تحریر: مجتبی بیگ

آج کے چھوٹے بڑے دلفریب اسکرینوں کے دور میں بھی کتاب سے جڑے رہنا اور کتابیں خریدتے

کسی بھی فرد کے واقعی تعلیم یافتہ اور علم دوست ہونے کا ثبوت ہے۔

اگر کوئی تعلیم یافتہ فرد کتاب خریدے اور اسے کسی پلاسٹک کی تھیلی جیسی ممنوع چیز میں رکھ کر لائے یہ کیسے ممکن ہے؟ کتابیں خریدیں تو گھر سے کوئی بیگ یا کپڑے کا تھیلا ساتھ لیکر جائیں تاکہ آپ کو پلاسٹک کی تھیلی میں کتاب لاتا دیکھ کر کسی کو یہ سوچنا نہ پڑے کہ کتاب کیونکر آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکی۔

یہ سچ ہے کہ ملک کے تمام صوبوں اور وفاق کے تحت علاقوں میں پتلے پلاسٹک بیگز کے استعمال اور خرید و فروخت پر پابندی ہے تاہم اس پابندی پر عملدرآمد میں کوتاہی اور عوام کی کم شعوری اور عدم دلچسپی کے باعث ہر جگہ یہ تھیلیاں کھلے عام فروخت اور استعمال ہورہی ہیں۔

یورپ میں نشاۃ الثانیہ کے بعد دانشور لوگ کتابیں ہاتھ میں تھامے آیا جایا کرتے تھے تاکہ جہاں کہیں موقع ملے انہیں پڑھنا شروع کردیں۔ ان کی دیکھا دیکھی کم پڑھے لکھے لوگوں نے بھی یہی طریق اختیار کیا اور ہوتے ہوتے کتابیں تھامے گھومنا علمیت کی علامت سمجھا جانے لگا۔

پڑھے لکھے اور باشعور لوگ کسی بھی ماحول دوست عمل میں یہی طریقہ اپنائیں تو کچھ بعید نہیں کہ یہ روایت پھیلتی چلی جائے اور ماحول دشمنی کی حوصلہ شکنی قانون کے ساتھ ساتھ اچھی روایات سے بھی کی جاسکے

Leave a Reply

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact