*خاکہ نگار:* *نسیم امیر عالم*
میں نے انہیں دیکھا پہلی بیٹی کی شادی بردباری اور سمجھ داری کے ساتھ کرتے۔۔۔۔۔۔وقار و محبت کے ساتھ سب کو خوش آمدید کہتے۔۔۔۔۔۔۔! پھر دوسری بیٹی کی شادی میں بہن کے گلے لگ کر خود کو سنبھالتے۔۔۔۔۔۔۔باپ کی حیثیت سے ذمہ داری نبھاتے۔۔۔۔۔آنسو پیتے ہوئے جذبوں اور امنگوں سے بھرپور ہنستی مسکراتی دوپٹے  کی اوٹ سے سہیلیوں کے ساتھ خوش اور شرماتی بیٹی کو دیکھتے ہوئے بھی دیکھا۔۔۔۔۔!! میں نے انہیں دیکھا بیٹے کی آرگنائزیشن کی افتتاحی تقریب کے دوران بڑے بھائی کے ذکر پر رکتے رکتے۔۔۔۔۔گلے کو صاف کرتے کرتے۔۔۔۔۔۔۔پھر بول کر نظروں کو جھکا کر رکھتے اور پھر بشاشت کے ساتھ لہجہ مضبوط کرنے کی کوشش میں آنکھوں کی نمی چھپاتے۔۔۔۔۔۔!
والدہ مرحومہ کا جنازہ اٹھاتے, بہنوں کو مضبوط بھائی بن کر چھاؤں دیتے ,درد سہتے اور خاندان کے بچوں کو تسلی دیتے ہوئے بھی دیکھا ۔۔۔۔۔۔!
ایک باادب مرید سے لے کر بہترین محقق کے طور پر بھی دیکھا-
انہوں نے ملک گیر پروگرام کیے اور کروائے۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے انہیں دیکھا مہربان اور ہمدرد جیون ساتھی کے روپ سے لے کر ذمہ دار باپ کی حیثیت تک—– فرماں بردار بیٹے سے لے کر سعادت مند بھائی کے روپ تک—–میں نے انہیں دیکھا بہترین شاگرد سے لے کر قابل فخر استاد کے روپ میں—— باادب مرید سے لے کر بہترین محقق  کے طور پر بھی دیکھا ——ایک ذہین ماتحت سے لے کر بارعب افسر کے روپ میں بھی۔۔۔۔! میں نے انہیں دیکھا کہ وہ مثل خورشید علمی و سماجی شخصیت کے طور پر بڑی تیزی سے شہر کے منظر نامے پر نمودار ہوئے  اور دیکھتے ہی دیکھتے  ادبی افق پر تحقیق و تخلیق کے چاند بن کر   روشنی بکھیرنے لگے اور  اس ٹھنڈی و پر سکون روشنی سے ہم جیسے عام نو آموز بھی فیض یاب ہونے لگے۔ میں نے انہیں جب بھی دیکھا وہ عمل کی تلقین کرتے،امید کی کرن،شگفتگی و شائستگی کے ساتھ بڑے سے بڑے مسئلے کو حل کرکے ہنستے مسکراتے دیکھا!

ان کی قابلیت،لیاقت،ذہانت و فطانت کو ایک دنیا مانتی، جانتی، عزت کرتی ہے۔وہ اپنی ذات میں ایک سمندر ہیں۔انجمن تو پھر محدود سا لفظ لگتا ہے مجھے۔۔۔۔۔۔!!
خیر لفظ پر کیا مزکور۔۔۔۔۔۔۔لفظ تو ان کے سامنے ہاتھ باندھے کھڑے رہتے ہیں ایک ہی بات کو مختلف ڈھنگ سے ادا کرنا گویا مشغلہ ہے محترم سر کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
باوقار سراپا سانولا چہرہ جب کہ سب سے نمایاں وہ ذہانت کی چمک سے بھرپور آنکھیں  جو مخاطب کو بڑی اچھی طرح احساس دلا دیتی ہے کہ کہ میں روح کے اندر تک جھانک سکتی ہوں!! چمکتی ہوئی سیاہ آنکھیں جن پر پلکوں کا سایہ انہیں مزید پرکشش بناتا ہے عظیم شخصیات کو ایک غیر مرئی ہالہ کشش و ستائش عطا کرتا ہے کم از کم مجھےتوایسا محسوس ہوتا ہے۔
میں اکثر کلاس لیکچر کے دوران  جب  کسی عظیم شخصیت کے بارےمیں پڑھاتی ہوں تو پہلے بچوں سے پوچھتی ہوں کہ آپ آپ اپنے تصور  میں میٹرک  کے وہ اساتذہ لائیے جو آپ کو بے حد پسند تھے۔۔کیا ان میں سے کوئی مس ورلڈ  اور مسٹر  ورلڈ تھا۔۔!! یا وہ حسن کا مرقع تھے۔۔۔۔۔۔بیشتر بچے یہی کہتے ہیں کہ وہ بہت عام شکل صورت والے انسان تھے لیکن بہ حیثیت معلم وہ بے حد خاص تھے اتنے خاص کہ آج بھی اپنے شاگردوں کی آنکھیں اپنے ہمدرد و مشفق  اساتذہ کو یاد کرکے  نم ہو جاتی ہیں۔تو میں انہیں یہی سمجھاتی ہوں کہ ایک مادی جسم اللہ تعالی نے ہمیں دے کر اس دنیا میں بھیجا  ہے اور یہ ظاہر ہے کہ وہ خوبصورت ہو یا کم صورت اس بات سے فرق نہیں پڑتا  خاص طور پر اس وقت جب کوئی  اپنی محنت و قابلیت کے سبب اپنی دل کش پہچان و شناخت بنائے۔بے شک میرے محترم سر بہت خوش لباس بھی ہیں –
بیٹی کی شادی پر شیروانی پہنیں یا کسی بحری ادارےکی جانب سے منعقدہ تقریب میں سوٹ پہنیں یا پھر قومی تقریب میں شلوار قمیض میں شرکت کریں یاکسی کتاب کی رہنمائی میں شگفتہ و شائستہ  انداز کے ساتھ واسکٹ میں نمودار ہوں ۔ میں نے دیکھا کہ پہننے اوڑھنے سے لے کر  تقاریب منعقد کرانے کا جیسا طریقہ, سلیقہ,تہذیب  ان میں  ہے بل کہ ان کے پورے خاندان میں ہے ایسا کم ازکم  حیدرآباد کی سطح میں تو  کہیں اور نہیں دیکھا۔۔۔۔!
*زئ خاندان کا فخر,خاندان کے بڑے اور چھوٹوں کی* *امید,محترم مسرور احمد زئ صاحب——!!*

*میرے محسن,مربی,معلم,محبت و شفقت کا مرقع—–مسرور احمد زئ صاحب* کے احسانات تو بے شمار ہیں لیکن ان کا عظیم احسان مجھ پر یہ ہے کہ تحقیق جیسے مشکل کام کے لیے میری رہنمائ کی۔مجھ جیسی حقیر و ناچیز کو متعدد ادبی تقاریب میں بلا کر تربیت فرمائ۔۔۔۔۔!
مرحوم انوار احمد زئ صاحب سے لےکر محمود شام جیسی ہستی سے ملوایا۔۔۔۔میرےقلمی سفر کو جاری رکھنے کے لیے ترغیب وتحریک کہ مہمیز لگائ ۔۔۔۔۔!اللہ پاک سر مسرور کو ہمیشہ مسرور رکھے۔۔۔!!آمین
*ستارہ شام بن کےآیا ‘برنگ موج سحرگیاوہ*
*عجیب مانوس اجنبی تھا’مجھےتوحیران کرگیاوہ*

Leave a Reply

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact