Wednesday, May 1
Shadow

ٹچ موبائل ،ایموجیز،اور فسادات : تحریر: پروفیسر نسیم امیر عالم

تحریر: پروفیسر نسیم امیر عالم
        جس وقت آپ یہ عنوان پڑھ رہے ہوں گے تو آپ سے گزارش ہے کہ عنوان پڑھتے ہوئے حیران و پریشان پوری کھلی ہوئی آنکھوں بلکہ پھٹے ہوۓ دیدوں والی ایموجی فرض کر لیجئے گا۔۔۔۔!
            جی ہاں پہلے یہ کم بخت ٹچ موبائل ہی کیا کم ہے جس میں یک جنبش کوئی سنگین و رنگین پیغامات کہاں سے کہاں پہنچ جاتا ہے کہ ایموجیز کا غلبہ بھی بڑے زور و شور کے ساتھ اٹھا ہوا ہے۔۔۔۔

            برقی پیغامات کی ترسیل بغیر *ایموجیز* کے تو ہو ہی نہیں سکتیں۔۔۔! کوئی پیغام اچھا ہو تو تالیوں والی ایموجی ،کسی کارنامے پر خوش ہوۓ تو دعا کی ایموجی، کہیں دل بھر آیا تو ایک آنسو والی ایموجیز اور زیادہ بھر آیا تو زاروقطار مسلسل رونے والی ایموجی جیسے نلکا کھلا رہ گیا ہو اور پانی مسلسل بہہ رہا ہو۔۔۔!? اللّٰہ ماری ان ایموجیز نے اچھی بھلی زندگی اجیرن کر کے رکھ دی ہے۔اور تو اور کسی عہدے پر پروموشن یا کسی اور کامیابی کی نوید سننے پر گھر جانے کی بجائے گل دستے والی ایموجی

