جہیز لعنت یا ضرورت: تحریر بینش احمد
تحریر: بینش احمد ، اٹک
صدیوں سے ہم دیکھتے آ رہے ہیں والدین جب اپنی بیٹی بیاہتے ہیں تو اُس کے ساتھ سامان سے لدی ہوئی گاڑیاں بھی بھیجی جاتی ہیں ۔یہ ایک ایسی رِیت ہے جو ازل سے چلتی آ رہی ہے۔ چاہے کوئی امیر ہو یا غریب وہ اپنی حیثیت کے مطابق بیٹی کو جہیز ضرور دیتا ہے۔ہمارے ہاں ایسا رواج ہے۔ لڑکی والے بیٹی تو دیتے ہی ہیں، ساتھ ہی ساتھ جہیز بھی دیتے ہیں۔ جہیز معاشرے کی ایک ایسی ضرورت یا رسم بن گئی ہے کہ اگر لڑکے والے جہیز لینے سے انکار بھی کریں تو بھی لڑکی والے اپنی عزت کی خاطر جیسے تیسے کر کے اپنی بیٹی کو جہیز لازمی دیں گے۔
جہیز ہمارے معاشرے کی ایک انتہائی فرسودہ رسم ہے۔ اگر لڑکی والے عین اسلامی طریقے پر عمل کر کے تھوڑی سی ضرورت کی اشیاء دیں گے تو زمانے والے اُن بیچاروں کو جینے ہی نہیں دیں گے کہ فلاں نے اپنی بیٹی کو دو جوڑے کپڑوں میں بیاہ دیا۔فلاں کی بیٹی تو اُس پر بہت بھاری تھی بغیر جہیز ک...