رابعہ حسن
دنیا کے جھمیلوں سے نکل کر
زندگی کے میلوں سے پرے
آو ہم ایسا کرتے ہیں
اک چاہ کی چادر بنتے ہیں
پیار کے تارے جس میں ٹانکتے ہیں
خلوص کے بوٹے اس پر سوزن کرتے ہیں
پھر
نفرت کی بارش میں
اس کو سر پر اوڑھ کر
ہم ایک ایسی دھنک زمیں پہ اتر جاٸیں
جہاں ٹہنی گل کی کنار جو کو چومتی ہو
جہاں پرند مصروف ثنا ہوں
جہاں غزال مست اپنی چال میں ہوں
جہاں بانگ مرغ میں شامل
پیار کی لے ہو
جہاں
نفرت کا گزر نہ ہو
جہاں پیار کی چھاوں ہی چھاوں ہو
آو رابی ایسا کرتے ہیں
دنیا کے جھمیلوں سے نکل کر
زندگی کے میلوں سے پرے
آو ہم ایسا کرتے ہیں۔۔۔

Leave a Reply

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact