از؛ حفصہ محمد فیصل

تپتی ریت پر برہنہ جسم ،

پیٹھ پر کوڑوں کے زخم ،

لہو لہو ہوتے رستے زخم ،

اس پر مزید سینے پر بھاری پتھر  کی سل تاکہ زخم اور جھلسیں۔

دیکھ !اب بھی پلٹ آ!”

“بول کیا بولتا ہے،”آقا چنگاڑا۔

“احد ،احد!

باقی سب عبث۔۔”غلام نے نعرہ مستانہ لگایا۔

چپکے سے یہ ظلم دیکھتے صدیق اکبر کا دل بھر آیا۔

اشرفیوں کی تھیلی اس کالے حبشی غلام کے عوض دے کر اسے دنیاوی تکالیف سے نجات دلوائی ،جس کی روح “وحدہ لاشریک “کی محبت کی آگ سے دھک رہی تھی۔

دونوں ہی محب تھے اس محبوبﷺ کے


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Comments

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact
Skip to content