مرہ توصیف کا ناول “عشقِ منتظر”، تبصرہ : دانیال حسن چغتائی

ishq e muntazir nirma toseef
ishq e muntazir nirma toseef
ishq e muntazir nirma toseef

مرہ توصیف کا ناول “عشقِ منتظر”، تبصرہ : دانیال حسن چغتائی

دانیال حسن چغتائی

رومانوی ناول ادب عالیہ کی ایک اہم صنف ہے جس میں جذبات، محبت، جدوجہد اور انسانی تعلقات کی عکاسی کی جاتی ہے۔ یہ ناول عموماً کہانی کے مرکزی کرداروں کی زندگیوں کے گرد بُنے جاتے ہیں، جن میں ان کے جذباتی سفر، محبت اور رومانوی تجربات کو بیان کیا جاتا ہے۔ رومانوی ناول اکثر دل کو چھو لینے والے واقعات، کشمکش اور جذباتی اتار چڑھاؤ پر مبنی ہوتے ہیں جو قاری کو کہانی کے ساتھ جوڑ دیتے ہیں۔ رومانوی ناولوں میں محبت کو ایسے جذبے کے طور پر پیش کیا جاتا ہے جو انسان کو نہ صرف خوشی بلکہ آزمائشوں سے بھی گزارتا ہے۔ رومانوی ناول قاری کو اس کی روزمرہ زندگی سے ہٹا کر الگ قسم کی تصوراتی دنیا میں لے جاتا ہے جہاں محبت کی کشش، اختلافات، سماجی رکاوٹیں اور کرداروں کی ذاتی مشکلات کہانی کو مزید دلچسپ بنا دیتے ہیں۔ یہ ناول عموماً قاری کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ محبت، اعتماد اور وفاداری زندگی کے پیچیدہ معاملات کا حل ہو سکتے ہیں۔
ایسا ہی ناول حب الادب کی ٹیم ممبر نمرہ توصیف صاحبہ نے بھی لکھا ہے۔ مجھے یہ ناول موصول ہوا تو رات کی طوالت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک ہی نشست میں پڑھ ڈالا ۔
ناول عشقِ منتظر نمرہ توصیف کی پہلی ہی کتاب ہے اور پہلی کتاب ہی ناول ہو تو لکھنے والے کے ادبی مقام کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ ناول مصحفہ نامی لڑکی کی زندگی اور اس کی محبت کے حصول کی جدو جہد کی کہانی ہے جسے مرکزی کہانی میں سمویا گیا ہے۔ اس کہانی میں محبت، وفا، مشکلات اور جدوجہد کو خوبصورت انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ ناول کا مرکزی کردار مصحفہ ہے جو بچپن میں خالہ کے بیٹے شکیل سے منسوب کی گئی تھی، مگر یہ رشتہ اس کی خواہش کے بر خلاف تھا۔
ناول میں مصحفہ کی زندگی میں دو اہم کردار ہیں: شکیل اور احمد۔ شکیل ایک ایسا شخص ہے جو مصحفہ پر اپنی مرضی مسلط کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس کے مقابلے میں احمد ایک محبت کرنے والا شخص ہے، جو مصحفہ کی حقیقی محبت ہے اور اسے سمجھنے والا ساتھی ہے۔ احمد کے ساتھ مل کر مصحفہ اپنی زندگی کے خوابوں کو پورا کرنے کی جستجو کرتی ہے۔
ناول “عشقِ منتظر” کا مرکزی موضوع محبت، وفا، اور قربانی ہے۔ کہانی میں یہ پیغام دیا گیا ہے کہ حقیقی محبت وہی ہوتی ہے جس میں مشکلات کو سہنے کا حوصلہ ہو اور جس میں محبوب کی خوشی کی خاطر ہر طرح کی قربانی دی جا سکتی ہو۔ مصحفہ کو اپنی محبت تک پہنچنے کے لیے سخت ترین آزمائشوں سے گزرنا پڑتا ہے جو اس کی شخصیت کو نکھار دیتے ہیں۔ ناول میں یہ پیغام بھی ہے کہ حقیقی محبت کو حاصل کرنے کے لیے انسان کو نہ صرف صبر اور استقامت کا مظاہرہ کرنا چاہیے بلکہ اپنی ذات کی تعمیر پر بھی توجہ دینی چاہیے۔
مصفہ کی زندگی میں شکیل کی شکل میں ایک سخت ترین مشکل موجود تھی جو اس کے خالہ کا بیٹا اور اس کے بچپن کا منگیتر تھا اور اسے ہر حال میں حاصل کرنا چاہتا تھا۔ شکیل وہ منفی کردار ہے جو اپنی ضد، انا اور خودغرضی کی وجہ سے مصحفہ کی زندگی میں رکاوٹ بنتا ہے۔ اس کی ضد اور انا کی وجہ سے مصحفہ کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مگر مصحفہ ان تمام مشکلات کو جھیلتی ہے اور اپنی زندگی میں ثابت قدم رہتی ہے۔ اس کے دوست سمیرا کا کردار بھی اہم ہے، جو اس کی جدو جہد میں اس کے ساتھ کھڑی رہتی ہے اور اس کا ساتھ دیتی ہے۔ یہاں پر سر شعیب کا کردار بھی خاصی اہمیت کا حامل ہے۔ سر شعیب نے بھی اس سفر میں مصحفہ کا خاصا ساتھ دیا ۔
ناول میں مصحفہ کی محبت کا سفر بہت دلچسپ ہے۔ احمد کے ساتھ اس کی محبت ایسی محبت ہے جس میں خلوص اور وفا کی آمیزش ہے۔ احمد مصحفہ کی زندگی میں امید کی وہ کرن ہے جو اسے زندگی میں آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتا ہے۔ وہ اسے محبت کی نئی تعبیر اور اس کا حقیقی معنی سمجھاتا ہے۔
نمرہ توصیف کا اندازِ بیاں سادہ، رواں اور دلکش ہے۔ ان کی تحریر میں جذبات کی گہرائی اور محبت کے جذبات کو بیان کرنے کی صلاحیت ہے۔ “عشقِ منتظر” میں انہوں نے ایک عام انسان کے جذبات اور مشکلات کو خوبصورتی سے پیش کیا ہے۔ ناول کی زبان سادہ اور آسان ہے جو قاری کو اپنے سحر میں جکڑ لینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ مصنفہ نے کرداروں کے ذریعے انسانی فطرت اور جذبات کو موثر انداز میں بیان کیا ہے۔
نمرہ توصیف نے کردار نگاری میں بھی کمال فن کا مظاہرہ کیا ہے۔ ناول کے دونوں مرکزی کردار مضبوط اور جاندار کردار ہیں۔ مصحفہ کا کردار مضبوط، باحوصلہ اور وفادار لڑکی کا ہے جو اپنی محبت کے حصول کے لیے ہر طرح کی مشکلات کو برداشت کرتی ہے۔ اس کا کردار قاری کو محبت اور وفا کے مفہوم سے روشناس کراتا ہے۔ جبکہ احمد کا کردار بھی محبت، خلوص اور سچائی کا مظہر ہے۔ شکیل کا کردار ایک منفی کردار ہے جو مصحفہ کی زندگی میں مشکلات لاتا ہے، مگر اس کی وجہ سے مصحفہ کو اپنی زندگی کے فیصلوں میں استقامت کا حوصلہ ملتا ہے۔
ناول عشقِ منتظر کا سب سے بڑا پیغام یہ ہے کہ حصولِ محبت کا سفر آسان نہیں ہوتا۔ محبت میں صبر، قربانی اور استقامت کا مظاہرہ ضروری ہے۔ ہمیں بھی یہ سبق ملتا ہے کہ زندگی میں مشکلات کا سامنا کرنا اور اپنے مقصد کے حصول کے لیے ہر طرح کی جدوجہد کرنا ضروری ہوتا ہے۔
نمرہ توصیف کو ایک شاندار ناول لکھنے پر دلی مبارکباد ۔ ان کے تابناک ادبی مستقبل کے لیے دعائیں اور نیک خواہشات ۔


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.