(مہنگائی کے اس دور میں)
          اللّٰہ بھلا کرے کہ ابھی جدید ٹیکنالوجی نے اتنی ترقی نہیں کی کہ ایموجی موبائل سے نکل کر ہماری حقیقی زندگی میں کود پڑیں ورنہ تھپڑ والی ایموجی سے اب تک ہمارا گال لال ہو چکا ہوتا۔۔۔!ہاں یاد آیا لال رنگ سے غصہ والی ایموجی تو ہم بھول ہی گئے۔
          دراصل چند مہینے پہلے ٹچ موبائل جیسی خوبصورت بلا کی الفت میں گرفتار ہوئے اب لے تو لیا٫سوچاذرا اس کلموہی کے “فنکشن”بھی سمجھ لیں ، جو کسی “فنکشن” سے کم نہیں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔!لگے ہاتھوں ایموجیز کے موڈ بھی آہستہ آہستہ سمجھ رہے تھے۔
*جیسے بچے دنوں اور رنگوں کے نام انگریزی میں یاد کرتے ہیں* ہم بھی ان ایموجیز کے رنگ برنگے چہرے دیکھ کر یاد کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ کون سی ایموجی کا کیا مطلب ہے کہ اچانک ایک ایموجی کالا چشمہ پہنے نظر آئی، پہلے تو ہم اسے کالے جادو کی علامت سمجھے لیکن پھر ہمیں سمجھایا گیا کہ یہ سمارٹ ورک یعنی کسی اسمارٹ کام یا شخص کی علامت کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔زاروقطار رونے والی ایموجی سے لے کر قہقہہ لگانے والی ایموجی جب ازبر ہو گئیں تو ہم نے واٹس اپ پیغامات میں ایموجیز بھیجنے کی ٹھانی۔۔۔!ابھی کل ہی کی بات ہے کہ بہن کی ساس کے انتقال کی خبر سنی تو فوراً دکھ بھری ایموجی سینڈ کرنے کا سوچا۔۔۔کم بخت اس نیک و تعزیتی سوچ سے شیطان کو کیا دشمنی تھی کہ(اسمارٹ)کالے چشمے والی ایموجی سینڈ ہو گئی۔تھوڑی دیر نہ گزری تھی کہ  بہن کا پیغام آیا یہ کیا کردیا آپ نے۔۔۔!یہاں ماتم مچا ہے اور آپ اسمارٹ ایموجی سینڈ کر رہیں ہیں۔
            ہماری ایک دوست جو ان ایموجیز کی تو نہیں لیکن ٹچ موبائل کی ڈسی ہوئی تھی ایک گروپ میں ٹچ موبائل کی کارفرمائیاں بیان کرتے ہوئے رقم طراز ہیں کہ ایک نقطے سے محرم سے مجرم کس طرح بنا جاتا ہے”وہ ٹچ اسکرین سے سیکھیے! انہوں نے احتراماً کسی کو “گوہر نایاب”لکھا جو “گوبر نایاب” ٹائپ ہوگیا۔اسی پر بس نہیں ہوا کہ پرنسپل صاحب کے حکم کی تعمیل پر اوکے سر کی جگہ اوکے۔۔مر! چلا گیا۔یہ ہی نہیں بل کہ ہمیں اپنا واقعہ یاد آگیا کہ ایک قریبی عزیز کی تشویش ناک حالت کی خبر سننے پر ہم سخت مضطرب تھے کہ گھبراہٹ اور افسوس میں دکھ والی ایموجی کی جگہ دانت نکالتے ہوئے ہنسنے والی ایموجی سینڈ ہو گئی آخر اطلاع آنے تک تعلقات بحال نہ ہو سکے۔
         اللّٰہ مارے۔۔۔۔!اس ٹچ موبائل کے فسادات بڑھتے جا رہے ہیں۔ہمیں تو لگتا ہے اس میں بھی دشمن ملک کی کوئی سازش ہے کہ لکھتے کچھ ہیں اور پیغام کچھ اور چلا جاتا ہے یعنی انگلی کہاں رکھی تھی پڑ کہاں گئی۔۔۔! ایموجیز کا بھی بیڑا غرق ہ، ٫طلاقیں کروانے کا ٹھیکہ لے رکھا ہے۔۔۔
جیسے۔۔۔!سوتے جاگتے آدھی نیند میں اسکرین سے ہاتھ ٹچ ہوا اور محبوبہ کی بجائے بیگم کے پاس پیغام چلا گیا۔ اس کلموہی موبائل اسکرین نے عجیب عجیب گل کھلا رکھے ہیں۔ ابھی پرسوں کی بات ہے کہ ایک صاحب کی بیگم کا انتقال ہو گیا۔تعزیت اور افسوس کے طور  پر  دکھ بھری ایموجی کی جگہ زوردار قہقہہ والی ایموجی سینڈ ہوگئی!!
چند ہفتوں پہلے کی بات ہے کہ آدھی نیند کے غلبے میں غیبت بھرا پورا پیغام جو نند صاحبہ کی شان میں تھا (چوں کہ دماغ میں نند صاحبہ سوار تھیں)ان ہی کو پیغام سینڈ ہو گیا۔بہن مت پوچھیں کیا ہوا بس گھر ہی نہ ٹوٹا۔۔۔خیر ہوئی۔۔باقی نند صاحبہ سے قیامت تک کی علہحدگی ہو گئی ۔۔۔۔
        چند دنوں پہلے منّے کو کسی بات پر بہت ڈانٹ پڑ رہی تھی، ہمیں اور زیادہ غصہ آیا تو لگے ہاتھوں ان کے ابا جان کو بھی ہدیتا دو چار صلواتیں مع ان کی شان میں قصیدوں کےسنا دیں۔اب ہمیں کیا پتا تھا کہ موئی قسمت ۔۔۔۔۔۔!مُنا  یہ سب وائس ریکارڈنگ کر رہا ہے یا ہو رہی ہے  اور یہاں تک تو ٹھیک تھا، میاں جی کے دوستوں کے گروپ میں یہ سب”ذاتیات” شئیر ہو گئیں۔۔۔!الامان و الحفیظ!!وہ تو میاں اچھے ہیں ورنہ اس موبائل نے تو کہیں کا نہ چھوڑا تھا۔۔!مارے خفت و خجالت کے میاں کو ڈھنگ سے منا بھی نہ سکے کہ کیا سوچتے ہوں گے ہمارے بارے میں٫، پیٹھ پیچھے یہ کرتوت ہیں بیگم صاحبہ کے۔۔۔!

  *المختصر٫کہاں تک سنوگے کہاں تک سنائیں!!*

1 Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact