صفیہ شاہد

صفیہ شاہد اسلام آباد میں رہائش پذیر ہیں۔پیشہ پیغمبری سی منسلک ہیں۔گورنمنٹ ایسوسی ایٹ کالج کلر سیداں میں تقرری ہے۔ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں ایم فل اردو کا مقالہ بعنوان”مشتاق احمد یوسفی کی نثر میں ادبی،علمی اور ثقافتی مآخذ کے حوالے:تحقیقی مطالعہ” پیش کیا اور ڈگری وصول کی۔زمانہ طالب علمی میں بطور نعت خواں،مقرر،سٹیج سیکریٹری اور کہانی نویس مختلف سرگرمیوں کا مسلسل حصہ رہیں اور متعدد انعامات حاصل کیے۔چار سال کالج میگزین کے اردو سیکشن کی نائب مدیرہ اور پھر مدیرہ کی حیثیت سے کام کیا۔

لکھنے کا باقاعدہ آغاز کالم نویسی اور کہانی سے کیا۔2015 میں پہلی کہانی “سوالیہ نشان” کے نام سے لکھی جو کالج میگزین راول کرانیکل میں چھپی۔اس کے بعداکادمی ادبیات میں افسانہ نگاری کے حوالے سے تین روزہ ورکشاپ کا حصہ بنیں تو افسانے کی صنف کو اظہار کا ذریعہ بنا لیا۔دیگر نمایاں افسانوں میں “شاپر،بھائی،چوکیدار،نیلا پردہ گلابی کناری،حاملہ وبا،سدومی،بے چاری انارکلی،سیاہ ناخن میں عکس،ست حرفیاں بِنا پازیب، اور کہانی کے کردار کا حقیقی جنم وغیرہ شامل ہیں۔

2020 میں صفیہ شاہد اور فرحین خالد نے “گونجتی سرگوشیاں” کے عنوان سے ایک افسانوی مجموعہ مرتب کیا ہے جس میں ان کے اپنے افسانے بھی شامل ہیں۔تمام افسانہ نگاروں کے نئے افسانے اس کتاب میں شامل کیے گئے ہیں۔

ایک سوانح حیات پر کام جاری ہے جو کہ جلد منظر عام پر ہوگی۔صفیہ شاہد نے نثم نگاری میں بھی طبع آزمائی کی۔ چند نمایاں نظموں میں “زندگی کی فیس بک میں،دائروں کے مسافر،وہ سانپ تھا،چہرہ،پلوٹو ہارا نہیں” وغیرہ شامل ہیں۔۔افسانے راول کرانیکل،تسطیر،صبح بہاراں،ثالث میگزین(انڈیا) میں چھپ چکے ہیں۔ اردو ادب سے لگاؤ اور وابستگی کو عملی طور پر نبھانے کے لیے صفیہ شاہد ایک ادبی تنظیم “دھرتی رنگ رائٹرز کلب” کی صدر ہیں۔ ان کے موضوعات میں ایک عام سسکتے فرد کی گھٹن سے لے کر خاص ڈھب پر پر تعیش زندگیاں گزارتے خاندانوں کے مسائل تک سبھی کچھ شامل ہے

Leave a Reply

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact