Thursday, May 9
Shadow

افسانچہ: ذائقہ  / تحریر: ساجدہ امیر

تحریر: ساجدہ امیر
” درد کی شدت ایسی ہوتی ہے کہ چیخا بھی نہیں جاتا، روم روم جھلس جاتا ہے، آنگ انگ ٹوٹنے لگتا ہے۔ اپنی آنکھوں کے سامنے سب کچھ دھندلا سا دکھائی دینے لگتا ہے۔ پاؤں سے وجود بےجان ہونا شروع ہوتا ہے۔ لذت ایسی کہ روح کانپ جائے؛ بہت سے ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں جو فقط سامنے پڑے اس وجود کو ہی نظر آتی ہیں۔“
” کیا اتنا تکلیف ہوتی ہے؟“ ائزل نے خوف سے پوچھا۔
” درد کی شدت لفظوں سے بیان کرنا اور بات ہے لیکن جب وہ وقت آتا ہے تو اصل تکلیف کیا ہوتی ہے تب معلوم ہوتا ہے۔“ سامنے بیٹھی سیرت نے جواب دیا۔ ائزل کی روح ڈر کے مارے کانپ سی گئی۔
” اس کا ذائقہ کیسا ہوتا ہے؟“ نم آنکھوں سے دیکھا۔
” پتا نہیں، اس کا جواب وہی دے سکتا ہے جس نے اسے چکھا؛ لیکن جو چاہتا ہے وہ اس لائق رہتا ہی نہیں کہ بتا سکے کہ کیا ہوتا ہے۔“
پورا کمرہ اندھیرے کی لپٹ میں تھا، لیکن روشنی کی کرن بس ایک طرف سے آ رہی تھی جہاں سے کھڑکی تھی وہ روشنی دور کھڑے آسمان پر مہتاب کی تھی۔ اس روشنی میں اس کا وجود اسے خود گندا اور سیاہ لگ رہا تھا۔ یہ روشنی جو ہوتی ہے نا جلے پر نمک کی مانند کام کرتی ہے، کبھی کبھار یہ زخموں کو ناسور میں بدل دیتی ہے۔ وہ انتہائی خوبصورت لڑکی جو پاکیزگی کی مورت تھی آج خود کو بدکردار تصور کر رہی تھی حالانکہ وہ ایسے پاک تھی جیسے آسمان سے گرتا بارش کا پانی۔خوف سے اس کی سسکیاں غم کی بارش بنی ہوئی تھیں۔ آواز میں ایسا درد تھا جو سنتا اس کا روم روم چیخ اٹھتا۔ تڑپنے پر مجبور کر دیتی اس کی دلسوز چیخیں۔  اس کی آواز میں اتنا کرب تھا جس کے کانوں میں رقص کرتی وہ پاگل ہو جاتا اور سر پکڑ کر کہتا میں بہرہ ہو جاؤں یا ہوا کا گلا گھونٹ دوں تاکہ یہ اذیت محسوس نہ ہو جو رونگٹے کھڑے کر رہی ہے۔ وہ روتے روتے ہنسنے لگ  گئی اور زور سے قہقہہ لگایا کہ
” موت قریب ہے۔۔۔ آیا آزادی قریب ہے۔۔۔۔اور ملاقات بھی۔۔۔”
ائزل کا وقت قریب آ چکا تھا وہ جس کے ذائقے کا پوچھتی تھی آج وہی چیز اس کے پاس آ چکی تھی، سرطان کی بیماری سے جھلستا وجود آخر آج اس دنیا سے کوچ کرنے والا تھا۔ سامنے بیٹھی سیرت بغیر آواز کے روئے جا رہی تھی ایک طرف سے وہ مطمئن تھی کہ ائزل کی روز کی تکلیف اس تکلیف سے کم ہے لیکن دوسری طرف سے چھوٹی بہن کا یوں ہمیشہ کے لیے جدا ہو جانا اسے اندر ہی اندر کھائے جا رہا تھا۔ آج ائزل نے ذائقہ چکھ ہی لیا جو ہر وقت پوچھتی تھی کہ اس کا ذائقہ کیسا ہوتا ہے۔

تحریر: ساجدہ امیر
” درد کی شدت ایسی ہوتی ہے کہ چیخا بھی نہیں جاتا، روم روم جھلس جاتا ہے، آنگ انگ ٹوٹنے لگتا ہے۔ اپنی آنکھوں کے سامنے سب کچھ دھندلا سا دکھائی دینے لگتا ہے۔ پاؤں سے وجود بےجان ہونا شروع ہوتا ہے۔ لذت ایسی کہ روح کانپ جائے؛ بہت سے ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں جو فقط سامنے پڑے اس وجود کو ہی نظر آتی ہیں۔“
” کیا اتنا تکلیف ہوتی ہے؟“ ائزل نے خوف سے پوچھا۔
” درد کی شدت لفظوں سے بیان کرنا اور بات ہے لیکن جب وہ وقت آتا ہے تو اصل تکلیف کیا ہوتی ہے تب معلوم ہوتا ہے۔“ سامنے بیٹھی سیرت نے جواب دیا۔ ائزل کی روح ڈر کے مارے کانپ سی گئی۔
” اس کا ذائقہ کیسا ہوتا ہے؟“ نم آنکھوں سے دیکھا۔
” پتا نہیں، اس کا جواب وہی دے سکتا ہے جس نے اسے چکھا؛ لیکن جو چاہتا ہے وہ اس لائق رہتا ہی نہیں کہ بتا سکے کہ کیا ہوتا ہے۔“
پورا کمرہ اندھیرے کی لپٹ میں تھا، لیکن روشنی کی کرن بس ایک طرف سے آ رہی تھی جہاں سے کھڑکی تھی وہ روشنی دور کھڑے آسمان پر مہتاب کی تھی۔ اس روشنی میں اس کا وجود اسے خود گندا اور سیاہ لگ رہا تھا۔ یہ روشنی جو ہوتی ہے نا جلے پر نمک کی مانند کام کرتی ہے، کبھی کبھار یہ زخموں کو ناسور میں بدل دیتی ہے۔ وہ انتہائی خوبصورت لڑکی جو پاکیزگی کی مورت تھی آج خود کو بدکردار تصور کر رہی تھی حالانکہ وہ ایسے پاک تھی جیسے آسمان سے گرتا بارش کا پانی۔خوف سے اس کی سسکیاں غم کی بارش بنی ہوئی تھیں۔ آواز میں ایسا درد تھا جو سنتا اس کا روم روم چیخ اٹھتا۔ تڑپنے پر مجبور کر دیتی اس کی دلسوز چیخیں۔  اس کی آواز میں اتنا کرب تھا جس کے کانوں میں رقص کرتی وہ پاگل ہو جاتا اور سر پکڑ کر کہتا میں بہرہ ہو جاؤں یا ہوا کا گلا گھونٹ دوں تاکہ یہ اذیت محسوس نہ ہو جو رونگٹے کھڑے کر رہی ہے۔ وہ روتے روتے ہنسنے لگ  گئی اور زور سے قہقہہ لگایا کہ
” موت قریب ہے۔۔۔ آیا آزادی قریب ہے۔۔۔۔اور ملاقات بھی۔۔۔”
ائزل کا وقت قریب آ چکا تھا وہ جس کے ذائقے کا پوچھتی تھی آج وہی چیز اس کے پاس آ چکی تھی، سرطان کی بیماری سے جھلستا وجود آخر آج اس دنیا سے کوچ کرنے والا تھا۔ سامنے بیٹھی سیرت بغیر آواز کے روئے جا رہی تھی ایک طرف سے وہ مطمئن تھی کہ ائزل کی روز کی تکلیف اس تکلیف سے کم ہے لیکن دوسری طرف سے چھوٹی بہن کا یوں ہمیشہ کے لیے جدا ہو جانا اسے اندر ہی اندر کھائے جا رہا تھا۔ آج ائزل نے ذائقہ چکھ ہی لیا جو ہر وقت پوچھتی تھی کہ اس کا ذائقہ کیسا ہوتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact