رجب چودھری
کچھ لہو کے دیے جلائے گی
تیرگی, تیرگی کو کھائے گی
لے گیا ساتھ دل کے آنکھیں بھی
اب مجھے نیند کیسے آئے گی
کیا پتا تھا ذرا سی لغزش پر
زندگی اتنے دکھ اٹھائے گی
تمہیں احساس جب تلک ہوگا
آرزو دل میں مر نہ جائے گی
ختم ہے ربط تو کسی دن بھی
آپ کی شکل بھول جائے گی