از قلم:منیبہ عثمان
اللہ تعالیٰ کے بنائے ہوئے ہر موسم کی اپنی خصوصیات ہیں اور مجھے موسم سرما بے حد پسند ہے۔
ہوا میں خنکی، مطلع ابر آلود، سورج کی تپش میں کمی، درختوں کا پت جھڑ، چرند پرند کا گرم علاقوں کی طرف کوچ کر جانا، ننھی منی کونپلوں کا درختوں کی شاخوں پر ہویدا ہونا، اور مطلع انوار پر سرمئی، سرخ اور نارنجی رنگوں کا حسین امتزاج، پہاڑوں کی چوٹیوں پر برفیلے بادلوں کی بوچھاڑ، خانہ بدوشوں کی میدانی علاقوں کی طرف ہجرت غرض یہ کہ ہر سو سردی کی آمد سے قدرت کی ہر تخلیق خراماں خراماں محفوظ ٹھکانوں کی تلاش میں سرگرم ہو جاتی ہے۔
زمین کے بچھونے سے گرمی کا ورق الٹتے ہی سردی کی لہریں ہر چیز کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہیں، اور کل خلقت خدا کی حرکت منجمد ہوتی نظر آتی ہے، کیڑے مکوڑے اور حشرات زیر زمین اپنے مستقل بلوں میں جا گھستے ہیں، پرندے اپنے گھونسلوں میں دبک جاتے ہیں اور سرد خون والے جانور ششماہی نیند (ہاںٔبرنیشن) کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ حضرت انسان بھی اپنی زندگی کی نقل و حرکت کو محدود کر دیتے ہیں۔
سردی آتے ہی انسان اونی سویٹر اور گرم کپڑے، موزے اور دستانے، اونی ٹوپیاں اور گلوبند ،کوٹ اور سردی سے بچنے کا ہر حربہ بروئے کار لاتے ہیں اور گھروں کو گرم رکھنے کا بھی خوب اہتمام کرتے ہیں۔
جاڑے کے موسم میں ناصرف کپڑے بلکہ خوراک میں بھی ایسی غذا کا استعمال عام ہو جاتا ہے جو جسم کو اندرونی طور پر بھی گرم رکھنے میں مدد دے جیسے سوپ، یخنی، حلوے، میوہ جات اور دیگر پکوان۔
موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے نزلہ زکام اور بخار سے بچاؤ کی حفاظتی تدابیر اور ٹوٹکے بھی ہر گھر کی ضرورت بن جاتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے انسان کی ضیافت کے لیے سردی میں بے شمار رس بھرے پھلوں کی بہتات رکھی ہے جیسے انار، انواع و اقسام کے مالٹے اور موسمی، رس بھری، اسٹرابیری، لیچی اور امرود وغیرہ۔
فَبِاَىِّ اٰلَاۤءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰن
ترجمہ : تو (اے گروہ جن وانس) تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.