غلام الثقلین نقوی ، افسانہ نگار، ناول نگار، سفرنامہ نگار
غلام الثقلین نقوی کے حالات زندگی غلام الثقلین نقوی 12 مارچ، 1922ء کو چوکی ہنڈن، نوشہرہ، ریاست جموں و کشمیر میں پیدا ہوئے-انہوں نے مرے کالج سیالکوٹ سے گریجویشن، سینٹرل کالج لاہورسے بی ٹی کی ڈگریاں حاصل کیں اور پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے کا امتحان پاس کرنے کے بعد وہ تعلیم کے شعبے سے وابستہ ہوئے۔ نومبر 1968ءسے اپنی سبکدوشی تک وہ گورنمنٹ کالج لاہور سےمنسلک رہے۔ ادبی خدمات غلام الثقلین نقوی بیک وقت افسانہ، سفرنامہ، مضامین اور ناول کی صنف میں طبع آزمائی کی لیکن وہ افسانہ نگاری کی وجہ سے زیادہ مشہور ہوئے۔ وہ حلقہ ارباب ذوق سے وابستگی رکھتے تھے۔ ان کی تصانیف میں افسانوں کے مجموعے بندگلی، شفق کے سائے، سرگوشی، نقطے سے نقطے تک اور مضامین کا مجموعہ اک طرفہ تماشا ہے، ناولوں میں بکھری راہیں، میراگاؤں، ناولٹ چاند پور کی نینا ، شیر زمان اور سفرنامہ چل بابا اگلے شہر کے نام سرفہرست ہیں۔ غلام الثقلین نقوی کی تصانیف افسانوی مجموعے دھوپ کا سایہ سرگوشی گلی کا گیت نقطے سے نقطے تک لمحے کی دیوار نغمہ اور آگ بند گلی شفق کے سائے ناولٹ شیرا شیرزمان چاند پور کی نینا ناول بکھری راہیں میرا گاؤں سفرنامے چل بابا اگلے شہر ارض ِ تمنا ٹرمنس سے ٹرمنس تک مکہ و مدینہ مضامین ایک طرفہ تماشا ہے
مریم مجید ڈار
افسانہ نگار، شاعرہ، ضلع حویلی آزاد کشمیر مریم مجید ڈار افسانہ نگار اور شاعرہ ہیں ۔ ان کا تعلق آزاد کشمیر کے ایک دور افتادہ ضلع حویلی سے ہے۔ انھوں نے پلانٹ سائنسز میں ایم فل کیا ہے۔ افسانوں پر مشتمل پہلی کتاب “سوچ زار” مئی 2019 میں شائع ہوئی ہے ، جس میں بیس سے زائدافسانے شامل ہیں ۔ اسے فکشن ہاوس نے شائع کیا ہے۔ اس کے علاوہ دو مزید کتابیں” بے چہرہ” اور” برگد” زیر تکمیل ہیں۔