تبصرہ: جمیل احمد
زیرِ نظر کتاب ‘زمین اداس ہے’ ماحولیاتی آلودگی کے پس منظر میں مرتّب کی گئی کہانیوں کا مجموعہ ہے، جسے پریس فار پیس فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام محترمہ تسنیم جعفری نے ترتیب دیا ہے۔
زمین پر ماحولیاتی آلودگی ایک اہم مسئلہ ہے جو حالیہ برسوں میں دنیا بھر میں توجہ حاصل کر رہا ہے۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ ہوا، پانی اور مٹی کی آلودگی نے ماحول اور انسانی صحت پر تباہ کُن اثرات مرتّب کیے ہیں۔ ماحولیاتی آلودگی کی متعدّد وجوہات ہیں جن میں صنعتی سرگرمیاں، نقل و حمل، زراعت اور فُضلہ کو ٹھکانے لگانا شامل ہیں۔ اس آلودگی نے ایک طرف سموگ، زہریلی ہوا اور پانی کے مسائل پیدا کر دیے ہیں تو دوسری طرف اس زمین پر بسنے والےانسانوں کے لیے مٹی کے انحطاط اور پودوں اور جانوروں کی انواع کو خطرے میں ڈالنے جیسے چیلنج کھڑے کر دیے ہیں۔دنیا میں اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے بہت سی کوششیں کی جا رہی ہیں، لیکن توجّہ طلب بات یہ ہے کہ دنیا اور بالخصوص پاکستان کی آبادی کا ایک بڑا حصّہ اب بھی ماحولیاتی آلودگی کے خطرات اور ان کی نزاکتوں سے کما حقّہ ٗآگاہ نہیں۔محترمہ تسنیم جعفری نے اپنی مرتّب کردہ کتاب ‘زمین اُداس ہے’ کے ذریعے ماحولیاتی آلودگی کے اسی عفریت کو دلچسپ اور سلیس انداز میں نہ صرف بے نقاب کیا ہے بلکہ دنیا کو اس سے نجات دلانے کی سمت بھی دکھائی ہے۔
تسنیم جعفری کی کاوش ‘زمین اُداس ہے’ اس لحاظ سے لائق تحسین ہے کہ اس اہم موضوع پر نئے لکھاریوں کی کہانیوں کو شامل کر کے ان کی حوصلہ افزائی کی گئی۔کہانیوں کا مخصوص موضوع ‘جنگل کا ماحول اور اس پر آلودگی کے اثرات اور ان سے بچاؤ کی تدابیر’ ہے۔قراۃ العین عینی کی ‘سوچنے کی بات،’ پروفیسر مظہر اقبال مظہر کی ‘جوئے تازہ،’ تسنیم جعفری کے ‘حرفِ اوّل،’ اور پروفیسر ڈاکٹر محمد صدیق اعوان کے ‘حرف ِدوم’ نے قارئین کے دلوں میں بجا طور پرزمین کے دُکھ کا احساس جگایا ہے۔
‘زمین اُداس ہے’ مجموعی طور پر اکتّیس کہانیوں اور ایک نظم پر مشتمل ہے۔آغاز میں احمد حاطب صدیقی کی نظم ‘دو پیڑ تھے بچارے’ میں بڑی خوب صورتی سے دو شہری درختوں کے کرب کا اظہار کیا گیا ہے۔بیشتر کہانیوں میں جنگل کے کرداروں کے مکالمے ماحول کی عکّاسی کو حقیقت سے قریب تر کر دیتے ہیں۔تمام کہانیوں اور آخری نظم میں جنگل میں ماحول کے مسائل کو اس طرح بیان کیا گیا ہے کہ قاری کو ان سے اُبھرنے والے خطرات اپنے سامنے دکھائی دیتے ہیں۔خاص بات یہ ہے کہ کہانیوں کے کردار مسائل ہی نہیں، ان کے حل بھی تجویز کرتے ہیں۔یوں کتاب بچوں اور بڑوں دونوں کے لیے یکساں طور پر دلچسپی کا عنصر سموئے ہوئے ہے۔
کتاب کے سرِورق، تزئین و آرائش اور طباعت کی بات کی جائے تو سیّد ابرار گردیزی نے اپنی فنّی مہارت اورجمالیاتی ذوق کو بروئے کار لاتے ہوئے سرِورق کو کتاب کی ‘تھیم’ سے ہم آہنگ کر دیا ہے۔کہانیوں کے عنوانات کی السٹریشن بلیک اینڈ وہائٹ لیکن متوجّہ کرنے والی ہیں۔کمپوزنگ قاری کے لیے سہل ہے، جس میں یقیناً ظہیر احمد مُغل اور ماوراء زیب کی محنت نمایاں دکھائی دیتی ہے۔طباعت کے لیے عُمدہ کاغذ استعمال کیا گیا ہے۔ مجموعی طور پر کتاب کی طباعت اعلیٰ معیار کی ہے۔
پریس فار پیس فاؤنڈیشن اور تسنیم جعفری مبارک باد کے مستحق ہیں کہ انھوں نے ماحولیاتی آلودگی کے ایک پہلو کو عام قاری کے دل میں اتارنے کے لیے ‘زمین اُداس ہے’ کی شکل میں قارئین کو قابلِ قدر تحفہ دیا۔حقیقت تو یہ ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے معاشرے کے تمام شعبوں بشمول کاروباری اداروں، حکومتوں اور افراد کو مشترکہ کوششیں کرنی ہوں گی۔امید ہے پریس فار پیس فاؤنڈیشن اس بارے میں آگاہی کے لیے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔
کتاب کی قیمت پاکستان میں 400 روپے اور بیرون ملک 2 پاؤنڈ مقرّر کی گئی ہے۔
بشکریہ : افکار ڈاٹ پی کے
https://afkaar.pk/
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.