Friday, May 17
Shadow

قوسِ قزح کے رنگوں سے مزین کتاب ‘عشقم’ تبصرہ نگار : محمد شاہد محمود

تبصرہ نگار : محمد شاہد محمود
جنونِ عشق کی گہرائیوں سے ڈرتی ہوں
کتابِ عشق کی سچائیوں سے ڈرتی ہوں
نہیں میں ڈرتی کبھی حق بیان کرنے سے
پر اس کے بعد کی تنہائیوں سے ڈرتی ہوں
( فرح ناز فرح ؔ )
مکمل کتاب پڑھنے کے بعد یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ “عشقم” کے مزید ایڈیشنز شائع ہوں گے یا پھر “عشقم” میں شامل کلام تالیف ہوتا رہے گا۔ شعری مجموعہ “عشقم” اردو ادب میں خوبصورت اضافہ ہے۔ اسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
میں شعر نہیں کہتا لیکن اچھی شاعری کا دلدادہ ہوں۔ حلقہ احباب میں شامل فرح ناز فرح ؔ صاحبہ اور آپ جیسے دیگر معزز شعراء اکرام کا کلام ، شاعری لکھنے پر مجبور کرتا ہے اور شعر کہنے پر اکساتا ہے۔
فرح ناز فرح ؔ صاحبہ کی جانب سے ، آپ کا شعری مجموعہ “عشقم” کا تحفہ موصول ہوا ، خلوصِ دل کے لیے تہہ دل سے شکر گزار ہوں۔
شعری مجموعہ “عشقم” سے قبل دو کتابوں میں آپ کے افسانے تالیف ہو چکے ہیں ، جبکہ آپ کا افسانوی مجموعہ “خزاں رت میں نویدِ گل” اور ایک شعری مجموعہ ریز طباعت ہیں۔
“عشقم” میں فرح ناز فرح ؔ  صاحبہ کا فنِ تخلیق عروج پر دکھائی دے رہا ہے۔ کتاب 142 صفحات پر مشتمل ہے۔ شعری مجموعہ “عشقم” اصطلاحاً دعایہ ، حمد ، نعت ، نظم ، غزل اور وطن کی محبت میں ترانوں کا مجموعہ ہے۔ غزلیات اور نظمیات میں موضوعاتی تنوع قوسِ قزح کے رنگوں سے مزئین ہے۔ آپ کی شاعری پر بات کی جائے لیکن آپ کی نثر نگاری پر بات نہ کی جائے ! تو بات آپ کی تخلیقی صلاحیتوں پر ادھوری رہے گی۔
فرح ناز فرح ؔ صاحبہ زمانہ طالب علمی سے ہی کالج میگزین سے منسلک رہی ہیں۔ شاعری آپ کے لہو میں رچی بسی ہے۔ آپ نے مداحوں کے اصرار پر نثر نگاری شروع کی اور نثر نگاری میں نمایاں مقام حاصل کیا۔ آپ کے دیگر افسانوں کے ہمراہ ، آپ کا فکشن “قاتل کون” اور فکشن “کہانی کی تلاش” یادگار ہیں اور قابلِ ذکر ہیں۔
“عشقم” میں دعایہ اور حمد و نعت کے بعد صفحہ 27 سے صفحہ 116 تک غزلیں شامل ہیں ، جبکہ صفحہ 117 سے صفحہ 142 تک نظمیں شامل ہیں۔ خواہش کروں گا اگلی بار شعری مجموعے میں غزلیات و نظمیات کی سنگت میں فردیات بھی شامل کیجئے گا۔
طویل علالت کے باعث فرح ناز فرح ؔ صاحبہ سال ہا سال ادبی منظر نامے پر نظر نہیں آئیں۔ الحمدللہ آپ ایک بار پھر ادبی منظر نامے پر جلوہ گر ہیں۔
؎      دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کرّ و بیاں
(میر دردؔ)
“عشقم” میں شامل درج ذیل نظمیات ، مجازاً مذکورہ شعر کی جامع تفسیرات ہیں۔
نظمیات :
“اولڈ ہاؤس کا بوڑھا”
نظم نام نہاد مہذب طرزِ زندگی بیان کرتی ہے۔
“شاعرِ مجبور”
ہماری تیسری دنیا کے ادباء کی نمائندہ نظم ہے۔ اس نظم میں ، میں اور آپ خود کو تلاش کر سکتے ہیں۔
“مزدور”
بال جبریل کی نظم “لینن خدا کے حضور میں” ایک مصرع :
؏   ہیں تلخ بہت بندۂ مزدور کے اوقات
نظم “مزدور” اس ایک مصرعے کی خوبصورت تفسیر ہے۔
“سیلاب 2022 سے پہلے”
رقت طاری کر دینے والی نظم ہے۔ اسی نظم کا تسلسل دوسری نظم “سیلاب کے بعد” ہم بے بسوں کے جذبات و احساسات کی ترجمانی ہے۔
بحیثیت اچھی انسان اور محب وطن ، دکھی انسانیت کے لئے دردِ دل رکھنے والی ادیبہ فرح ناز فرح ؔ صاحبہ خدمتِ انسانی کی خاطر رضا کارانہ کاروائیوں میں بھی شریک نظر آتی ہیں اور رضا کارانہ کاروائیوں میں ہمیشہ ہمارے شانہ بشانہ رہی ہیں۔
دیگر نظمیات :
“ماں”
نظم “ماں” انتساب امی کے نام ہے۔
یہ خوبصورت نظم ہماری ماؤں کے لئے بھی ہے۔
“عشقم”
وارفتگیء عشق اور عشق میں پنہاں خوبصورت جذبات و احساسات کی عکاسی ہے۔
“ادھوری خواہش”
مادی اور روحانی اقدار پر دل موہ لینے والی نظم ہے۔
“بیٹیاں”
یہ نظم ، ماں کے احساسات کی ترجمان ہے۔ یہ نظم خوبصورت یادش بخیر بھی ہے۔

“ساتھ ساتھ”
گو کہ اس نظم میں دسمبر کا ذکر نہیں کیا گیا ، لیکن اس نظم میں دسمبر ، دسمبر کی تنہائی اور دسمبر کی کیفیت محسوس کی جا سکتی ہے۔ نومبر میں یہ نظم پڑھنا دسمبر کا استقبالیہ محسوس ہوتا ہے۔

“محبت بیچ ڈالو تم”
یہ نظم جتنی مختصر ہے ، اتنی ہی جامع ہے۔ کیفیت میں یہ نظم ہم میں سے بیشتر دلوں کی آواز ہے۔
“آ جاؤ نا”
ماہِ دسمبر پر لکھی یہ خوبصورت نظم ، نظم پڑھ پڑھنے کے بعد ، نظم دل بھر آنے کا باعث بنتی ہے۔
“کبھی خاموش مت ہونا”
نظم فرح ناز فرح ؔ صاحبہ کے تیز مشاہدات کی طناز ہے اور احساسات و جذبات سے مزین ہے۔
“ناممکن ہے”
نظم پڑھ کر یہی احساس جاگتا ہے کہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے ، ناممکن ہے۔
“تشنگی”
آرزو ، پیاس ، تراس ، چاہت ، چاہ ، طلب ، خواہش ، تمنا ، ترشنا ، عطش کا دلکش اظہار ہے۔

“قلمکار”
نظم فرح ناز فرح ؔ بحیثیت لکھاری کیفیت کا بیان ہے۔
“پیکرِ حسن”
حضرتِ انسان پر ایک خوبصورت نظم ہے۔
“محبت”
نظم محبت ، محبت سے اظہارِ محبت ہے اور خراج عقیدت بھی ہے۔
‘نگاہ”
نظم میں شکوہ بھی نظر آ رہا ہے اور پیش گوئی بھی نظر آ رہی ہے۔ ٹوٹے دل اپنی دھڑکنیں نظم میں سن سکتے ہیں۔
“فصلِ گل”
محبت کے دور میں موسمِ بہار ، بسنت رت میں دھنک کے رنگ ، قدرت اور فطرت مل کر آغازِ جوانی کا وقت عمر کے کسی بھی حصے میں دوہرا سکتے ہیں ہے۔
“شہرِ آشوب”
کرونا دور کے پس منظر میں لکھی گئی نظم رنج و الم ، خوف و ہراس ، امید و آرزو اور دعا کا حسین امتزاج ہے۔
“بھرم”
نظم ، بھرم قائم رکھنے کے لئے ایک اچھوتا خیال ہے اور نازک جذبات کی ترجمانی ہے۔
“عزمِ نو”
یہ نظم نئے سال کی آمد پر موزوں ترین ہے۔ یہ نظم کبھی بھی تجدید عہد منانے کی طور بھی پڑھی یا سکتی ہے۔
“شب ہجراں”
اسی نظم کے ساتھ شعری مجموعہ “عشقم” اختتام پذیر ہوتا ہے۔ نظم میں ، شبِ ہجراں میں بادل اور ہجر کے ماروں کا موازنہ دلکش ہے۔ بادلوں تو رو دیتے ہیں لیکن ہمیں ضبط کرنا پڑتا ہے۔
“عشقم” میں تراسی غزلیں اور چوبیس نظمیں شامل ہیں۔ شعری مجموعے کی طباعت بھی شاعرانہ انداز میں نظر آ رہی ہے۔ نظمیات میں صفحہ در صفحہ نظم کی مناسبت سے ، نظم کے ساتھ خاکے آویزاں نظر آ رہی ہیں۔ جبکہ غزلیات میں متعدد صفحات پر پھول ، تتلیاں ، پھولوں کی پتیاں ، جام و مے ، بیل بوٹیاں ، روشن چراغ ، غزالی آنکھیں ، پرندے ، دل ، بادل ، قدیم ہولڈر اور ایک غزل کے پس منظر میں غزل کی مناسبت سے چچا غالبؔ بھی نظر آ رہے ہیں۔ گو کہ کتاب سنگل کلر میں ہے  لیکن طباعت فور کلر پرنٹنگ    یعنی

 طرز پر ہے۔ CMYK
کلام کی دلکشی دیکھتے ہوئے جی تو یہی چاہتا ہے کہ پوری کتاب ہی یہاں نقل کر دوں لیکن غزلیات سے چند اشعار پیش کرنے پر اکتفاء کروں گا :
_______
یہاں کلیاں مسل ڈالیں ، وہاں پہ گل جلا ڈالے
یہ ظالم نوچ کر گلشن ، ویرانے چھوڑ جائیں گے
_______
زندگی کی رات بھی اب ہو چلی
ساتھ بس اب اک دیا ہے اور میں
_______
ہوائیں گنگناتی ہیں ، نظارے رقص کرتے ہیں
کنواری شب کے آنچل پر، ستارے رقص کرتے ہیں
_______
بے ساختہ ہماری زباں سے نکل گیا
گویا کہ کوئی تیر کماں سے نکل گیا
وہ دوستی کے رشتے بنانے چلا ہے پر
جو ساتھ ہے وہ وہم و گماں سے نکل گیا
_______
میری روح میں نہ جانے کتنے شگاف ہوں گے
کوئی جو اتر کے دیکھے نئے انکشاف ہوں گے
_______
پھول رستے میں کچھ بچھاتے ہیں
خار رکھتے ہیں جابجا کچھ لوگ
سوچ کے پر بھی کاٹ دیتے ہیں
اس طرح دیتے ہیں سزا کچھ لوگ
_______
احساس کی دیوار میں سو چھید ہو گئے
احوال اس نے پوچھا جو احسان کی طرح
_______
خالی دل کی طرح ملا ہوگا
وہ پلٹ کر جو گھر گئے ہوں گے
_______

خوبصورت شعری مجموعہ “عشقم” تخلیق کرنے والی باصلاحیت شاعرہ فرح ناز فرح ؔ کہا کرتی ہیں :
“سیکھنے کا عمل تا حیات جاری رہنا چاہیے سو عملی طور پر ہمیشہ سیکھنے پر آمادہ اور عمل پیرا نظر آتی ہوں۔”
کراچی شہر میں رہائش پذیر فرح ناز فرح ؔ  صاحبہ کی تخلیقات ، نثر ہو یا شاعری ، انفرادی اور اجتماعی رویوں کی عکاس ہیں۔ آپ کی تحریروں میں معاشرتی مسائل کی نشان دہی نظر آتی ہے ، جبکہ آپ کی تحاریر میں حب الوطنی قابل ستائش ہے۔ آنے والے ماہ و سال میں فرح ناز فرح ؔ  صاحبہ اور آپ کی تصانیف کے لئے تہہ دل سے دعا گو ،

تبصرہ نگار کا تعارف

محمد شاہد محمود ایک منجھے ہوئے قلمکار،  کہانی وافسانہ نگار اور  ناقدہیں۔  فیصل آباد میں رہائش پذیر ہیں۔ اپنے پیشہ ورانہ کیرئر  میں متعدد ائیر لائنز میں جاب کے دوران مختلف علاقوں میں رہنے کا موقع ملا۔جہاں متنو ع رسم و رواج اور ثقافتیں دیکھ کر لکھنے کا شوق پیدا ہوا۔ اردو ادب مطالعہ کا شوق شروع ہی سے ہے۔ ایف اے تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد  ائیر ٹریڈ میں دلچسپی ہونے کے باعث آیاٹا سنگا پور اور آیاٹا تھائی لینڈ سے ایاٹا افتا ٹریننگ حاصل کی، جس میں دنیا بھر کے مختلف زیزرویشن سسٹمز ائیرپورٹ سیکیورٹی سسٹمز اور سیٹیلائٹ کے ذریعے موسم کا حال پڑھنے کی تربیت وغیرہ شامل ہیں۔انھوں نے  بحیثیت انسٹرکٹر بھی فرائض انجام دیے جس میں کسٹمر سروسز اور ائیر روٹنگ بھی شامل ہیں۔ ان کی تحریریں  مختلف ادبی جرائد میں شائع ہوتی ہیں اس کے علاوہ ان کا تخلیقی کام چار کتابوں میں شامل ہے۔ افسانہ اور مختصر کہانی میں ان کی خاص دلچسپی ہے۔ بچوں کے ادب میں بھی فعال رہے ہیں۔تبصرہ نگاری میں ان کی رائے کو ادبی حلقوں میں معتبر سمجھا جاتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ مختلف مصنفین کو پڑھا اور فیصلہ کیا کہ یکسانیت کا شکار نہیں ہونا بلکہ ہر طرح کے اسلوب پر طبع آزمائی کرنی ہے۔ کوشش ہوتی ہے کہ مختصر و جامع لکھا جائے۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact