تبصرہ نگار : کومل شہزادی
بقول مہتاب حیدر نقوی
نئے سفر کی لذتوں سے جسم و جاں کو سر کرو
سفر میں ہوں گی برکتیں سفر کرو سفر کرو
سفر نامہ کسی فرد کے سفر کے تجربات کا ایک سچا بیان ہے۔کیونکہ سفرنامے کا مقصد سفر کے دوران کسی فرد کے تجربات کا صحیح بیان ہونا ہوتا ہے، سفر کے دوران مسافر بیرونی دنیا میں کیا دیکھتا، سنتا، چکھتا، سونگھتا اور محسوس کرتا ہے اس کی تفصیل ضروری اجزاء ہیں۔ بلاشبہ، خیالات، احساسات، اور عکاسی ہمارے سفر کے تجربے کے اہم حصے ہیں۔ لہٰذا، سفرنامے میں مسافر کی اندرونی دنیا کی وضاحتیں جگہ سے باہر نہیں ہیں۔ اسی طرح، تاریخ، سماج اور ثقافت پر نوٹس اور مشاہدات بھی سفرناموں کی عام خصوصیات ہیں، جیسا کہ جب ہم سفر کرتے ہیں تو یقیناً ہم دنیا کے بارے میں سیکھتے ہیں۔بقول حیدر علی آتش
سفر ہے شرط مسافر نواز بہتیرے
ہزارہا شجر سایہ دار راہ میں ہے
ہمارے ہاں بہت شاندار سفرنامے لکھے گئے لیکن ان سب میں کم عمر سفرنامہ نگار نہ ہونے کے برابر ہیں بلکہ یوں کہہ لیجیے کہ انگلیوں پرگنے جاسکتے ہیں۔ اسی طرح فلک کا شمار بھی کم عمرسفرنامہ نگار میں ہوتا ہے۔ فلک زاہد نہ محض کم عمر سفر نامہ نگار ہے بلکہ ایک ہاررمصنفہ بھی ہے۔فلک ذہین وفطین ہونے کے ساتھ ساتھ لکھنے میں بھی کمال مہارت رکھتی ہے۔
“وادی سحر کمراٹ “یہ منفرد سفر نامہ فلک زاہد کا ہے جو اپوا پبلی کیشنز سے ٢٠٢٢ ء میں شائع ہوا اس سفرنامے کی خاصیت یہ ہے کہ اس سفرنامے کو مصنفہ نے دوحصوں میں منقسم کیا ہے۔باب اول میں ان کا ابتدائی سفر کی روداد ہے اور باب دوم میں ان کے دوسرے دفعہ کے سفر کا احوال ہے۔باب اول میں وادی کمراٹ کے مقام جہاز بانڈہ کا احوال فلک نے عمدگی سے تذکرہ کیا ہےجہاز بانڈہ میں راجہ آبشار کا احوال اس حصے میں سب سے جاندار انداز میں ملتا ہے۔فلک نے سفرنامے میں کمراٹ کے کچھ اہم پہلو اور اس وادی کی اہم معلومات بھی فراہم کی ہے۔فلک نے سفر میں پیش آنے والی مشکلات اور اس وادی میں گزرے تمام لمحات کو انتہائی سادگی سے صفحہ قرطاس پر اتار دیا ہے۔جیسے ایک جگہ لکھتی ہیں جو قاری کے لیے معلوماتی ہے۔
“اس آبشار کا نام “راجہ آبشار” تھا جو وزیراعظم عمران خان کے دوست راجہ فاروق کے نام پر ہے جن سے تعلق کی بنیاد پر خان صاحب کمراٹ تشریف لائے تھے۔”
باب دوم میں ان کے دوسری دفعہ وادی کمراٹ کے سفر کی روداد پہلے سفر سے زیادہ جاندار ہے کیونکہ اس سفر میں کمراٹ کے زیادہ مقامات کی سیر کا احوال ہے۔جس میں پہلے باب کی نسبت زیادہ دلچسپی کا سامان ہے۔کمراٹ آبشار،دھنک آبشار دریائے پنجگوڑہ ،دوجنگا کا پُراسرار جنگل
وغیرہ کو انتہائی فنکارانہ انداز میں قلمبند کیا ہے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ قاری بھی انہیں جگہوں کی سیر کررہا ہے۔فلک کے سفرنامے میں رومانوی انداز بھی ملتا ہے اس حوالے سے مجھے مستنصر حسین تارڑ کے سفرنامے یاد آئے۔اس وادی سے اپنی محبت کا اظہار فلک اس انداز میں کرتی ہے:
” مجھے تو اس دریائے محبت یعنی دریائے پنجگوڑہ سے اسی لیے عشق ہے کیونکہ یہ ہماری محبت کا گواہ ہے۔”
کمرات کے تمام مقامات کو بہت خوبصورتی سے بیان کیا گیا ہے کہ قاری خود کو ان جگہوں پر محسوس کرتا ہے۔فلک کا یہ سفر محض گروہ کی صورت میں تھا جن سے ہوئی گفتگو کو خوبصورت مکالماتی انداز میں بھی انہوں نے تذکرہ کردیا ہے۔
سفرنامہ انتہائی سادہ زبان میں اس میں کسی قسم کا ابہام نہیں ہے اور مشکل لفاظی بھی نہیں جو قاری کے لیے مشکلات کا باعث بنے۔فلک کے اس سفرنامے کی خاصیت یہ ہے کہ اس سفر نامے میں سادہ مگررواں زبان ہے۔روایتی سفرناموں سے ہٹ کراس نے عام فرد کی حیثیت سے اس وادی کو دیکھ اور محسوس کرکے لکھا ہے۔مستنصر حسین تارڑ عہد حاضر کے اہم سفرنامہ نگار ہیں جن کے سفرنامے اہم مقام رکھتے ہیں ۔ان کی فلک کے سفرنامے کے حوالے سے رائے اس سفرنامے کی اہمیت بڑھا دیتی ہے۔انکے بقول
” فلک زاہد کے سفر کی روداد کمراٹ کو صرف ظاہری آنکھ سے دیکھنا نہیں ہے بلکہ اس نے کمراٹ کے حسن کو باطنی آنکھوں سے بھی محسوس کیا ہے”-
اس سفرنامے کے مطالعہ کے بعد تارڑ صاحب کی رائے سے میں بھی متفق ہوں۔میں نے اس سفرنامے کو پڑھ کر وادی کمراٹ کو نئی نظر سے دیکھا۔فلک کا بیانیہ انتہائی دلچسپ ہے۔اس سفرنامے کو ایک قاری کی حیثیت سے دیکھوں توان کی تحریر میں ہروہ چیز موجود ہے جو پڑھنے والے کو اپنی جانب مائل کرتی ہے۔اس سفرنامے میں کمراٹ کی خوبصورتی کا خاکہ کھینچا گیا ہے وہ قاری کو گھر بیٹھے کمراٹ کی وادی کی سیر کراتا ہے۔کمراٹ کی حسین جگہوں اور آبشاروں کی سحرانگیزی کے حوالے سے ان کے قلم کا ہنر دیکھنے کے قابل ہے۔قاری تحریر پڑھتے ہوئے ساتھ ساتھ سفر کرتا اور ان تمام مناظر کو گویا اپنی نظر سے دیکھتاجاتا ہے۔یہ سفرنامہ فلک کے باطن میں چھپی کمراٹ وادی کی محبت کا عملی اظہار ہے۔انہوں نے جس قدر اس وادی کو خوبصورتی سے بیان کیا ہے یہ اس کا کمال ہے۔روانی سے لکھا گیا سفرنامہ ہے ۔فلک نے اس وادی کو نئے دور کی عینک سے دیکھنے کا موقع فراہم کیا ہے۔فلک نے وادی کمراٹ کو ایک نئے اوراچھوتےزاویےسے پیش کیا ہے۔دونوں ابواب میں اس وادی کے نئے پہلووں سے روشناس کروایا گیا ہے۔یہ سفرنامہ ایک حسین وادی کی حسین روائیداد ہے۔
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.