بسمہ تعالٰی

نام کتاب :اردو کا گلاب لہجہ

مصنفہ : آرسی رؤف

ناشر : پریس فار پیس پبلی کیشنز

قیمت : 600 روپے

برائے رابطہ : 03224645781

اردو زبان کے متعلق ایک خوبصورت شعر ہے

*‏گر تُو چاہے کہ تیرے لہجے سے خوشبو آئے

 *پِھر ضروری ہے کہ پہلےتُجھے “اُردو” آئے

 *

اس اردو زبان کے لئے کہنے والے کہہ گئے

    آتی ہے اردو زبان آتے آتے

 قارئین کرام ! کچھ لفظ ادا کرتے ہی منہ میں مٹھاس بھر جاتی ہے  ان میں سے ایک اردو زبان بھی ہے ۔ یقین نہ آئے تو پردیس میں جا کر آزما لیجیے ۔ چاروں طرف بدیسی زبان بولتے ہوئے کہیں سے  اردو میں بات کرتے ہوئے کسی کو سن لیا تو خون سمٹ کر چہرے پر آ جاتا ہے ۔ یہ اردو ہمارے لباس اور ہماری تہذیب کی طرح ہمارا تعارف ہے لیکن بدقسمتی سے اب پہلے والی تہذیب اور لباس رہا نہ اردو زبان ! ایک طبقہ انگریزی نظام تعلیم سے مرعوب ہو کر اردو زبان سے دور ہوا تو کچھ ہندی ڈرامے اور فلموں کے اثرات بد کے نتیجے میں اردو زبان بولنے کے قابل نہ رہے ۔ ایسے میں اردو زبان کی ترویج کو دلچسپ انداز میں پیش کرنے کی نازک اور اہم ذمہ داری آرسی رؤف نے اپنے کندھوں پر اٹھائی ۔

سچ بات یہ ہے کہ مجھے اس کتاب کے مطالعے سے پہلے مصنفہ کے بارے میں زیادہ علم نہیں تھا ۔ قصہ مختصر اردو بولنے والوں کے ساتھ اردو نہ بولنے والوں کے لیے بھی یہ کتاب بہت اہم ہے ۔

آرسی  رؤف نے بہت منفرد لیکن دلچسپ انداز میں حروف کی پہچان کروائی ہے ۔ صحیح حروف کون سے ہیں ، شرارتی حروف کن کو کہتے ہیں اور کیوں کہتے ہیں ؟ مصوتے کیا ہوتے ہیں، حروف کو جوڑ توڑ کر نیا لفظ کیسے بناتے ہیں ؟ ان کے علاوہ واحد جمع کیا ہوتے ہیں ؟ کن حروف کے ساتھ آخر میں نون غنہ آتا ہے ؟ کون سے حروف ہیں جن کی جمع بناتے ہوئے عام قاعدے سے ہٹنا پڑتا ہے ؟ یہ بظاہر اکثر بچوں کے لیے بہت خشک اور بیزار کن ہو سکتی ہے لیکن مصنفہ کی خوبی یہ ہے کہ انہوں نے اسے کہانی کے انداز میں اتنے دلچسپ طریقہ سے لکھا ہے کہ اردو زبان میں دلچسپی نہ لینے والا بھی آخر تک پڑھے بغیر نہیں رہ سکتا ۔

کہانی میں دلچسپی اور لفظوں کی پہچان کے لئے مصنفہ نے انوکھے انداز میں مثبت سرگرمیاں بھی پیش کی ہیں۔ مثال کے طور پر ایک کھیل جس میں سارے بچے کوئی حرف منتخب کرتے ہیں اور اس سے شروع ہونے والے شہروں سبزیوں پھلوں انسانی ناموں کے علاوہ پرندے اور جانوروں کے نام لکھنا ہوتے ہیں ۔

یہ اتنے مزے کی سرگرمی ہے کہ بے اختیار اپنا بچپن یاد آگیا جس میں ہمارے بڑے ہمارے ساتھ یہ کھیل کھیلتے اسی وجہ سے  سوشل میڈیا اور گوگل کے نہ ہونے کے باوجود ہماری معلومات کلاس میں سب بچوں سے زیادہ ہوتیں ۔

زبان کیا ہوتی ہے؟ سے شروع ہونے والے سوال سے کتاب کے آخری باب میں دیے گئے ناولٹ، کہاوتوں کی جادو نگری ، تک ساری کتاب مصنفہ کی اردو زبان کے متعلق وسیع معلومات پر مشتمل ہے ۔ “الٹے سیدھے الفاظ کیا ہوتے ہیں”  کی معلومات قاری بچے کو دے کر آگے نہیں نکلتیں بلکہ وہ اس کی پریکٹس کرواتی ہیں جس میں کلاس کے سارے ننھے منے بچوں کی دل موہ لینے والی حرکتیں بھی شامل ہیں ۔

سب سے مزے کی بات یہ کہ وہ ہر باب میں متعلقہ مواد کے بارے میں اشعار بھی کہتی ہیں جیسا کہ چڑیا گھر میں جاکر چڑیا گھر اور اس کے جانوروں کے بارے میں اشعار بہت عمدہ ہیں ۔

کتاب کے آخر میں بہت دلچسپ ناولٹ یعنی طویل کہانی ہے ۔ کہاوتوں کی جادونگری کے عنوان سے یہ کہانی اپنی جگہ پر تعلیمی، تفریحی اور جاسوسی ادب پڑھنے والے بچوں کے لئے نادر تحفہ ہے ۔

کہانی کا مرکزی خیال بچوں کو کہاوتوں یعنی ضرب الامثال سے آگاہ کرنا اور کروانا ہے لہذا ملک کا نام ہی ملک ضرب الامثال ہے  جس میں ہر فرد کے لئے گفتگو کرتے ہوئے ضرب المثل استعمال کرنا لازم ہے ۔ ناولٹ کی صرف کہانی ہی دلچسپ نہیں بلکہ کردار ایک سے بڑھ کر ایک جاندار ہے خواہ طمطراق جن ہو یا سونامی پری زاد ، کومل پری ہو یالشکارا جن سب انتہائی غیر محسوس طریقے سے اپنی گفتگو میں ایسی ایسی ضرب الامثال بولتے ہیں کہ انگوٹھی میں نگینہ فٹ آنے کا محاورہ درست ثابت ہوتا ہے ۔ جنوں بھوتوں اور پریوں والی کہانی باتوں ہی باتوں میں بچوں کو نہ صرف یہ سمجھاتی ہے کہ کہاوت کسے کہتے ہیں بلکہ ان کا برجستہ استعمال کروانے کا بھی حق ادا کرتی ہے ۔

محترمہ آرسی رؤف نے اردو زبان کی کسمپرسی دیکھتے ہوئے یہ کتاب لکھ کر اسے حیات نو دینے کا فرض ادا کیا ہے ۔ اب قارئین پر لازم ہے کہ وہ اس کتاب کا مطالعہ خود بھی کریں اور بچوں کو بھی یہ کتاب ضرور پڑھائیں۔

کہانیوں کی شکل میں اردو سے محبت اور ترویج کے لئے اس کتاب کی تصنیف پر میں محترمہ آرسی رؤف صاحبہ کو تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتی ہوں اور اس دیدہ زیب سرورق عمدہ طباعت والی کتاب کو قارئین تک پہنچانے کے لیے بلاشبہ پریس فار پیس پبلی کیشنز کی ساری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے ۔

خیر اندیش

قانتہ رابعہ


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Comments

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact
Skip to content