کتاب : دھندلے عکس  (ناول)

مصنفہ: کرن عباس کرن

تبصرہ نگار :  بشری حزیں

شاعری ہو یا نثر , بہترین فن پارہ تبھی تخلیق پاتا ہے جب فکر اور مشاہدے کا کینوس وسیع ہو اور فکر و مشاہدے کا کینوس تبھی وسیع ہوتا ہے جب مصنف یا شاعر جزو میں کل دیکھنا سیکھ جائیے۔ کرن عباس کرن کا ناول ” دھندلے عکس “ اس بات کا عکاس ہے کہ کرن نے جزو میں کل دیکھنے کا گُر پا لیا ہے ۔ وہ قطرے میں سمندر دیکھنے والی دیدہ ور مصنفہ ہیں ۔
” دھندلے عکس “ کا ٹائٹل  اپنے نام کی مناسبت سے بہت جاذبٍ نظر اور بامعنی ہے۔
ناول کے کردار اور کہانی قاری کی محویت اور دلچسپی آخر تک برقرار رکھتے ہیں۔
صفحہ 92 پہ غضنفر کے ساتھ ہونے والی اسرا کی گفتگو مشاہداتی و محسوساتی لحاظ سے کرن عباس کرن کی تحریر کی خوبصورت نماٸندگی کرتی ہے۔ یہ گفتگو ملاحظہ فرمائیے ۔
” میں کون ہوں, کیا ہوں ؟
یہ بات میرے  لیے آج تک ایک معما ہی ہے البتہ اس بات کی خبر ضرور ہے کہ جو دنیا کے سامنے ہوں , میں وہ ہرگز نہیں ہوں , کبھی کبھی دیکھا ہے اپنا حقیقی روپ بھی لیکن وہ اتنا ویران , خالی اور بنجر ہے کوئی دوسرا اسے سہہ نہیں سکتا , سو مجھے لوگوں کے سامنے ایک نیا روپ اختیار کرنا پڑتا ہے ۔ اگر میرے اس روپ کی ایک جھلک بھی دنیا دیکھ لے تو وہ مجھے پاگل ڈکلیئر کر دے ۔ اگر آپ مجھے اس روپ کے ساتھ قبول کرتے ہیں تو ٹھیک , مگر میں زندگی میں ایک نارمل انسان کی طرح کچھ بھی نہیں کر پاٶں گی “۔
دھندلے عکس کے کردار تلاش کرنے کے  لیے ہمیں دور نہیں جانا پڑتا ۔ ہمارے گردوپیش بیشتر ایسے دھندلے عکس موجود ہوتے ہیں جو زندگی کی دوڑ میں اپنے اندر تقسیم شدہ شخصیت کے ساتھ جی رہے ہیں۔ کامیاب تحریر کی ایک خوبی یہ بھی ہے جو اس ناول میں موجود ہے۔
کرن عباس کرن کے ادبی سفر میں بھرپور کامیابی اور شاندار ادبی مقام کے لئے دعا گو ہوں ۔
پریس فار پیس فاؤنڈیشن کو خصوصی مبارکبادپیش کرتی ہوں جس نے قارئین  کو شاہکار ادب پارے متعارف کروانے کا بٍیڑا اٹھا رکھا ہے ۔


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Comments

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact
Skip to content