Wednesday, May 15
Shadow

بچوں کے کم مارکس کی ذمہ دار فضائی آلودگی| تحریر: مجتبی بیگ

تحریر: مجتبی بیگ
کسی بھی شہر کے وسط میں رہنے والے بچوں کے اپنے اسکول کی سطح پر تو بہت اچھے مارکس آتے ہیں تاہم بورڈ کی سطح پر جب وہ کوئی امتحان دیتے ہیں تو مضافاتی علاقوں میں رہنے والے بچوں کے مارکس زیادہ تر ان سے کہیں زیادہ ہوتے ہیں جبکہ شہر کے وسط میں کوئی ٹاپ پوزیشن پر آتا یا آتی بھی ہے تو وہ ایسے طبقے سے ہوتا یا ہوتی ہے جس کا فضائی آلودگی کچھ خاص بگاڑ نہیں سکتی ہے یعنی اس کا آنا جانا اے سی گاڑی اور گھر میں رہنا اے سی روم میں ہوتا ہے

جی ہاں فضائی آلودگی صحت کے متعدد مسائل کے ساتھ ساتھ آپ کے بڑھتے ہوئے بچوں کی ذہانت اور قوت مدافعت کو براہ راست متاثر کرتی ہے اور آپ ہر وقت یہ سوچتے ہیں کہ شہر کے وسط میں موجود انتہائی معیاری اسکول میں پڑھنے کے باوجود میرے بچے کے مارکس اتنے کم کیوں ہیں اور کوئی جواب نہ پا کر بچے کو ہی برا بھلا کہنا شروع کردیتے ہیں

کئی بڑے اسکول یا تو شہر کے وسط سے مضافات میں منتقل ہوچکے ہیں یا اپنی نئی شاخیں مضافات میں کھول رہے ہیں تاکہ سمجھدار والدین کے پاس اختیار ہو کہ وہ اپنے بچوں کی ذھانت کیسے بچائیں؟ آلودگی سے کم متاثر ہونے والے پر تعیش (اے سی کار اور اے سی گھر والا) طرز زندگی سے یا پھر آلودگی سے پاک دور دراز علاقے کے معیاری اسکول میں اپنے بچوں کو بھیج کر۔

ایک بات جو شاید ہی کسی نے نوٹس کی ہو وہ یہ کہ بورڈ کے امتحانات میں لڑکیوں کی زیادہ تر ٹاپ پوزیشنز اس لیے آتی ہیں کیونکہ گھروں سے کم نکلنے کے باعث لڑکوں کے مقابلے میں وہ فضائی آلودگی کی زد میں کم رہتی ہیں اس لیے اس کے مضر ذہانت اثرات سے بھی محفوظ رہتی ہیں۔ تاہم اس سے قطعی انکار نہیں کہ لڑکیوں کے زیادہ احساس ذمہ داری اور کچھ بننے کی شدید تڑپ کا بھی ان کی کامیابی میں یکساں کردار ہوتا ہے۔

فضائی آلودگی کی ذمہ دار سب سے زیادہ موٹر گاڑیاں، پھر فیکٹریاں اور اس کے بعد کھلے عام کچرا جلانا ہے۔

پہلے دو کی روک تھام میں عوامی شعور کا عمل دخل نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ تیسرے میں عوام کو چاہئیے کہ کچرا نہ جلائے اور کوئی اور جلائے تو اسے منع کرے کیوں جلتے کچرے سے نکلنے والا دھواں براہ راست ہمارے حلقہ تنفس (بریدنگ زون) میں ہونے کے باعث زیادہ زہریلا ہوتا ہے۔

دھواں دینے والی گاڑیوں پر جرمانے بڑھائے جائیں اور ان کی چیکنگ کے نظام میں تیزی اور شفافیت لائی جائے۔

ذاتی گاڑیوں کی تعداد کم کرنے کے لیے نجی شعبے کی شراکت سے عوامی سواری کا سستا، معیاری اور مالی ترغیبات سے بھرپور نظام لایا جائے۔

ساتھ ہی ساتھ اعلی متوسط طبقے میں ایک سے زائد گاڑیاں رکھنے کی حوصلہ شکنی سماجی ٹیکسی سروس کو زیادہ سے زیادہ مراعات دے کر کی جائے۔

ہر بڑے شہر میں فضائی ماحول کا معیار لمحہ بہ لمحہ چیک کرنے کے لیے خصوصی فنڈز مختص کیے جائیں اور بہتر نتائج کے لیے یہ کام نجی شعبہ سے کرایا جائے۔

فیکٹریوں کی فضائی آلودگی روکنے کے لیے ماحولیاتی قوانین کے نفاذ میں سختی اور شفافیت لائی جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact