کشمیر نما ۔۔۔۔ تحریر، ممتاز غزنی

سر شام گھپ اندھیرے میں ڈوب جانے والے اس بازار کی قدرے وسط میں واحد جامع مسجد کے سائے تلے چاچا فتح جنگ کے ہوٹل میں ٹمٹماتا چراغ یہاں انسانی زندگی کا واحد نشان ہوتا تھا۔کہوٹہ عباس پور سے پا پیادہ یا کسی تھکی ہاری بس پر دیر سے پہنچنے والے مسافر کے لیے یہ […]

پروفیسر عبد الصبور خان ناں بکھیاں دوہریاں اُپر تبصرہ

ممتاز غزنی صاو تھوراڑ راولاکوٹ نے رہنے والے دے، لہور نوکری کرنے، چنگا لیخنے،تھوراڑ والے آپے  چی  وی کیدے کیدے کہولی گینے ،لیکن پولسا کی یو لوک اکثر کوٹنے، اگر پاکستان نی پولس تھوراڑ اچھا ٹھی دہ یو لوک اس نی  پِنج  تہہ لم اس طرح کڈنے نے، جس طرع لوکیں ابھی نندن نی کڈی […]

ممتاز غزنی کی کتاب”بچپن لوٹا دو” پر پروفیسر سید وجاہت گردیزی کا تبصرہ

انسان کو تکلم اور عقل کی صلاحیت

تحریر: پروفیسر سید وجاہت گردیزی انسان کو تکلم اور عقل کی صلاحیت اشرف المخلوقات کے رتبے پرفائز کرتی ہے ۔اسی لیے وہ اپنے تجربات اور فکر کو پیغامات یا تحریر کی صورت میں دوسروں تک پہنچانا پسند کرتا ہے۔ ہرانسان کو اپنی ذات سے خصوصی لگاؤ ہوتا ہے۔ذات کی یہ دلچسپی تجربات کی ترسیل کا […]

ٹہاکیاں نے پُھل، شکیل اعوان کی کتاب پر ممتاز غزنی کا تبصرہ

ٹہاکیاں نے پُھل ہماری طرف پہاڑی علاقوں میں چڑھائی والے پیدل راستے کو ٹہکی کہا جاتا ہے اورچڑھائی چڑھنے کو “ٹہکی چھکنا” کہتے ہیں۔اور ٹہاکہ ایسی ڈھلوان یا پہاڑ کو کہتے ہیں جہاں سے گرنے کے امکانات زیادہ ہوں۔ان ٹہاکوں پر گھاس بھی ہوتی ہے۔کہیں کہیں پھول بھی ہوتے ہیں۔ درخت اور جڑی بوٹیاں بھی […]

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact
Skip to content