ہیلے کالج آف کامرس میں کتاب میلہ
رپورٹ: تہذین طاہر
اکثر سنا گیا ہے کہ کتاب پڑھنے کا رجحان بہت کم ہو گیا ہے ۔ ٹیکنالوجی نے کتابوں کی جگہ لے لی ہے۔ اگر یہ بات کسی حد تک درست ہے تو کسی نہ کسی حد تک غلط بھی ہے۔ کاغذ قلم سے پیار کرنے والے اور کتابوں سے دوستی کرنے والے لوگ آج کی اکیسویں صدی میں بھی موجود ہیں۔اس کی ایک بہترین مثال مختلف جگہوں پر ہونے والے کتاب میلے ہیں۔کراچی انٹرنیشنل بک فیئر میں ہر سال ہزاروں کے حساب سے کتب سیل ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ لاہور انٹرنیشنل بک فیئرجو ایکسپو سنٹر میں منعقد کیا جاتا ہے، 5دن نوجوانوں، بچوں، بوڑھوں، طلبہ و طالبات ، بلکہ ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سے بھرا رہتا ہے۔ لہٰذا یہ کہنا کہ کتاب اپنی اہمیت کھو چکی ہے سراسر غلط ہے۔
کتابوں کی اہمیت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے18دسمبر 2024ءکوہیلے کالج آف کامرس، پنجاب یونیورسٹی میں اسلامی جمعیت طالبات کی جانب سے ایک روزہ کتاب میلے کا انعقاد کیا گیا۔ اس کتاب میلے میں نہ صرف طالبات نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا بلکہ اساتذہ نے بھی اس کتاب میلے کو خوب رونق بخشی۔
کتابوں کے علاوہ یہاں کپڑوں، جیولری، پینٹنگ، کھانے پینے ، اور میک اپ کے بھی سٹال لگائے گئے۔ ایک میز ”اسرائیلی پروڈیکٹ اویئرنس“ کی تھی۔ جہاں اسرائیل کی بنائی جانے والی تمام پروڈیکٹس کی متبادل پروڈیکٹس رکھ کر میلے میں آنے والوں کوتفصیل سے آگاہی دی جا رہی تھی۔ تاکہ اسرائیل اداروں کا بائیکاٹ کیا جا سکے۔
کتاب میلے میں کوئز پروگرام بھی منعقد کیا گیا تھا۔ جس میں طالبات بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی تھیں۔ اس پروگرام میں اساتذہ نے تقاریر بھی کیں اور بچوں کی محنت کو سراہا۔
بچوں کی ادیبہ، سائنس فکشن رائٹر اور ماہنامہ”پھول“ کی لکھاری محترمہ تسنیم جعفری صاحبہ اس پروگرام کی مہمانِ خصوصی تھیں۔ انہیں خاص طور پر شیلڈ اور گلدستے سے نوازا گیا۔
ہیلے کالج آف کامرس ، پنجاب یونیورسٹی میں ہونے والے اس کتاب میلے میں ماہنامہ ”پھول“، اکادمی ادبیات اطفال، تعمیر پاکستان پبلی کیشنز اینڈ فورم، پریس فار پیس پبلی کیشنز، اردو سائنس بورڈ اور دیگر اشاعتی اداروں نے بھی اپنے سٹال لگائے جنہیں خوب پسند کیا گیا۔
لوگوں کی گہما گہمی صبح 10بجے سے شام 4بجے تک جاری رہی۔
ایسے کتب میلوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ صدی کتابوں سے محبت کرنے والوں کی آخری صدی نہیں ہو سکتی۔ کیونکہ اگر ہم خود کتاب پڑھنے کے شوقین ہیں تو بچوں کوکتاب پڑھنے کی طرف راغب کرنا کوئی بڑی بات نہیں۔ بچے بڑوں سے سیکھتے ہیں۔ اس لیے اگر ہمارا رجحان ایسے میلوں میں جانے، کتابیں خریدنے اور پڑھنے کی جانب ہوگا تو بچوں میں خود بخود کتاب سے محبت کا جذبہ پروان چڑھے گا۔
لہٰذا بچوں کی کتابوں سے دوستی کروانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
٭….٭….٭
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.