Saturday, May 18
Shadow

دادی کا چشمہ تحریر: تابندہ شاہد

تحریر: تابندہ شاہد
دادی جان مغرب کی نماز کے بعد بہت لمبی دعا کرتی تھیں۔ پچھتر (75) سال کی عمر میں بھی جاء نماز پر سجدہ دیتی تھیں اور مغرب کی نماز کے بعد تقریباً آدھا پونا گھنٹہ وہیں بیٹھ کر دعائیں کرتیں۔۔۔۔۔۔ ہاں ! نماز ادا کرنے سے پہلے اپنا چشمہ جاء نماز کے کونے میں رکھ دیتی تھیں۔
ایک دن جو دادی جان مغرب کی نماز اور دعاؤں سے فارغ ہو کر اٹھنے لگیں تو چشمہ ندارد۔۔۔۔ اِدھر اُدھر ہاتھ مارا۔۔۔ کوئی نہ ملا۔۔۔ بہو کو آواز دی :
” ذرا کمرے کی بتی تو جلا دو ! ”
” کیا ہوا ؟ امی جان! ”
بہو نے بٹن دباتے ہوئے پوچھا۔
” چشمہ نہیں مل رہا۔”
بہو نے اپنی بڑی چھ سالہ بیٹی کو بھی آواز دے کر بلا لیا۔ چھوٹی تین سالہ بیٹی خود ہی چلی آئی۔
بہو اپنی بڑی بیٹی کے ساتھ چشمہ تلاش کرنے لگی اور چھوٹی اپنا انگوٹھا منہ میں ڈالے اُن دونوں کا تماشا دیکھنے لگی۔
” دادی جان! میں ڈھونڈوں؟۔ ”
چھوٹی کو کسی نے لفٹ نہیں کرائی تو اس نے خود اپنی خدمات پیش کر دیں۔
دادی تو چھوٹی کے صدقے واری ہو گئیں:
” میری ننھی گڑیا! کہاں ڈھونڈے گی! ادھر آؤ ! میرے پاس بیٹھو۔ ابھی امی ڈھونڈ لے گی۔ ”
” دادی جان! میں ڈھونڈ لوں گی، ”
چھوٹی نے اصرار کیا ،
اس اصرار پر بہو کے کان کھڑے ہوئے۔ آخر اس کی بیٹی تھی۔۔۔۔ خوب اچھی طرح جانتی تھی۔۔۔ بے نیازی سے بولی :
” ٹھیک ہے! امی جان! یہ بھی ہمارے ساتھ تلاش کرتی ہے۔ ما شآء اللّٰہ بڑی ہو گئی ہے۔ ”
یہ سنتے ہی چھوٹی تیر کی طرح کمرے سے باہر بھاگی۔۔۔ بہو بھی چپکے سے پیچھے گئی۔ چھوٹی سیدھا ڈرائنگ روم میں۔۔۔۔ پھر وہ کمرے کے دوسرے کونے میں لٹکے ہوئے  سیپیوں کے آرائشی لیمپ کے نیچے جھکی۔۔۔۔ اب جو کھڑی ہوئی تو ہاتھ میں دادی جان کا چشمہ !
بہو نے یہ منظر دیکھا تو چھوٹی کے مڑنے سے پہلے لپک کر دادی جان کے کمرے میں داخل ہو گئی۔
” دادی جان! یہ دیکھیں! آپ کا چشمہ مل گیا ۔”
اور چھوٹی نے خوشی خوشی چشمہ دادی کے حوالے کر دیا۔ اس سے پہلے کہ دادی صورت حال کا ادراک کرتیں۔۔۔ بہو نے چھوٹی کا ہاتھ پکڑا اور کمرے سے باہر نکل گئی۔

اِس کے بعد اکثر دادی کا چشمہ جاء نماز سے غائب ہونے لگا صرف چشمہ ہی نہیں اور بھی چھوٹی موٹی چیزیں بوقتِ ضرورت نہ ملتیں تو بہو فوراً چھوٹی کو آواز دیتی :
” پلیز! مدد کر دیں۔۔۔ دادی جان کا چشمہ نہیں مل رہا!”
اور
اگلے ہی لمحے گمشدہ چیز حاضر ہوتی!
بچوں کے ساتھ ان کی نفسیات کے مطابق معاملہ کریں۔ جب کام نکل رہا ہو تو جتانا ضروری نہیں۔۔۔۔ کیونکہ انہوں نے پھر بھی وہی کرنا ہے

1 Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact