مبصر: رابعہ ذوالفقار ،گوجرانوالہ
شخصیات خود سے تیار نہیں ہو جاتیں۔اچھی شخصیات کو کوئی گھڑنے والا ہوتا ہے۔شخصیات بنانے کے لیے محنت کرنی پڑتی ہے یہ بڑے ہی ہوتے ہیں جو آنے والی نسلوں کو تیار کرنے والے ہوتے ہیں۔
آج کے زمانے میں بچوں کی تربیت سب سے بڑا چیلنج ہے۔محمد احمد رضا انصاری نے ایک بڑا غیر معمولی کام کیا اور بچوں کی تربیت پر کتاب لکھ دی۔اس کتاب کے موضوعات کی طرف بعد میں جاؤں گی۔ادارے سے منسلک ہونے کی روداد سناتی چلوں۔ مجھے کتب بینی سے لگاؤ رہا ہے۔ایک دن یونہی فیس بک سکرولنگ کے دوران” پیس فار پریس پبلی کیشز”کا فلائیر گزرا تو جھٹ سے ان سے رابطہ کیا۔کچھ ضروری معلومات کے ساتھ اپنے ادارے کی ویب سائٹ پر اشاعت کے لیے قلمی نسخے پیش کیے جنھیں سراہا گیا۔ دل خوشی سے باغ باغ ہوگیا۔بعد ازاں ادارے کی جانب سے “امانت کی واپسی ” بھی بطور انعام ملی۔الحمد للہ!
کتاب کے مطالعہ کے بعد ایک اہم بات بتاتی چلوں یہ کتاب ایک ہی وقت میں بچوں ،بڑوں والدین کے لیے موثر ثابت ہوگی۔ ان شاءاللہ!
کردار سازی اصلاح کے طور پر کچھ مائیں اپنے بچوں میں عیب دیکھتی ہیں لیکن وہ خود اصلاح کرنے کی کنڈیشن میں نہیں ہوتیں۔ایسے سنگین حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے میرا یہ کہنا بچوں کے ہاتھ میں “امانت کی واپسی” بک تھما دی جائے تو بے جا نہ ہوگا۔محمد احمد رضا انصاری صاحب نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس قول کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ”تم میں سے ہر ایک راعی ہے اور اس سے اس کی رعایت کے بارے سوال کیا جائے گا “اپنے قلم کے جوہر دکھائے ہیں۔
سادہ اسلوب اور آسان پہرایے میں موثر انداز میں کہانی کے ذریعے بچوں کو سوچنے سمجھنے پر مجبور کیا گیا ہے۔”امانت کی واپسی “میں 29 کہانیاں شامل ہیں ۔ہر کہانی کے اندر اخلاقی سبق موجود ہے۔کتاب کا آغاز “بہترین برتاؤ” سے کیا گیا ہے ۔اس میں سیماب ایک ایسا کردار ہے جس سے بچے نا صرف مشکل وقت میں اپنا معاملہ اللہ سبحان وتعالیٰ کے سپرد کرنا سیکھیں گے بلکہ ان کہ اندر برداشت،صدق سچائی،معاملہ فہمی، عفو درگزر اور صلہ رحمی جیسی خصوصیات جنم لیں گی۔والدین کے لیے اس میں یہ پہلو موجود ہے کہ اپنے بچوں کی ہر چھوٹی بڑی حرکات و سکنات پر گہری نظر رکھیں،بلا تحقیق ان کی ہاں میں ہاں نہ ملائیں،یہ نہ ہو غلط فہمی میں کسی کی تحقیر اور دل آزاری کا سبب بن جائیں۔
”اچھا سبق”میں بچے حدیث نبوی کی روشنی میں اپنا فوکس کلئیر کرنا سیکھیں گے اور سابقہ غلطیوں سے آنے والے نتائج سے آگاہ ہوگئے۔
کہانی “دوسرا رخ” میں بدگمانی سے بچنے،دوسروں کے بارے جھوٹی رائے قائم کرنے سے اجتناب اور نفسیاتی مدد کی طرف ترغیب دلائی گئی ہے۔
“جھوٹے بھیا”میں دوسروں کو بیوقوف بنانے کے نقصانات اور جھوٹ سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے۔
“مسکراہٹ کے پھول”میں بتایا گیا ہے کہ بے جا لاڈ پیار بچے کے اندر اخلاقی برائیوں کا سبب بن سکتا ہے،اور بد اخلاقی سے انسان اکیلا رہ جاتا،جبکہ اپنی غلطیوں کا اعتراف سے معاملات پہلے جیسے ہوجاتے ہیں۔
”سادہ غذا” میں بچے کھانے کے آداب سیکھیں گے۔
”پہلی اور آخری بھول” قرض کے نقصانات کے بارے میں ہے۔کہانی “موذن پرندہ”میں جانوروں سے محبت دکھائی گئی ہے۔
”الجار العظیم” میں ہمسایوں سے حسن سلوک کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔
آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں اللہ سبحان وتعالیٰ محمد احمد رضا انصاری صاحب کو مزید رفعتوں اور کامرانیوں سے نوازے اور یہ اپنے قلم سے اسے طرح نسلوں کی تربیت کے لیے لکھتے رہیں۔ آمین
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.