تحریر : مظہراقبال مظہر

سمندر کا نیلا رنگ

جب آپ سمندر کی تصویر یا نقشہ دیکھتے ہیں توآپ کو نیلا یا فیروزی رنگ دکھائی دیتا ہے۔ اور اگر آپ کسی صاف وشفاف سمندر کے کنارے پرموجود ہوں تو آپ کو سمندر کے پانی کاحقیقی رنگ بھی نیلا ہی دکھائی دے گا۔ درحقیقت جس طرح سے پانی سورج کی روشنی کے ساتھ ملتا ہے اس کی وجہ سے سمندر نیلا دکھائی دیتا ہے۔ یہ ایک سائنسی عمل ہے جس میں  سورج کی روشنی توانائی کی ایک  لہر کی شکل میں زمین تک پہنچتی ہے۔ اس میں رنگوں کا ایک پورا سپیکٹرم ہوتا ہے، جسے ہم سفید روشنی کا نام دے سکتے ہیں۔

رنگ میں تبدیلی کی وجوہات

جب سورج کی یہ سفیدی مائل روشنی پانی میں داخل ہوتی ہے، تو پانی کے مالیکیول روشنی کے اسپیکٹرم کے سرخ حصے میں  سےکچھ رنگوں کو دوسروں سے زیادہ جذب کرتے ہیں۔ وہ باقی رنگ، جو عام طور پرسپیکٹرم کے نیلے سرے پر ہوتے ہیں (نیلے، سبز اور بنفشی)، پانی کے مالیکیولز کے ذریعے بکھر جاتے ہیں۔ بکھرنے کا مطلب ہے کہ  روشنی سیدھی لائن میں سفر کرنے کے بجائے مختلف سمتوں میں  چلتی ہے۔سرخ روشنی کے مقابلے میں نیلی روشنی کی طول موج کم ہوتی ہے۔ اس خاصیت کی وجہ سے، نیلی روشنی پانی کے مالیکیولز کے ذریعے زیادہ مؤثر طریقے سے بکھرتی ہے اور پانی کے ذریعے دور تک سفر کرتی ہے۔ یہ بکھری ہوئی نیلی روشنی ہماری آنکھوں تک پہنچتی ہے جس سے سمندر نیلا دکھائی دیتا ہے۔

body of water near green mountain

سمندرکارنگ سبز کیوں ہو رہا ہے؟

 لیکن حالیہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ہماری دنیا کے سمندروں کا ایک حصہ درحقیقت  نیلے رنگ سے تبدیل ہو کر سبز ہو رہا ہے۔ اور اس کی بڑی وجہ  موسمیاتی تبدیلی ہے۔ برطانیہ کے نیشنل اوشینوگرافی سنٹر نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ 20 سالوں میں سطح سمندر کا 56 فیصد حصہ رنگت میں نمایاں تبدیلی سے گزرا ہے۔اگرچہ سمندری پانی کے  رنگ میں یہ تبدیلی ہماری آنکھ سے نظر نہیں آتی، لیکن سیٹلائٹ اسٹڈیز اس تبدیلی کا نقشہ بنانے کے قابل ہیں۔سائنسدانوں کا یہ بھی خیال ہے کہ رنگ بذات خود کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس کی اصل ہئیت کو  انسانی زبان میں بیان کرنا آسان ہو یا آپ اسے اچھی طرح دیکھ بھی سکتے ہوں۔یہ ایک پیچیدہ سائینسی عمل ہے جسے مختلف تبدیلیوں سے گزرنا ہوتاہے۔ ہماری آنکھ شائید ان رنگوں کی پہچان پر دسترس نہیں رکھتی۔ حیران کن بات یہ ہے کہ  اس کے  برعکس   قدرتی رنگ ایسی  چیز ہو سکتی ہے جسے کیکڑے یا تتلی دیکھ سکتی ہے۔

موسمیاتی تبدیلی اور سمندر

اپریل 2024 میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سمندر میں کس قدر  اور کیسی کیسی  تبدیلیاں ہو رہی ہیں۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ سمندروں کے پانی کی رنگت  میں یہ تبدیلیاں قدرتی  طور پر ہونے والے سال بہ سال تغیرات سے بالاتر ہیں اور یہ سمندری درجہ حرارت  بڑھنے کی علامت ہیں۔ کیونکہ سمندر کی سطح کے درجہ حرارت کے تجزیے سے انکشاف  ہوا ہے کہ دنیا کے سمندروں  کو ریکارڈ حدت کا سامنا ہے۔ آپ کو معلوم ہو گا کہ گزشتہ سال کے دوران ہر روز دنیا کے سمندروں میں درجہ حرارت کے ریکارڈ ٹوٹ گئے تھے۔ یاد رہے کہ سمندر  زمین کی سطح  کے  71 فیصد کا  احاطہ کرتے  ہیں۔

دریاؤں اور نہروں کی رنگت میں تبدیلی

سمندری پانی کی رنگت میں تبدیلی پر مزید تحقیق جاری ہے ۔ تاہم اب تک ہونے والی تحقیق اس بارے میں کئی عوامل کی نشاندہی کرتی ہے۔ مثال کے طور پر  مائکروسکوپک سمندری پودے جنہیں فائٹوپلانکٹن کہتے ہیں، سمندر کی سطح کے قریب بکثرت پائے جاتے ہیں اور سمندری ماحولیاتی نظام میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ فائٹوپلانکٹن کی اقسام اور کثرت میں تبدیلی سورج کی روشنی کے پانی کے ساتھ تعامل کے طریقے کو تبدیل کر سکتی ہے، جس سے اس کے سمجھے جانے والے رنگ کو متاثر کیا جا سکتا ہے۔ سبز یا بھوری رنگت والے فائٹوپلانکٹن پودوں میں اضافہ بعض علاقوں میں سبز رنگ کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ عمل  موسمیاتی تبدیلی، زمین سے غذائی اجزاء کے بہاؤ، یا سمندری پانی کی لہروں  میں تبدیلی جیسے عوامل سے منسلک ہو سکتا ہے۔

  بات صرف سمندروں تک ہی محدود نہیں بلکہ پانی کے دیگر کئی ذخائر بھی اپنی ہئیت تبدیل کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر الاسکا میں کئ دریا اور نہریں زنگ آلود نارنجی رنگ میں تبدیل ہو  چکے ہیں ۔سائنسدانوں کا خیال ہے کہ آرکٹک دنیا کا سب سے تیزی سے گرم ہونے والا خطہ ہے۔  اس کی  سطح پر جمی برف کے نیچے  زمین پگھل رہی ہے،۔ اور اس میں موجود معدنیات جو کبھی اس مٹی میں بند ہوکر محفوظ سمجھی جاتی  تھیں اب  بہہ کر آبی گزرگاہوں میں جا رہی ہیں۔

 دراصل زمین کے اندر  ہی اندر  پگھلتی ہوئی معدنیات  زمین کی سطح پر موجود آکسیجن کی ملاوٹ سے اپنی ہئیت تبدیل کر تی ہیں اور پھر دریاؤں اور ندی نالوں کے  ذریعے  پانی  میں شامل ہو جاتی ہیں۔ یہ عمل تیزابیت کو بڑھاتا ہے اور زنک، کاپر، کیڈمیم اور آئرن جیسی دھاتوں کو پانی  میں تحلیل کر دیتا ہے ۔ اس دھاتی مادے کی ملاوٹ سے  دریاوں  اور ندی نالوں کا رن زنگ آلود ہو جاتا ہے۔

ماحولیاتی اثرات

یہ رجحان پہلی بار2018 میں دیکھا گیا تھا، جب محققین نے شمالی الاسکا کے بروکس رینج میں دریاؤں کی نارنجی شکل کو دیکھا ۔ یہ ایسا منظر تھا  کہ یوں لگتا تھا کسی نے ہلدی  کی ملاوٹ والے دودھ کی نہریں کھود ی ہوں۔ ان آبی  ذخائر میں موجود پانی صرف ایک سال قبل تک بالکل شفاف تھا۔سمندروں کے پانی کا  موسمیاتی تبدیلیوں کی زد میں آنے کا مطلب سمندری حیات کی زندگیوں پر اثر انداز ہونا بھی ہے۔ مجموعی طور پر، سمندر کا بدلتا ہوا رنگ سمندری ماحولیاتی نظام کے اندر تبدیلیوں کا ممکنہ اشارہ ہے۔ اگرچہ سبز اور نیلے رنگ کے رجحانات کے پیچھے صحیح وجوہات ابھی تک زیرِ تفتیش ہیں، تاہم یہ ممکنہ طور پر موسمیاتی تبدیلی، انسانی سرگرمیوں اور قدرتی تغیرات سے متعلق عوامل کا مجموعہ ہے۔

Leave a Reply

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact