Thursday, May 16
Shadow

سردی  آنٹی کے ساتھ ایک شام/ نسیم امیر عالم

پروفیسر نسیم امیر عالم
میں ایک بہت ٹھنڈی  سی شام میں اپنے گرم کمرے میں لحاف میں دبکی چلغوزے اور مونگ پھلی کھانے کے ساتھ  ساتھ ٹی وی پر اپنے پسندیدہ کارٹون بھی دیکھ رہی تھی اور سردی کے مزے لے رہی تھی کہ اچانک مجھے کمرے میں بے پناہ ٹھنڈک کا احساس ہوا اور میں میں تھر تھر کانپنے لگی یا اللہ کیا کھڑکی  کھلی رہ گئی ہے میں نے گھبرا کر خواب گاہ کی کھڑکی کی  جانب نظر دوڑائیں تو وہ بھی بند تھی  اتنے میں گرم کمرے میں اچانک سردی کہاں سے آگئی میں ٹھٹر کر ہر بڑائی تو جیسے کسی نے میرے کان میں سرگوشی کی مجھے آنے کے لئے کسی سے کس اجازت  لینے کی ضرورت نہیں ہے جہاں میرا دل چاہتا ہے اور جب میرا دل چاہتا ہے بلا اجازت پہنچ جاتی ہوں۔ میں ڈرگئی۔ ڈرو نہیں  لوگ تو مجھے پسند کرتے ہیں تم ڈر رہی ہو۔  ان لفظوں کے ساتھ سفید مخمل  جیسے  کپڑے میں لپٹی برف جیسے بالوں والی دودھیا  رنگت والی خاتون میرے سامنے آگئی اور آ ۔۔۔۔آ۔۔۔۔۔۔ آپ کون ہے؟  ہم نے گبھراتے  ہوئے کہا ارے اتنے جلدی بھول گئی ابھی تو تم نے میرا نام لیا تھا۔   سردی آنٹی مسکراتے  ہوئے بولی انکے مسکرانے سے ٹھنڈ میں اضافہ ہوگیا۔ میں نے  جھرجھری سی لی۔ ان کو مسکراتا دیکھ کر میری جان میں جان آ گئی آپ اچانک میرے گھر میرا مطلب یہاں کیسے۔ میں سردی آنٹی کی اچانک آمد پر بوکھلا سی گئی۔ دراصل تم مجھے اکیلی بیٹھی نظر آئی اور تم مجھے پسند بھی کرتی ہو  اس لئے میں نے سوچا آج کی شام تمہارے ساتھ گزاری جائے۔  میں نے سوچا موقع اچھا  ہے کیوں نہ لگے ہاتھوں سردی آنٹی  کا انٹرویو لیا جائے۔۔ یہ انوکھا خیال  آتے ہی میں اچھل پڑی اور سردی آنٹی سے اپنی  اس خواہش کا اظہار کیا یہ سن کر وہ مسکرا دیں۔۔
انکے مسکرانے سے ٹھنڈ مزید بڑھ جاتی تھیں۔ کیوں نہیں تم میرا انٹرویو لے سکتی ہو انہوں نے شاہانہ انداز میں ہمیں باقاعدہ اجازت دیتے ہوئے کہا۔  اور ہم قلم و کاغذ سنبھال کر بیٹھ گئے اور لگے ان سے سوالات کرنے۔
*س*:آپ کے اور بہن بھائی بھی ہیں یا اکیلی ہیں؟

*سردی آنٹی* : سردی آگئی میں زیادہ تر مغرب میں رہتی ہوں ، مشرقی لوگوں کے پاس میری پڑوسن گرمی رہتی ہے۔  وہ زیادہ تر مشرقی علاقوں میں جیسا کہ میں مغرب میں رہنا پسند کرتی ہوں لوگ  مجھے بہت پسند کرتے ہیں اور میرے آنے  پر خوش ہوتے ہیں بس کچھ بوڑھے (منہ بنا کر مجھے نہ پسند کرتے ہیں)۔۔

*س* : آپ  جہاں جاتی ہیں  خالی ہاتھ جاتی ہیں یا کچھ تحفے وغیرہ بھی مل جاتے ہیں؟

*سردی آنٹی* : جی ہاں کیوں نہیں کھلی چلغوزے اخروٹ اور دوسرے خشک میوہ جات میری لائی ہوئی سوغات ہیں۔
اس کے علاوہ مختلف پھل کینو  ہم لوگ وغیرہ بھی میرے آنے سے ہی آتے ہیں۔  کافی اور گرم کپڑوں کا مزہ میری وجہ سے ہے۔

*س* : آپ کے آتے ہیں بچے خاص طور پر بیمار پڑ جاتے ہیں اس کی کوئی خاص وجہ؟

*سردی آنٹی* : ( سوچتے ہوئے ) دراصل جب میں دھیرے دھیرے آرہی ہوتی ہوں اور دھیرے دھیرے جا رہی ہوتی ہوں تب تو بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے ۔  چھوٹے بچوں کو میرے آنے کے اس وقت سے لے کر جب میں آ جاتی ہوں ہو تب تک اور جب میں جا رہی ہوتی ہو ہو تب تک ٹھنڈے  پانی سے نہیں نہانا چاہئے گرم کپڑے پہننے چاہیے خاص طور پر بڑے بچے روز انڈا کھائے۔  اس کے علاوہ گھروں کو گرم رکھیں۔

*س* : آپ کی کس بہن سے زیادہ دوستی ہے ؟

*سردی آنٹی* : میری دونوں بہنیں بہت اچھی ہیں  ہم اکٹھے رہتے ہیں کیونکہ اتحاد میں برکت ہے بہن بھائی  مل جل کر رہے اس بات سے اللہ تعالی بھی خوش ہوتے ہیں اور انعام دیتے ہیں۔

*س* : آپ کی کبھی لڑائی نہیں ہوئی اپنی بہنوں سے؟

*سردی آنٹی* : نہیں  نہیں ہم آپس میں محبت سے رہتے ہیں ہیں گندے بچے لڑتے ہیں اللہ نے لڑائی کو ناپسند فرمایا ہے جگڑے سے دور رہنا چاہیے ۔
*ہم* : ( گہری سانس لیتے ہوئے) کوئی پیغام جو آپ نے بچوں کو دینا چاہیں گے؟

*سردی آنٹی* : دنیا میں عزت شہرت دولت حاصل کر لی ہے تو دل لگا کر پڑھیں علم حاصل کرو تو سب کچھ مل جائے گا اپنے امی ابو کا ادب کرو اور چھوٹے بہن بھائی کے ساتھ پیار محبت سے رہو اور انہی کلمات کے ساتھ امی جان کی آواز کے ساتھ ہی میری آنکھ کھل گئی۔۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact