں اورعلاج ہوتی ہیں ۔آپ خود کو پہچانیں آپ امت  اور، پاکستان کے لیے کیا ہیں؟ پھر اپنی ساری طاقت استعمال میں لائیں اور جو کر سکتی ہیں وہ اپنی جگہ پہ رہتے ہوئے لازمی کریں۔

 


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.