تبصرہ نگار: رابعہ بلال

          یہ کتاب بلاشبہ اردو ادب میں ایک خوبصورت اضافہ ہے۔ محترمہ تسنیم جعفری کی بہترین کاوش اور دلچسپ تصنیف ہے۔چین جانے والے افراد کے لیے تو یہ سفر نامہ معلومات کا خزانہ ہے۔

کتاب اپنے نام اور سرورق سے ہی قاری کی توجہ حا صل کرلیتی ہے۔  مصنفہ نے خو بصورت سرورق سے ہی پڑوسی ملک چین کی ترقی اور امن کا ثبوت پیش کر دیا

کتاب کو بہت اچھے انداز میں ترتیب دیا گیا ۔پاسپورٹ ،ویزا اور درپیش مسائل، روانگی سب معلومات فراہم کی گئیں۔کتاب پڑھتے ہوئے ایک دور بار تو ایسا محسوس ہوا کہ ہم بھی مصنفہ کے ساتھ ہی ہوائی جہاز کا سفر کر کے چین جا رہے ہیں۔

چین پہنچ کر بھی مصنفہ نے اپنے  باکمال انداز میں چین کے روز وشب تحریر کئے۔ پولیس اسٹیشن میں سسٹم کی خرابی کا سن کے محترمہ تسنیم جعفری کو جتنی خوشی ہوئی اتنی ہی گھر بیٹھ کر پڑھتے ہوئے ہوئ کہ انکی چیزیں بھی خراب ہوتی ہیں۔ ۔ہم سارے پاکستانی معصوم بہت ہیں شاید۔۔۔۔۔

چینی قوم کی محنت،ہمت،جستجو اور سادگی پڑھ کے بہت اچھا لگا۔ انکے ترقی یافتہ شہر ،لمبی سڑکیں, شیشے کے پل،تھری گارجز  ڈیم اورچھنداؤ کاساحل سب کے بارے کتاب میں تفصیل  سے بیان کیاگیا ہے۔۔  انکے  ہاں سولر سسٹم  کی  ہر شہری تک رسائی کا پڑھ کے  دل نے  شدید خواہش کی کہ کاش ہمارے دیس میں بھی ایسا ہو جائے۔

چینی ریسٹورنٹ اور کھانوں پہ بھی مصنفہ نے پاکسانی آنکھ سے تیز روشنی ڈالی ۔خیر چینی ہوتے ہوئے بھی چینی کو زہر سمجھنے والی  یہ انوکھی قوم ہے۔ اسی لیے تو چین کے لوگ صحت مند ہوتے ہیں گرم پانی پیتے ہیں۔پھیکے کھانے کھاتے ہیں اور لمبی زندگی جیتے ہیں۔

مصنفہ کے میزبان بھائی جو ہمارے بھی بھائی ہیں۔اللہ انکو سلامت رکھے ۔چین میں بہت اچھے پاکستانی ہونے کا اعزاز رکھتے ہیں۔ابابیل نامی ویب سائٹ بنا کر بے شمار پاکستانی نوجوانوں کو کامیابیوں سے ہم کنار کر چکے ہیں اور کر رہے ہیں۔ بھابھی کے بارے میں بھی جان کر اچھا لگا کہ نماز ، روزے کی پابند ، حلال ،حرام میں فرق کرنے والی اور تلاوت قرآن کی شوقین ہیں۔انکو ہماری طرف سے سلام اور خوش آمدید۔

سفارت خانے کے اسکول کا دورہ  بھی بہت دلچسپ  انداز میں تحریر کیا گیا۔چین جیسے ترقی یافتہ ملک میں پاکستانی سفارت خانےکی عمارت کو بھی چین کی عمارات جیسا ہی ہونا چاہئے ۔اردو سیکشن میں کتب کا نہ ہونا۔یہ ہمارے وزراء کی نااہلی ہے۔

سولانا شاپنگ پارک اور پھر شاپنگ مالز کا شہر بہترین عکاسی کی گئی ۔کتاب پہلے صفحے سے آخر تک قاری کو بیزار نہیں ہونے دیتی اور اپنی خاصیت برقرار رکھتی ہے کہ میرا مکمل مطالعہ کرو۔

آخر میں اتنا کہنا چاہوں گی کہ اس منفرد کتاب کا دوسری زبانوں میں ترجمہ ضرور ہونا چاہئے اور اگلی اشاعت میں اگر تصاویر رنگین ہوں تو زیادہ اچھا لگےگا۔


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Comments

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact
Skip to content