Thursday, May 16
Shadow

Tag: ساجدہ امیر

افسانچہ: ذائقہ  / تحریر: ساجدہ امیر

افسانچہ: ذائقہ  / تحریر: ساجدہ امیر

آرٹیکل
تحریر: ساجدہ امیر” درد کی شدت ایسی ہوتی ہے کہ چیخا بھی نہیں جاتا، روم روم جھلس جاتا ہے، آنگ انگ ٹوٹنے لگتا ہے۔ اپنی آنکھوں کے سامنے سب کچھ دھندلا سا دکھائی دینے لگتا ہے۔ پاؤں سے وجود بےجان ہونا شروع ہوتا ہے۔ لذت ایسی کہ روح کانپ جائے؛ بہت سے ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں جو فقط سامنے پڑے اس وجود کو ہی نظر آتی ہیں۔“” کیا اتنا تکلیف ہوتی ہے؟“ ائزل نے خوف سے پوچھا۔” درد کی شدت لفظوں سے بیان کرنا اور بات ہے لیکن جب وہ وقت آتا ہے تو اصل تکلیف کیا ہوتی ہے تب معلوم ہوتا ہے۔“ سامنے بیٹھی سیرت نے جواب دیا۔ ائزل کی روح ڈر کے مارے کانپ سی گئی۔” اس کا ذائقہ کیسا ہوتا ہے؟“ نم آنکھوں سے دیکھا۔” پتا نہیں، اس کا جواب وہی دے سکتا ہے جس نے اسے چکھا؛ لیکن جو چاہتا ہے وہ اس لائق رہتا ہی نہیں کہ بتا سکے کہ کیا ہوتا ہے۔“پورا کمرہ اندھیرے کی لپٹ میں تھا، لیکن روشنی کی کرن بس ایک طرف سے آ رہی تھی جہاں سے کھڑکی تھی ...
مہرماہ /تحریر : ساجدہ امیر

مہرماہ /تحریر : ساجدہ امیر

آرٹیکل, افسانے
تحریر : ساجدہ امیر وہ عام لڑکی نہیں ہے، وہ محبت کی چاشنی ہے۔ اس سے باتیں کرو تو دل نہیں بھرتا تھا؛ اس کی آواز کانوں میں رس گھولتی ہے۔ اس کا لمس اندھے کو جینا سیکھا دے، اس کی آنکھیں اس سیارے کی نہیں لگتی وہ چاند کی اٹھائیس منازل میں سے ایک منزل کی ملکہ ہے لیکن کس کی۔۔۔؟ معلوم نہیں ہے۔ وہ مریخ کے رہنے والوں کی طرح کم گو ہے، وہ مریخ کی سردی کی طرح سرد بھی ہے۔ لیکن وہ بن بولے بہت کچھ بول جاتی ہے۔ اس کی ہنسی آبِ حیات ہے جو یمن کے شہر میں دریا کے وسط میں رکھی ایک شیشے کی بوتل میں قید ہے اور کیا تم جانتے ہو؟ آبِ حیات تک ہر انسان نہیں پہنچ سکتا؛ مجھ جیسا گداگر اس تک کیسے پہنچ سکتا ہے۔ ”وہ میری پہنچ سے دور ہے لیکن پھر بھی اس کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں، ایک کینوس پر بکھیرے رنگوں کی طرح جو سفید کپڑے کو رنگین کر دے، ہاتھ میں بندھے اس دھاگے کی طرح جو لوگ اس لیے باندھتے ہیں کہ ان کی منت پوری ہو جائے،...
چوراہے کی عورت/تحریر: ساجدہ امیر

چوراہے کی عورت/تحریر: ساجدہ امیر

کہانی
ساجدہ امیر ( کوٹ مٹھن ضلع راجن پور)سلطان شاہ ایک رحم دل انسان تھے۔ ان کے دل میں اپنی قوم کے لیے محبت اور ہمدردی کوٹ کوٹ کر بھری تھی۔ یہی وجہ تھی کہ سلطان شاہ نہ صرف یمن کے لوگوں کے لیے بلکہ آس پاس کے علاقہ جات کے لیے بھی قابلِ محبت تھے۔ دور دراز سے کوئی مسافر یا بادشاہ یمن کی سیر کے لیے آتا تو بادشاہ سلامت ان کا استقبال نہایت دھوم دھام سے کرتے۔ بادشاہ سلامت کی صرف ایک ہی بیٹی تھی جس کا نام تھا شہزادی یمنہ تھا۔ سلطان شاہ کو یمن سے اتنی محبت تھی کہ انہوں نے اپنی بیٹی کا نام بھی یمنہ رکھ دیا۔ سلطان شاہ کا کوئی بیٹا نہ تھا اور یہی فکر سلطان کو اندر ہی اندر کھائے جا رہی تھی کہ میرے بعد میری قوم کی خدمت پتا نہیں کون اور کیسے کرے گا۔شہزادی یمنہ ایک خوبصورت اور ہنس مکھ لڑکی تھی۔ یمنہ کے خوبصورت لمبے بالوں نے اس کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیے تھے۔ یمنہ کی خوبصورتی کے چرچے آس پاس کی تمام سلطنتوں م...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact