Saturday, April 27
Shadow

آزاد نظم بہ عنوان : ایک خواہش ناگزیر/ رابعہ حسن

رابعہ حسن
دنیا کے جھمیلوں سے نکل کر
زندگی کے میلوں سے پرے
آو ہم ایسا کرتے ہیں
اک چاہ کی چادر بنتے ہیں
پیار کے تارے جس میں ٹانکتے ہیں
خلوص کے بوٹے اس پر سوزن کرتے ہیں
پھر
نفرت کی بارش میں
اس کو سر پر اوڑھ کر
ہم ایک ایسی دھنک زمیں پہ اتر جاٸیں
جہاں ٹہنی گل کی کنار جو کو چومتی ہو
جہاں پرند مصروف ثنا ہوں
جہاں غزال مست اپنی چال میں ہوں
جہاں بانگ مرغ میں شامل
پیار کی لے ہو
جہاں
نفرت کا گزر نہ ہو
جہاں پیار کی چھاوں ہی چھاوں ہو
آو رابی ایسا کرتے ہیں
دنیا کے جھمیلوں سے نکل کر
زندگی کے میلوں سے پرے
آو ہم ایسا کرتے ہیں۔۔۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact